https://twitter.com/x/status/1939351322815283234
پنجاب پولیس میں موجود کالی بھیڑوں کے کالے کرتوت، تھانہ سٹی چوک سرور شہید، ضلع کوٹ ادو میں اظہر حیدر نامی ایس ایچ او کے نجی ٹارچر سیل چلانے کا انکشاف
شہری ارشد جمیل کو بغیر کسی ایف آئی آر کے اغواء کرلیا گیا۔ شہر کے دونوں تھانوں کی پولیس گرفتاری سے انکاری رہی۔ ایس ایچ او کے فرنٹ مین نے رابطہ کرکے 5 لاکھ روپیہ مانگا اور دھمکی دی کہ پیسے نہ دیئے تو ڈکیتی کی ایف آئی آر دیں گے۔ شہری پر 3 بدترین اور وحشیانہ تشدد کیا گیا۔
ایس ایچ او کو 5 لاکھ روپے دینے کے بعد مغوی ارشد جمیل کو فیملی کے حوالے کیا گیا اور دھمکیاں دی گئیں کہ کوئی کاروائی کی تو سنگین نتائج بھگتنا ہونگے۔ کاروائی کا آغاز ہوا تو ڈی پی او ڈاکٹر رضوان نے بدنام زمانہ ایس ایچ او اظہر حیدر اور متعدد اہلکاروں کو معطل کردیا اور محکمانہ کارروائی کا آغاز کردیا۔
بدنام زمانہ ایس ایچ او معطل تو ہوچکا ہے مگر متاثرہ خاندان کو دھمکیاں دے رہا ہے کہ میں جلد ڈی ایس پی بننے والا ہوں اور آپ لوگوں سے نمٹ لوں گا۔ یہی نہیں بلکہ بدنام زمانہ ایس ایچ او اظہر نے تاوان میں لئے ہوئے 5 لاکھ روپے بھی واپس نہیں لئے۔
ایک طرف تو بروقت داد رسی کے لئے ڈی پی او ڈاکٹر رضوان کا شکریہ مگر سوال یہ ہے کہ اغواء کار اور نجی ٹارچر سیل چلانے والے پولیس افسران کی ادارے میں جگہ کیوں ہے؟ اس بدنام زمانہ ایس ایچ او اظہر حیدر اور ساتھیوں کو نوکری سے فارغ کرکے اب تک گرفتار کیوں نہیں کیا گیا؟؟؟
Last edited: