میں نے تحریکِ طالبان پاکستان کیوں چھوڑ

ح

حکایت جنوں

Guest

جناب حکایتِ جنوں صاحب، کوئی بھی اہلِ دل و دماغ ایک تشدد کو جسٹیفائی کرنے کیلئے دوسرے تشدد کو بطور حوالہ پیش نہیں کرتا۔

ہمارے ہاں سینکڑوں لوگ پر حادثات میں، خاندنی دُشمنیوں میں، غلط دوائیاں لینے، ڈاکٹروں اور طبی سہولیات کی عدم دستیابی، ملاوٹ زدہ خوراک کھانے سے ہر روز مرتے ہیں۔ اِن حادثات کا کوئی بھی ذمہ دار اپنے کیے کو فخریہ تسلیم کرتا ہے نہ قران و حدیث سے اپنی کِسی کِسی غلطی یا درندگی کو جہاد ثابت کرتا ہے اور نہ اُن مجرمان کے لواحقین ان کو شہید کہتے ہیں۔ حتیکہ ایم کیو جیسی خونخوار تنظیم بھی اپنے ہر جُرم سے برملا انکار کرتی ہے گویا اُسے بھی معاشرے کے اجتماعی ضمیر کا احساس ہے۔

اگر گُذشتہ دس سالہ تشدد در تشدد کی کی کوئی جسٹی فکیشن تلاش کرنا محبانِ طالبان پر اِتنا ہی واجب ہو گیا ہے تو افغانستان اور پاکستان میں فساد کا واحد ذمہ دار کانڑا مُلا عُمر الدجّال ہے جِس نے نائن الیون کے ذمہ داران کو اپنی جہالت، ضد اور ہزار سالہ ماضی میں اٹکی ذہنی پسماندگی کے باعث اپنے ہاں پناہ دی اور امریکہ نے اُن کے تعاقب میں اِدھر کا رُخ کیا۔ نہ وہ کانڑا القائدہ کی تکفیری قیادت کو تنزانیہ، یمن اور نائن الیون جیسے حملوں کی منصوبہ بندی کیلئے اپنے زیرِ تسلط افغانستان کی پناہ گاہ مہیا کرتا، نہ اُن کے مغربی ممالک کو دھمکی آمیز بیانات دُنیا کے میڈیا پر افغانستان سے جاری ہوتے اور افغانستان پر حملے کی فضا تیار ہوتی نہ آج امریکہ یہاں موجود ہوتا، نہ ڈرون ہوتے، نہ جماعتِ اسلامی کے اتحادی مشرف کو جماعت کے چھوڑے شکن آلود بستر پر امریکہ کے آگے لیٹنا پڑتا۔

کانڑا مُلا عُمر تو ایک پیدائشی وارداتیا تھا، خلافت کی واردات کر کے خود کِسی تاریک گٹر میں جا چھُپا، اُسکی زیرِ خلافت دھمکیاں دینے والے القائدی چوُہے بھی ایبٹ آباد، کراچی، راولپنڈی، فیصل آباد اور پشاور میں آن چھُپے اور بعد ازاں پکڑے گئے۔ مرنے کو نہتے پاکستانی اور افغان شہری رہ گئے اور اِن حرامزادے طالبان کی وکالت کا ناروا بوجھ بھی سید منور کی پُشتِ ضعیف پر آ پڑا۔ وائے افسوس۔

اُمید ہے نائن الیون کو یہود و نصاریٰ کی سازش قرار دے کر دامن چھڑانے کی بوسیدہ کوشش نہیں کریں گے کیونکہ اگر یہ سازش بھی ہے تو اِس میں کانڑے مُلا عُمر مفرور اور اُسکی داشتہ القائدہ کی مکمل شمولیت کے بغیر یہ سازش ادھوری رہیگی۔

