نومئی واقعات کے بعد گرفتار ہونیوالی سب سے تحریک انصاف کی سب سے پہلی رہنما عائشہ بھٹہ کو کیا تحریک انصاف کے رہنما بھول گئے؟عائشہ بھٹہ کئی ماہ سے جیل میں ہیں، انہیں ضمانت پر رہا کیا گیا تھا مگر کچھ عرصہ بعد انہیں پھر گرفتار کرلیا۔
سوشل میڈیا صارفین تحریک انصاف کی قیادت کے روئیے پر نالاں ہیں کہ وہ صنم جاوید،ڈاکٹریاسمین راشد، عالیہ حمزہ ، طیبہ راجہ اور خدیجہ شاہ سے متعلق تو آواز اٹھاتے ہیں مگر عائشہ بھٹہ کیلئے کوئی آواز نہیں اٹھارہے اور نہ ہی لیگل ٹیم انکی مدد کررہی ہے۔
طیبہ راجہ نے عائشہ بھٹہ سے متعلق اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ عائشہ علی بھٹہ جس نے اپنی زندگی کے بہت سارے سال پی ٹی آئی کے نام کر دئیے۔ ایک بہترین بیٹی ایک اچھی دوست ایک اچھی انسان۔
انہوں نے مزید کہا کہ سانحہ ۹ مئی میں گرفتار ہونے والی وہ پہلی عورت۔ جسے تین دن پعد ضمانت پر رہا تو کیا گیا مگر عدالتوں کے چکر لگوا لگوا کر ذہنی اذیت دی گئی۔ اور دوبارہ اسے 5 ماہ بعد دوبارہ گرفتار کیا گیا اور اب وہ کئی مہینوں سے جیل میں ہے۔ آواز اٹھائیں ہر اُس عورت کے لئیے جو اِس تحریک کا حصہ رہی ہے۔ یہ قرض ہے آپ پر۔ عائشہ کے لئیے آواز اُٹھائیں۔
خدیجہ شاہ نے کہا کہ عائشہ بھٹہ کو مت بھولنا جو ابھی بھی 9 مئی کی ایف آئی ار میں کوٹ لکھپت جیل میں قید ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ خواتین کو نشانہ بنانا بند کرو، خواتین کے خلاف اس انتقامی کارروائی کو ختم کرو اور سیاسی قیدیوں کو رہا کرو۔
ابوذرفرقان نے کہا کہ نو مئی کے بعد سب سے پہلا چھاپہ جِس کے گھر لگا وہ عائشہ کا گھر تھا اور سب سے پہلی گرفتاری بھی عائشہ کی تھی، آج تک جیل میں ہے
ذیشان عزیز نے کہا کہ مارکیٹنگ ایجنسیاں بنا کر خان کے نام سے پیسے لوٹنے والا گینگ عائشہ بھٹہ کو سائیڈ لائن رکھنا چاہتا ہے - یہی گینگ شروع میں صنم جاوید کو بھی سائیڈ پر رکھنا چاہتا تھا مگر عوام کے شور کے بعد صنم جاوید کو سائیڈ پر رکھنا ممکن نہیں ہو پایا.
ایک سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ پی ٹی آئی لیڈرشپ یاد رکھے یہ بھی عمران خان کیساتھ جدوجہد کرتی گرفتار ہوئی ہیں انکا نام عائشہ بھٹہ ہے اور مئی سے جیل میں قید ہیں۔ میڈیا تو بک چکا ہے مگر کم از کم لیڈران جو پروگرامز میں جاتے وہ تو آواز اٹھا سکتے ہیں اور وکلا بھی کیا اس کیس کی پیروی کررہے یا نہیں؟
احمد وڑائچ نے کہا کہ عائشہ بھٹہ کی گرفتاری کو بھی مہینوں ہو گئے، بزرگ والد ہیں، عائشہ ان کا اکیلے سہارا ہیں، غالباً سب سے پہلے گرفتار ہونے والوں میں سے ہیں، تحریکِ انصاف کی دستیاب قیادت نے عائشہ کو لے کر مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ وجہ کیا ہے، علم نہیں۔ قانونی ٹیم رہائی کی کوشش کرے۔
ایک سوشل میڈیا صارف کے پیغام پر اظہر مشوانی نے ردعمل دیا کہ دو ہفتے پہلے عائشہ کی ضمانت کی فائل پر جج نے دستخط کر لیے تھے لیکن جیسے ہی سوشل میڈیا پر بات پھیلی تو معلوم نامعلوم وجوہات کی وجہ سے جج نے فیصلہ ہی بدل لیا
انہوں نے مزید کہا کہ کوٹ لکھپت جیل میں چار خواتین اب بھی قید ہیں۔ ڈاکٹر یاسمین راشد۔ عالیہ حمزہ ملک۔ صنم جاوید۔ عائشہ بھٹہ