
فیصلے کسی بھی وقت کیے جا سکتے ہیں، نئے آرمی چیف کی تعینات کا فیصلہ بھی جلد کر لیا جائے تو بہتر ہو گا۔
تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل سماء ٹی وی کے پروگرام "ندیم ملک لائیو" میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم ورہنما مسلم لیگ ن شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کی تقرری کا اختیار وزیراعظم شہبازشریف کے پاس ہے اور وہ یہ مرحلہ جلد طے کر لیں تو پاکستان کے لیے بہت بہتر ہو گا۔
فیصلے کسی بھی وقت کیے جا سکتے ہیں، اگلے ماہ کے آخر میں موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو ریٹائر ہونا ہے، پاک فوج میں تقرر وتعیناتی کا طریقہ کار موجود ہے، ٹائم فریم کا تعین نہیں ہوتا، نئے آرمی چیف کی تعینات کا فیصلہ بھی جلد کر لیا جائے تو بہتر ہو گا۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی ساری سیاست نئے آرمی چیف کی تعیناتی کے گرد گھومتی ہے لیکن یہ بھی ختم ہو جائے گی، وہ لانگ مارچ کی تیاری کرتے رہیں، ایسے حکومتیں ختم نہیں ہوتیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان ایسے تماشی پہلے بھی کر چکے ہیں ایسے عمران خان کا اقتدار میں آنا ناممکن ہے،
ریاست اپنا دفاع خود کر سکتی ہے۔ ماضی میں ہوئے دھرنوں کے حقائق انتہائی تلخ ہیں جو سب کے سامنے آ جائیں گے۔ اسلام آباد کو قابو سے باہر کیا گیا تو انہیں اس کی قیمت ادا کرنی ہو گی، عمران خان بھی وزیراعظم رہے ہیں، انہیں یہ بات سوچ لینی چاہیے۔ ہمیں پاکستان کی تاریخ اور حالات سے سبق حاصل کرنا چاہیے۔
آڈیو لیکس کے حوالے سے سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہماری بدقسمتی ہے کہ وزیراعظم ہائوس میں ہونے والی بات چیت بھی لیک ہوئی ہے جو اب عوام میں بھی پہنچ چکی ہے۔ سینئر اینکر پرسن ندیم ملک نے کہا کہ سکیورڈ لائن کا ریکارڈ ہونا پریشان کن ہے،
جس کا جواب دیتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اب کچھ بھی سکیورڈ نہیں ہے، سب کچھ ریکارڈ ہو سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اب ایسی ڈیوائسز موجود ہیں جس کے بعد کچھ بھی محفوظ نہیں۔