
پاکستانی عوام کے لیے خوشخبری، نئے مالی سال میں ملک بھر کے صارفین کے لیے بجلی کے بنیادی ٹیرف میں کمی کا امکان ہے۔ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) میں حکومتی درخواست پر ہونے والی سماعت میں بتایا گیا کہ پاور پرچیز پرائس میں 78 پیسے سے لے کر 2 روپے 25 پیسے فی یونٹ تک کمی کی توقع ہے، جس کے نتیجے میں آئندہ مالی سال میں بجلی صارفین کو 140 ارب سے 400 ارب روپے تک ریلیف مل سکتا ہے۔
نیپرا حکام کے مطابق، آئندہ مالی سال میں پاور پرچیز پرائس کا تخمینہ 24.75 سے 26.22 روپے فی یونٹ تک لگایا گیا ہے، جب کہ رواں مالی سال کے لیے یہ قیمت 27 روپے فی یونٹ ہے۔ حکام کے مطابق، بجلی کی قیمت میں 2 روپے کمی اور طلب میں 2.8 سے 5 فیصد اضافے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، اور آئندہ مالی سال میں ڈالر کی قیمت 300 روپے تک پہنچنے کا امکان ہے۔
نیپرا سماعت کے دوران کیس آفیسر نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ مختلف منظرناموں کے تحت بجلی کی قیمت میں واضح فرق متوقع ہے، اور فی یونٹ اوسط قیمت 6.8 روپے سے 8.1 روپے کے درمیان رہنے کا امکان ہے۔ تاہم، فیول لاگت میں اضافے کی وجہ سے یہ قیمت بلند ترین سطح یعنی 1,284,110 ملین روپے تک پہنچ سکتی ہے۔ حکام نے بتایا کہ ڈالر کی قیمت، مہنگائی اور انٹرسٹ ریٹ بجلی کی قیمتوں پر اثر انداز ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے کم طلب اور بلند فیول لاگت والے منظرناموں میں قیمتیں زیادہ ہو سکتی ہیں۔
وزارت توانائی کے دعوے کے مطابق، بجلی کی طلب میں اضافے کا امکان ہے کیونکہ جی ڈی پی گروتھ کی بنیاد پر طلب میں اضافہ ہو گا۔ وزارت نے بتایا کہ اپریل میں بجلی کی طلب میں 28 فیصد اضافہ ہوا ہے، اور انڈسٹری کی جانب سے گرڈ پر آنے سے بھی طلب میں اضافہ ہو گا۔ مزید یہ کہ ٹیرف کی قیمتوں میں کمی سے بجلی کی طلب میں مزید اضافہ متوقع ہے۔
وزارت توانائی نے نیپرا کو آئندہ مالی سال کے لیے بجلی کی فیول قیمتوں کے تخمینوں پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ بجلی پیدا کرنے کے لیے گیس کی قیمت 1050 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو رہنے کا تخمینہ ہے۔ اس کے علاوہ، بیگاس کی قیمت جولائی تا ستمبر 4,962 روپے فی ٹن اور اکتوبر تا جون 5,210 روپے فی ٹن رہنے کی توقع ہے۔ تھرکول کی قیمت جولائی تا ستمبر 20 ڈالر فی ٹن اور اکتوبر تا جون 18 سے 19 ڈالر فی ٹن رہنے کا تخمینہ ہے۔
حکام نے مزید بتایا کہ 2023 میں بجلی کی طلب میں کمی آئی تھی، لیکن 2024 میں صورتحال میں بہتری آئی ہے اور آنے والے سالوں میں بجلی کی طلب میں مستحکم اضافہ متوقع ہے۔ 2025-26 کے دوران بجلی کی طلب میں 2.8 سے 5 فیصد تک اضافے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، اور 132 کے وی کی ڈیمانڈ ایک لاکھ 28 ہزار سے ایک لاکھ 31 ہزار ملین یونٹ تک پہنچ سکتی ہے۔
پاکستان کے عوام کے لیے یہ ایک خوشخبری ہے کہ آئندہ مالی سال میں بجلی کی قیمتوں میں کمی اور طلب میں اضافے کے باعث صارفین کو خاطر خواہ ریلیف مل سکتا ہے، جس سے ملک کے معاشی استحکام میں بھی مدد ملے گی۔ تاہم، فیول قیمتوں اور دیگر عالمی اقتصادی عوامل کے اثرات کو بھی مدنظر رکھتے ہوئے بجلی کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ متوقع ہے۔