
نور مقدم قتل کیس کے ملزم ظاہر جعفر نے نئے وکیل کے وکالت نامے پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے ایڈیشنل سیشن جج عطاء ربانی نے کی۔
دوران سماعت مرکزی ملزم ظاہر جعفر اور دیگر ملزمان کو عدالت میں پیش کر دیا گیا، ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے وکیل ملک امجد کو ملزم سے وکالت نامہ پر دستخط کرانے کا حکم دیا۔
ملزم ظاہر ذاکر جعفر نے ایک مرتبہ پھر قانونی نمائندگی کے حصول کے لیے وکالت نامے پر دستخط نہ کیے اور ملک امجد کو اپنا وکیل تسلیم کرنے سے انکار کردیا، ملزم نے اس بات کا اصرار کیا کہ انہیں اپنی پسند کا وکیل چاہیے۔
ملزم نے مزید کہا کہ میرے وکیل بابر ہیں جو بیرسٹر ہیں اور وہ آرہے ہیں جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ملزم نے وکالت نامے پر دستخط نہیں کئے، اب جیل ہی سے دستخط کروائیں گے۔
نور مقدم کا پوسٹ مارٹم کرنے والی ڈاکٹر شازیہ اور اے ایس آئی دوست محمد عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران گواہوں ہیڈ کانسٹیبل جابر، کمپیوٹر آپریٹر مدثر، اے ایس آئی دوست محمد اور نور مقدم کا پوسٹ مارٹم کرنے والی ڈاکٹر شازیہ سے جرح کی گئی۔
ملزمان کے وکلاء نے بیان حلفی عدالت میں جمع کروا دیا اور عدالت سے مکمل ویڈیو دینے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ ویڈیو لیک ہونے سے متعلق انکوائری کرائی جائے۔
واضح رہے کہ ظاہر اس سے قبل ظاہر جعفر عدالت کی جانب سے فراہم کی جانے والی سرکاری وکیل کی خدمات بھی لینے سے انکار کر چکے ہیں۔