ایک اور بات


طالبان کے مسلے پر آپ ذرا زیادہ جذباتی ہیں- چلیں اس پر بعد میں بات کرتے ہیں ابھی القائدہ پر غور کرتے ہیں- القائدہ کے بننے اور پھلنے پھولنے کی بہت سی وجوہات ہیں- چند آپ کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں
١- فلسطین کے مسلے کا کوئی حل نہ نکلنا بلکہ مزید فلسطینیوں کا اپنی زمین سے انخلا- اب تو عرب لیڈر ایک اسرائیلی ریاست کو بھی قبول کرنے کو تیار ہیں مگر اسرائیلی ریاست کی رعونت وقت کے ساتھ بڑھتی جا رہی ہے- اور اس اسرائیلی ریاست کا سب سے بڑا پشتبان کون ہے- ہمارا پیارا امریکا


٢- عراق کویت جنگ کے موقع پر امریکا کا سعودی عرب میں مستقل فوجی قیام-
جب مسلمانوں کے دانشور اس ظلم کا کوئی اکیڈمک جواب نہ دے سکے اور وقت کے ساتھ ظلم بھی بڑھتا گیا تو اس سے مسلمانوں میں ایک شدید مایوسی پیدا ہی اور ایسے مواقع پر مایوسی ہے نے دہشت گردی کو جنم دیا


٣- القائدہ کی افزایش کی ایک بڑی وجہ اب اس تنظیم کا نو استعماری اور پس استعماری ریاست کی طرف سے استعمال مثال جس کی شام ہے- کتنی بے دردی سے عوامی حقوق کی جد و جہد کو فرقہ وارانہ خانہ جنگی کا رنگ دے دیا گیا


ان چند مختصر اور اشاراتی گزارشات پر غور کیجے گا
 
L

Liberal Fascist

Guest




حضور ہمیں آپ دل و دماغ سے عاری بھی قرار دے دیں ہمیں پھر بھی آپ سے محبّت ہے-


جناب میں بلکل طالبانی تشدّد کو جسٹیفائی نہیں کر رہا ہاں ایک تشدّد کو دوسرے تشدّد سے تشبیہ ضرور دے رہا ہوں کیونکہ دونوں کی نیچر اور
intensity
ایک جیسی ہے- مگر سب سے بڑھ کے جو نکتہ آپ کی خدمات میں پیش کر رہا ہوں وہ یہ ہے کہ اس تشدّد کی سورس پہچانیں وہ ہماری ہر دل عزیز "اسلامی" پوسٹ کولونیل ریاست ہے- چلئے آج آپ نے طالبان کو ختم بھی کر دیا- کل یہ ریاست اس طرح کا کوئی اور گروہ پیدا کر دے گی- اس کے بعد اگلا اور پھر ایک اور- اور ہم ان گروہوں کو تو گالیوں سے نوازتے رہیں گے مگر انھیں پیدا کرنے والوں کے سایے میں چھپتے رہیں گے یہ سمجھے بغیر کہ وہی دوست تو پیٹھ پیچھے یہ خنجر چلا رہا ہے -


ملا عمر کو جو چاہے کہ لیں مگر طالبان کو کابل کے سنگھاسن پر بٹھانے والے اور ان کو تسلیم کرنے والے کون لوگ تھے؟؟ یہی پاکستانی، سعودی اور امریکی ریاستی ادارے جو آج انہیں ختم کر رہے ہیں- ان ریاستوں کے اصل مفاد پر مبنی کھیل کو نہ سمجھا تو ہم تو تا ابد اسی تشدّد کی لپیٹ میں رہیں گے- پہلی جنگ عظیم سے لے کر آج تک کے عالمی تشدّد کے پھیلاؤ اور شدّت کو دیکھنے اور تجربہ کرنے کے بعد بھی آپ اصل سورس کو نہیں سمجھنا چاہتے بس چند مظاہر پر ایک دوسرے سے جھگڑ رہے ہیں-


