ناصر کاظمی کی غزل اور ملکی حالات

UsmanSial

Senator (1k+ posts)
رہ نوردِ بیابانِ غم صبر کر صبر کر​
کارواں پھر مِلیں گے بہم صبر کر صبر کر​

بے نِشاں ہے سفر رات ساری پڑی ہے مگر​
آرہی ہے صدا دم بدم صبر کر صبر کر​

تیری فریاد گو نجے گی دھرتی سے آکاش تک​
کوئی دِن اور سہہ لے سِتم صبر کر صبر کر​

ترے قدموں سے جاگیں گے اُجڑے دِلوں کے ختن​
پاشکستہ غزالِ حرم صبر کر صبر کر​

شہر اُجڑے تو کیا ، ہے کشادہ زمین خُدا​
اِک نیا گھر بنائیں گے ہم صبر کر صبر کر​

یہ محلاّتِ شاہی تباہی کے ہیں منتظر !​
گِرنے والے ہیں اِن کے علم صبر کر صبر کر​

دف بجائیں گے برگ و شجر صف بہ صف ہر طرف​
خشک مٹّی سے پھوٹے گا نم صبر کر صبر کر​

لہلہائیں گی پھر کھیتیاں کارواں کارواں​
کُھل کے برسے گا ابرِکرم صبر کر صبر کر​

کیوں پٹکتا ہے سر سنگ سے جی جلا ڈھنگ سے​
دِل ہی بن جائے گا خود صنم صبر کر صبر کر​

پہلے کِھل جائے دِل کا کنول پھر لِکھیں گے غزل​
کوئی دم اے صریرِ قلم صبر کر صبر کر​

درد کے تار مِلنے تو دے ہونٹ ہلنے تو دے​
ساری باتیں کریں گے رقم صبر کر صبر کر​

دیکھ ناصِر زمانے میں کوئی کِسی کا نہیں​
بھُول جا اُس کے قول و قسم صبر کر صبر کر​
 

IMKKK

Minister (2k+ posts)
hunn sabar nahin honda,,,,,,lagta hai ke shayed ubb waqt aa gaya hai ke

faiz3.gif
faiz2.gif
faiz1.gif