ناموس رسالت سےمتعلق روسی صدر کے بیان پر افغان طالبان کا ردعمل

putin-islam-talb11.jpg


روسی صدر پیوٹن کے ناموس رسالت سےمتعلق بیان کی عالم اسلام میں پذیرائی ۔۔طالبان کا ناموس رسالت پر پیوٹن کے بیان کا خیرمقدم

روسی صدر ولادی میر پیوٹن کی جانب سے ناموس رسالت پر دیئے گئے بیان کا امت مسلمہ خیرمقدم کررہی ہے،امارت اسلامی افغانستان نے بھی روسی صدر کے ناموس رسالت پر دیئے گئے بیان کو سراہا ہے۔

افغان وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالقہار بلخی نے سوشل میڈیا پر جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ امارت اسلامی کی جانب سے روسی صدر کے بیان کا خیرمقدم کیا جاتا ہے، پیوٹن کے اس بیان کو بھی سراہتے ہیں کہ ان کا ملک افغان حکومت کو تسلیم کرنے کے معاملے پر پیشرفت کریگا،افغان وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالقہار بلخی نے مزید کہا کہ ہم پیوٹن حکومت سے مطالبہ افغان مرکزی بینک کے ذخائر کو بحال کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا تھا کہ پیغمبر اسلام ﷺکی شان میں گستاخی آزادی اظہار رائے نہیں،روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے جمعرات کو اپنے سالانہ خطاب میں توہین رسالت کے معاملے پر دو ٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ایسی کسی آزادی کو نہیں مانتے جس کے تحت پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ کی توہین کی جائے۔

روسی صدر کا کہنا تھا کہ پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ کی توہین کو اظہار رائے کی آزادی کے طور پر نہیں گنا جاسکتا، کیونکہ یہ عمل مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزی ہے، جس سے مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچتی ہے۔

دوسری جانب مولانا فضل الرحمان نے بھی روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے بیان کو سراہا، انہوں نے کہا کہ یہ بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخی اظہارِ رائےکی آزادی یا فن کا اظہار نہیں ہے،عالم اسلام کے اس موقف کی تائید ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ کی حرمت و تقدس آفاقی ہے جس پر ہم انکو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

https://twitter.com/x/status/1474371310402912256
وزیراعظم عمران خان نے بھی روسی صدر کے بیان کا خیر مقدم کیا تھا، انہوں نے کہا تھا کہ رسول اللّٰہﷺ کی شان میں گستاخی آزادی اظہار نہیں، روسی صدر کا یہ بیان میرے موقف کی تائید ہے،مسلم ممالک کے رہنماؤں پر لازم ہے کہ وہ غیر مسلم رہنماؤں تک یہ پیغام پہنچائیں، تاکہ اسلام کے خلاف منافرت پر قابو پایا جاسکے۔

https://twitter.com/x/status/1474455816090501123
 

Back
Top