حضرت سب کو ایک ترازو میں تولنا چھوڑ دیں- میں ٩ ١١ کو کوئی سازش نہیں سمجھتا-
سب سے پہلے تو نائن الیون کی سازش کو اُس طرح سازش نہ سمجھنے کا شُکریہ جیسے کُچھ لوگ ہمیں سمجھانے پر مُصر ہیں۔

آپکی پوسٹ سے بہت حد تک اتفاق کے بعد عرض ہے کہ امپیریل اِزم اور سامراج کیخلاف لڑنے والے دو چار دیوانے مستانے اُس وقت بھی دار پر کھینچے گئے جب میرے اہلِ کتاب سامراجی اہلِ کتاب سے بغل گیر تھے۔ تفصیلات آپکو پتہ ہیں مُجھے بتانے کی ضرورت نہیں۔ جِن بالائی اور مفاد پرست طبقات کیطرف آپ اِشارہ کُناں ہیں اُن پر سنگ زنی کرنے میں بھی ہمی شریکِ جُرم رہے۔ کُچھ وضاحت نیچے لنک میں بشکلِ معروضات موجود ہے۔

اِس وقت دہشتگردی کا عفریت پاکستانی معاش اور معاشرت کو بُری طرح چبا چُکا ہے قبل اِسکے کہ یہ اُسے مکمل طور سے نگل بھی جائے ہمیں فوری تدارک کرنا ہوگا جِس کے لیے افواجِ پاکستان (اسٹیبلشمنٹ) کو اپنے کاشت کردہ فساد کو یکسوئی سے ختم کرنے کیلئے اپنی پُشت پر ہمنوا عوام کی ضرورت ہے۔ یہ وقت اُسکے ماضی پر مطعون کرنے یا کِسی ان دیکھے مستقبل کے پیشِ نظر اُسکی نصرت سے دستکش ہونے کا نہیں۔ جب آپکا مریض موت و حیات کی کشمش میں مبتلا ہو تو ایمرجنسی میں آپ اچھے سے اچھے ڈاکٹر کا انتخاب کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہوتے۔ کُچھ ایسی مصیبت ہمیں بھی درپیش ہے۔ کل یہ ہوا تھا اور کل یہ ہوگا، اِس جمع تفریق کا شاید یہ وقت نہیں۔
آئیے مِل کر انسانیت کے دُشمنوں کی بیخ کُنی کیلئے زمینہ ہموار کریں نہ کہ "ہور چوپو" کی فلاسفی کے تحت مراثی ماری کرتے رہیں۔


 
Last edited by a moderator:
ح

حکایت جنوں

Guest
سب سے پہلے تو نائن الیون کی سازش کو اُس طرح سازش نہ سمجھنے کا شُکریہ جیسے کُچھ لوگ ہمیں سمجھانے پر مُصر ہیں۔

آپکی پوسٹ سے بہت حد تک اتفاق کے بعد عرض ہے کہ امپیریل اِزم اور سامراج کیخلاف لڑنے والے دو چار دیوانے مستانے اُس وقت بھی دار پر کھینچے گئے جب میرے اہلِ کتاب سامراجی اہلِ کتاب سے بغل گیر تھے۔ تفصیلات آپکو پتہ ہیں مُجھے بتانے کی ضرورت نہیں۔ جِن بالائی اور مفاد پرست طبقات کیطرف آپ اِشارہ کُناں ہیں اُن پر سنگ زنی کرنے میں بھی ہمی شریکِ جُرم رہے۔ کُچھ وضاحت نیچے لنک میں بشکلِ معروضات موجود ہے۔

