جس طرح جادو گر کے ہاتھوں میں طوطے کی جان ہوتی ہے اس ہی طرح " نواز شر" جب تک بیگم کے پاس بیٹھے تیمارداری کرتے ہیں بیغم آنکھیں نہیں کھول سکتیں،جیسے ہی جادو گر پاکستان گیا فکر سے حالات کی نزاکت دیکھتے ہوئے بیگم نے غم اور فکر سے آنکھیں کھول دیں کیونکہ اسمرتبہ دولت کے نشے میں ڈوبے نواز اپنے وعدوں کی پاسداری کیلئے اپنے ساتھ اپنی معصوم ترین بیٹی کو بمعہ اسکے شوہر بامراد کے لے جا کر اس پنجرے میں بیٹھ گئے ہیں۔
میں نہیں سمجھتا ان سے وعدے لینے والے ڈائرکٹر انکی مدد کر سکتے ہیں ایسے نا مساعد حالات میں بیگم کلثوم ہی واحد اپر ووڈ ٹرابل شوٹر ہیں جو اپنے سر کے تاج کو ماضی کی طرح جسطرح" مشرفی طوفان" سے نکالنے میں کامیاب ہوئیں تھیں وہ اپنی ماہرانہ صلاحیتوں سے پنجرے میں پھنسے اسیروں کو نکلو لاآئیں ،بصورت دیگر مبادہ موصوف بچپن کے سیکھے پہلوانی داؤں پینچ کہیں بھول کر اپنے ساتھ دوسروں کی جان بھی منتقل نہ کروا بیٹھیں کیونکہ اس ملک میں آپ ہی لوگوں کے لگائے دہشت گرد کہیں اپنی متوقع طاقت کا مظاہرہ نہ کر بیٹھیں اور بقول شاعر
اب جو ہم بچھڑے تو کہیں خوابوں میں ملیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔جسطرح سوکھنے ہوئے ببول راہوں میں ملیں۔
بیگم کلثوم کو اب وقت فوٹو سیشن کی مہلت نہیں دیتا انہیں ان فوٹوگرافروں کو آٹوگراف دیکر رخصت کرنا اور تخت سفر کی فکر کرنا ہوگی۔