نوازشریف کی گارنٹی: کیا شہبازشریف کو سزا نہیں ہوگی؟صدر لاہور ہائیکورٹ بار

shekh-dd.jpg


نواز شریف کی عدم واپسی پرضمانتی شہباز شریف کو سزا ہوسکتی ہے،صدر لاہور ہائیکورٹ بار

سابق وزیراعظم نواز شریف وطن واپس آرہے ہیں نہیں؟ ملک بھر میں سیاسی ہلچل مچی ہوئی ہے، حکومت کی جانب سے کہا جارہاہے کہ نواز شریف کا ویزہ ایکسپائر ہوچکا ہے، ایسے میں ان کے پاس واپسی کے سوا کوئی راستہ نہیں۔

دوسری جانب نواز شریف کی عدم واپسی پر شہباز شریف کے ضمانت نامے کے خلاف حکومت کی جانب سے ممکنہ قانونی کارروائی کو وائس چیئرمین پنجاب بار کونسل اور صدر لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے سیاسی اسٹنٹ قرار دیدیا۔

صدر لاہور ہائیکورٹ بار نے کہا حکومتیں دباؤڈالنے کیلئے ایسے اقدامات یا اعلانات کرتی رہتی ہیں، عمران خان نے بھی کہا تھا کہ وہ نواز شریف کو باہر نہیں جانے دیں گے لیکن بعد میں جانے دیا گیا،شہباز شریف کی گرفتاری نہیں ہوسکتی۔

وائس چیئرمین پنجاب بار کونسل فرحان شہزاد کا کہنا ہے کہ اگر واقعی حکومت عدالت سے رجوع کرتی ہے توعدالت قانون کے تحت ضمانتی کو ملزم کو دی گئی سزا کے برابر تو نہیں البتہ ضمانتی کو سبق آموز سزا دے سکتی ہے،جو جرمانہ اور مشروط نااہلی ہوسکتی ہے،عدالت ضمانتی کو الیکشن میں حصہ لینے سے روک سکتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ عدالت انھیں وزیراعظم کے عہدے کا امیدوار بننے پر مشروط پابندی بھی لگا سکتی ہے،کہ جب تک نوازشریف واپس نہیں آتے وہ نااہل ہیں،صدر لاہور ہائیکورٹ بار مقصود بٹر نے کہا ہے کہ حکومت عدالت سے رجوع کرنے کے راستے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے،عدالت گارنٹر کو جرمانے کی ادائیگی کی سزا دے سکتی ہے،حکومتیں جو چاہے کرسکتی ہیں لیکن سیاسی سطح پر ایسے کیس یا سزا کی کوئی مثال نہیں۔

پاکستان تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی ملیکہ بخاری نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ نواز شریف کو وطن واپس لانے میں قانونی پیچیدگیاں ہیں،نواز شریف کی گارنٹی شہباز شریف نے لی تھی، عدالت ان سے پوچھ سکتی ہے،عوام کو گمراہ کرنے کے لیے ن لیگ کو کوئی نہ کوئی بیانیہ چاہیے۔

 

Back
Top