اِس وقت دہشتگردی کا عفریت پاکستانی معاش اور معاشرت کو بُری طرح چبا چُکا ہے قبل اِسکے کہ یہ اُسے مکمل طور سے نگل بھی جائے ہمیں فوری تدارک کرنا ہوگا جِس کے لیے افواجِ پاکستان (اسٹیبلشمنٹ) کو اپنے کاشت کردہ فساد کو یکسوئی سے ختم کرنے کیلئے اپنی پُشت پر ہمنوا عوام کی ضرورت ہے۔ یہ وقت اُسکے ماضی پر مطعون کرنے یا کِسی ان دیکھے مستقبل کے پیشِ نظر اُسکی نصرت سے دستکش ہونے کا نہیں۔ جب آپکا مریض موت و حیات کی کشمش میں مبتلا ہو تو ایمرجنسی میں آپ اچھے سے اچھے ڈاکٹر کا انتخاب کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہوتے۔ کُچھ ایسی مصیبت ہمیں بھی درپیش ہے۔ کل یہ ہوا تھا اور کل یہ ہوگا، اِس جمع تفریق کا شاید یہ وقت نہیں۔
آئیے مِل کر انسانیت کے دُشمنوں کی بیخ کُنی کیلئے زمینہ ہموار کریں نہ کہ "ہور چوپو" کی فلاسفی کے تحت مراثی ماری کرتے رہیں۔



دیکھئے جناب میں نے اپنی پہلی پوسٹ ہے میں عرض کر دیا تھا کہ اگر ریاست انہیں ختم کرنے کی قدرت رکھتی ہے تو ختم کر دیکھے- عمران خان کو چاہیے وہ کے پی سے ہٹ جائے اور ریاست کو ایک بار جو وہ کرنا چاہتی ہے کرنے دے


دیکھئے میں اور آپ تو قلم کے مسافر ہیں کوئی بندوق بردار نہیں- ہماری ریاست اتنے وسائل رکھتی ہے کہ میڈیا کے زور پر یہ جنگ جاری رکھنا بھی چاہے تو رکھ سکتی ہے (ہاں یہ مجھے معلوم نہیں کہ کیا اس جنگ کو لڑنے کے لئے مناسب رقوم اور اسلحہ ہمارے پاس دستیاب ہے کہ نہیں- اگر یہ سب میسر ہوتا تو شائد اب تک فیصلہ کن آپریشن ہو بھی چکا ہوتا) مگر آپ جیسے دانشوروں کا فرض ہے کہ ایک دفع رک کر اس جدید ریاست کے تصور اور کس طرح اس کے ادارے بروے کار آتے ہیں--اس ہی پر غور کر لیں- شائد کچھ مشترکہ ذہنی کاوشوں کے نتیجے میں طالبانی تشدّد کو ختم کرنے کے ساتھ ریاست کو مفادات اور سرمایا کی بجاے کسی اور بنیاد پر استوار کرنے کی راہ ہی ہموار ہو سکے- ورنہ میں تو ماضی کی بحث اور مستقبل کے اندیشے کا ذکر اس لئے کر رہا ہوں کہ کوئی تو ریاستی تشدّد کے ٢ سو سالہ گول دایرے کو توڑنے کا عزم ہی کر لے شائد ٥٠ سالوں میں جدید ریاستوں کی نئی جہتیں اور تصورات ہی سامنے آ سکیں- ورنہ آج پختون کوئی ٣٠ سال سے اس تشدد کا سامنا کر رہے ہیں کل کوئی اور اور پھر کوئی اور- آئے قلم کے مسافر فوری لا ینحل مسلوں کو حل کرنے کی بجاے مستقبل کی دنیا کے بارے میں سوچیں- آیندہ نسلوں پر اس سے بڑا احسان شائد ہی کوئی اور ہو
 
L

Liberal Fascist

Guest

ایک اور بات


طالبان کے مسلے پر آپ ذرا زیادہ جذباتی ہیں- چلیں اس پر بعد میں بات کرتے ہیں ابھی القائدہ پر غور کرتے ہیں- القائدہ کے بننے اور پھلنے پھولنے کی بہت سی وجوہات ہیں- چند آپ کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں
١- فلسطین کے مسلے کا کوئی حل نہ نکلنا بلکہ مزید فلسطینیوں کا اپنی زمین سے انخلا- اب تو عرب لیڈر ایک اسرائیلی ریاست کو بھی قبول کرنے کو تیار ہیں مگر اسرائیلی ریاست کی رعونت وقت کے ساتھ بڑھتی جا رہی ہے- اور اس اسرائیلی ریاست کا سب سے بڑا پشتبان کون ہے- ہمارا پیارا امریکا


٢- عراق کویت جنگ کے موقع پر امریکا کا سعودی عرب میں مستقل فوجی قیام-
جب مسلمانوں کے دانشور اس ظلم کا کوئی اکیڈمک جواب نہ دے سکے اور وقت کے ساتھ ظلم بھی بڑھتا گیا تو اس سے مسلمانوں میں ایک شدید مایوسی پیدا ہی اور ایسے مواقع پر مایوسی ہے نے دہشت گردی کو جنم دیا


٣- القائدہ کی افزایش کی ایک بڑی وجہ اب اس تنظیم کا نو استعماری اور پس استعماری ریاست کی طرف سے استعمال مثال جس کی شام ہے- کتنی بے دردی سے عوامی حقوق کی جد و جہد کو فرقہ وارانہ خانہ جنگی کا رنگ دے دیا گیا


ان چند مختصر اور اشاراتی گزارشات پر غور کیجے گا
طالبان کے مسئلے پر جزباتی ہونے کا سبب وہ ندامت ہے جِسکا سامنا مُجھے بحیثیت ایک پاکستانی خود سے کرنا پڑتا ہے، وہ احساسِ پشیمانی ہے کہ جیسا پاکستان میرے کم تعلیم یافتہ باپ دادا نے مُجھ دیا تھا ہم اُن سے زیادہ تعلیم یافتہ ہو کر بھی اپنے بچوں کیلئے نہیں چھوڑے جا رہے۔ بہتری تو کیا کرتے ہم اُسکی حفاظت بھی نہیں کر پائے۔

جہاں تک القائدہ کے وجود پانے اور نشو نُما کا تعلق ہے۔ آپ نے بھی وہی جزباتی دادا گیری (الفاظ کے چناؤ پر معذرت) کی ہے جو آپ حضرات کی وجہِ شہرت ہے۔ اِسی جذباتی بے راہ روی کا نتیجہ کشمیر، افغاستان، صومالیہ، چیچنیا، شام اور جابجا بکھرے شکشت خوردہ محاذ ہمارے سامنے ہیں۔ اور یہ بتایئے کہ پاکستان کی مسجدوں، بازاروں، مزاروں، امام بارگاہوں، بسوں سے اُتار کر علیحدہ کھڑا کر کے خون میں نہلائے جانیوالے سادہ سیدھے اور بے قصور پاکستانیوں کا فلسطین، امریکہ، سعودیہ، اعراق سے کیا لینا دینا۔ خدا کا واسطہ! اپنی یہ عالمی اسلام کی ٹھیکداری چھوڑ کر پہلے اپنے پاکستانی بہن بھائیوں کی فکر کیجئے۔ اسلام بھی صلہِ رحمی کا مدرس ہے۔ ہم سے دو بالشت کا پاکستان سنبھالا نہیں جاتا ہم چلے ہیں نیل کے ساحل سے لیکر کاشغر تک ماما گیری کرنے، "پلّے سوُت نہ کپاس جولاہے ساتھ ٹھنگم ٹھیا" کبھی برما کی فوٹو شاپڈ لاشوں کی تصاویر پر جہاد، کبھی شام کو زیرِ خلافت کرنے کا جنون، کبھی عبدالقادر مُلا پر ہا و ہوُ، کبھی الاخوان کا مروڑ، کبھی ایران کا درد ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ "سارے جہاں کا درد ہمارے جگر میں ہے" اگر نہیں کوئی فِکر تو اپنے بھائی بہنوں کی نہیں۔


کبھی سوچا آپ نے کہ جو بم ہمارے بازاروں، مزاروں میں پھاڑے گئے مرنیوالوں میں کتنے ہی فلسطین سے محبت کرتے تھے اور اُن سے بھی جِن کا ٹھیلا ہماری مذہبی جماعتوں نے لگا رکھا ہے اور پاکستان کو اسلام کا قلعہ بناتے بناتے عالمی دہشتگردی کا اڈا بنا ڈالا۔
 
Last edited by a moderator:
ح

حکایت جنوں

Guest

طالبان کے مسئلے پر جزباتی ہونے کا سبب وہ ندامت ہے جِسکا سامنا مُجھے بحیثیت ایک پاکستانی خود سے کرنا پڑتا ہے، وہ احساسِ پشیمانی ہے کہ جیسا پاکستان میرے کم تعلیم یافتہ باپ دادا نے مُجھ دیا تھا ہم اُن سے زیادہ تعلیم یافتہ ہو کر بھی اپنے بچوں کیلئے نہیں چھوڑے جا رہے۔ بہتری تو کیا کرتے ہم اُسکی حفاظت بھی نہیں کر پائے۔

جہاں تک القائدہ کے وجود پانے اور نشو نُما کا تعلق ہے۔ آپ نے بھی وہی جزباتی دادا گیری (الفاظ کے چناؤ پر معذرت) کی ہے جو آپ حضرات کی وجہِ شہرت ہے۔ اِسی جذباتی بے راہ روی کا نتیجہ کشمیر، افغاستان، صومالیہ، چیچنیا، شام اور جابجا بکھرے شکشت خوردہ محاذ ہمارے سامنے ہیں۔ اور یہ بتایئے کہ پاکستان کی مسجدوں، بازاروں، مزاروں، امام بارگاہوں، بسوں سے اُتار کر علیحدہ کھڑا کر کے خون میں نہلائے جانیوالے سادہ سیدھے اور بے قصور پاکستانیوں کا فلسطین، امریکہ، سعودیہ، اعراق سے کیا لینا دینا۔ خدا کا واسطہ! اپنی یہ عالمی اسلام کی ٹھیکداری چھوڑ کر پہلے اپنے پاکستانی بہن بھائیوں کی فکر کیجئے۔ اسلام بھی صلہِ رحمی کا مدرس ہے۔ ہم سے دو بالشت کا پاکستان سنبھالا نہیں جاتا ہم چلے ہیں نیل کے ساحل سے لیکر کاشغر تک ماما گیری کرنے، "پلّے سوُت نہ کپاس جولاہے ساتھ ٹھنگم ٹھیا" کبھی برما کی فوٹو شاپڈ لاشوں کی تصاویر پر جہاد، کبھی شام کو زیرِ خلافت کرنے کا جنون، کبھی عبدالقادر مُلا پر ہا و ہوُ، کبھی الاخوان کا مروڑ، کبھی ایران کا درد ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ "سارے جہاں کا درد ہمارے جگر میں ہے" اگر نہیں کوئی فِکر تو اپنے بھائی بہنوں کی نہیں۔


کبھی سوچا آپ نے کہ جو بم ہمارے بازاروں، مزاروں میں پھاڑے گئے مرنیوالوں میں کتنے ہی فلسطین سے محبت کرتے تھے اور اُن سے بھی جِن کا ٹھیلا ہماری مذہبی جماعتوں نے لگا رکھا ہے اور پاکستان کو اسلام کا قلعہ بناتے بناتے عالمی دہشتگردی کا اڈا بنا ڈالا۔

جناب آپ نے القائدہ کی پیدائش اور افزایش پر میری بیان کردہ وجوہات پر کوئی براہ راست تبصرہ نہیں کیا ہاں چند صلواتیں ضرور سنائی ہیں- خیر کوئی بات نہیں- ہمیں آپ کے پتھر بھی پھول لگتے ہیں-


آپ کی باقی باتوں کا جواب میری پچھلی پوسٹس میں موجود ہے- ہاں ایک بات عرض کے دیتا ہوں- میرا مسلہ کوئی ٹھیکے داری نہیں بلکہ چیزوں کو ان کے پس منظر' تاریخ اور تہذیبی تناظر میں دیکھنے کی ایک عاجزانہ کوشش کی ہے- آپ کو نہیں پسند آئی تو شائد کچھ اور لوگوں کو پسند آ جائے- باقی پاکستان کی زمین اور لوگوں سے میں بھی آپ ہی کی طرح محبت کرتا ہوں بس انداز ذرا مختلف ہے-
نہایت ادب سے عرض ہے کہ آپ نے اپنا ایک فرضی دشمن گھڑا ہے اور لوگوں کے ہر طرح کے اختلافی تبصروں کو آپ کھینچ کھانچ کر اسی ایک فرضی دشمن کے سانچے میں فٹ کر لیتے ہیں- کبھی یہ کوشش کامیاب ہو جاتی ہے مگر اکثر ناکام- بندہ نا چیز بہرحال آپ کے دکھ کو سمجھنے اور اپنی حد تک اس کا مداوا کرنے کی کوشش کرے گا- والسلام
 
L

Liberal Fascist

Guest

دیکھئے جناب میں نے اپنی پہلی پوسٹ ہے میں عرض کر دیا تھا کہ اگر ریاست انہیں ختم کرنے کی قدرت رکھتی ہے تو ختم کر دیکھے- ..............
ریاست ہی کر سکتی ہے اور بقا درکار ہے تو کرے گی۔
آپ اور مجھ ایسے شہری وہی کر سکتے ہیں جو کر رہے ہیں، مر رہے ہیں اور اپنی باری آنے کا انتظار کر رہے ہیں۔
 
L

Liberal Fascist

Guest

جناب آپ نے القائدہ کی پیدائش اور افزایش پر میری بیان کردہ وجوہات پر کوئی براہ راست تبصرہ نہیں کیا ہاں چند صلواتیں ضرور سنائی ہیں- خیر کوئی بات نہیں- ہمیں آپ کے پتھر بھی پھول لگتے ہیں-


آپ کی باقی باتوں کا جواب میری پچھلی پوسٹس میں موجود ہے- ہاں ایک بات عرض کے دیتا ہوں- میرا مسلہ کوئی ٹھیکے داری نہیں بلکہ چیزوں کو ان کے پس منظر' تاریخ اور تہذیبی تناظر میں دیکھنے کی ایک عاجزانہ کوشش کی ہے- آپ کو نہیں پسند آئی تو شائد کچھ اور لوگوں کو پسند آ جائے- باقی پاکستان کی زمین اور لوگوں سے میں بھی آپ ہی کی طرح محبت کرتا ہوں بس انداز ذرا مختلف ہے-
نہایت ادب سے عرض ہے کہ آپ نے اپنا ایک فرضی دشمن گھڑا ہے اور لوگوں کے ہر طرح کے اختلافی تبصروں کو آپ کھینچ کھانچ کر اسی ایک فرضی دشمن کے سانچے میں فٹ کر لیتے ہیں- کبھی یہ کوشش کامیاب ہو جاتی ہے مگر اکثر ناکام- بندہ نا چیز بہرحال آپ کے دکھ کو سمجھنے اور اپنی حد تک اس کا مداوا کرنے کی کوشش کرے گا- والسلام
میں پہلے بھی عرض کر چُکا کہ مخاطب براہِ راست آپ کی ذات نہیں بلکہ وہ نظریاتی گِروہ ہیں جِن کِسی حد تک نمائندگی آپکی اور میری گذارشات ہوتی ہیں۔ آپکی محبت میرے لیے سرمایہ ہے اور غیر اِرادی سنگ زنی پر معذرت خواہ ہوں۔ القائدہ کی تخم ریزی اور پرورش بھی طاغوت کے ہاں ہوئی۔ اب تو اِس پر طاغوت بھی ہم سے متفق ہے۔ آئیں القائدہ کے خاتمے کیلئے جہاد افغان کیطرح ایک بار پھر طاغوت کی مدد کریں ;)۔
اگر خون کی اتنی ندیاں بہہ جانے کے بعد بھی آپکو دُشمن فرضی لگتا ہے تو میں آپکی کیا خدمت کر سکتا ہوں۔
 

auqab

Minister (2k+ posts)
aur is thread per aapko koi TTP apologist nazar nahi aaega! kaisae bad bakht hae wo log jo in logo ko support kertae hae!

PTI aur JI jao kero insae baat! jab tak yae tumharae sir kaat ker unsae football nahi khailae gae tum logo ko samjh nahi aaegi!
 

adamfani

Minister (2k+ posts)
hazrat behtar hai keh jis ki kokh se yeh tashaddud janam ley raha hai usey thik kren. warna taliban ke baad koi aur mutashaddad garoh paida ho jaye ga. Kia taliban pehla aur aakhri mutashaddad garoh hain??? kia mukti bahini ko bhool gaye, kia MQM aur balochon ko bhool gaye? Inhen banane wali bhi to yehi Pakistani ryasat hai-

Bachaay bara zoor laga rahay ho Taliban saay mozoo badalni ki...........Jamatiay ho kia

 

smilingfaces

MPA (400+ posts)
ریاست ہی کر سکتی ہے اور بقا درکار ہے تو کرے گی۔
آپ اور مجھ ایسے شہری وہی کر سکتے ہیں جو کر رہے ہیں، مر رہے ہیں اور اپنی باری آنے کا انتظار کر رہے ہیں۔

579371_758660570829953_869588583_n.jpg

@حکایت جنوں
 

moazzamniaz

Chief Minister (5k+ posts)

جناب حکایتِ جنوں صاحب، کوئی بھی اہلِ دل و دماغ ایک تشدد کو جسٹیفائی کرنے کیلئے دوسرے تشدد کو بطور حوالہ پیش نہیں کرتا۔

ہمارے ہاں سینکڑوں لوگ حادثات میں، خاندنی دُشمنیوں میں، غلط دوائیاں لینے، ڈاکٹروں اور طبی سہولیات کی عدم دستیابی، ملاوٹ زدہ خوراک کھانے سے ہر روز مرتے ہیں۔ اِن حادثات کا کوئی بھی ذمہ دار اپنے کیے کو فخریہ تسلیم کرتا ہے نہ قران و حدیث سے اپنی کِسی کِسی غلطی یا درندگی کو جہاد ثابت کرتا ہے اور نہ اُن مجرمان کے لواحقین ان کو شہید کہتے ہیں۔ حتیکہ ایم کیو جیسی خونخوار تنظیم بھی اپنے ہر جُرم سے برملا انکار کرتی ہے گویا اُسے بھی معاشرے کے اجتماعی ضمیر کا احساس ہے۔

اگر گُذشتہ دس سالہ تشدد در تشدد کی کی کوئی جسٹی فکیشن تلاش کرنا محبانِ طالبان پر اِتنا ہی واجب ہو گیا ہے تو افغانستان اور پاکستان میں فساد کا واحد ذمہ دار کانڑا مُلا عُمر الدجّال ہے جِس نے نائن الیون کے ذمہ داران کو اپنی جہالت، ضد اور ہزار سالہ ماضی میں اٹکی ذہنی پسماندگی کے باعث اپنے ہاں پناہ دی اور امریکہ نے اُن کے تعاقب میں اِدھر کا رُخ کیا۔ نہ وہ کانڑا القائدہ کی تکفیری قیادت کو تنزانیہ، یمن اور نائن الیون جیسے حملوں کی منصوبہ بندی کیلئے اپنے زیرِ تسلط افغانستان کی پناہ گاہ مہیا کرتا، نہ اُن کے مغربی ممالک کو دھمکی آمیز بیانات دُنیا کے میڈیا پر افغانستان سے جاری ہوتے اور افغانستان پر حملے کی فضا تیار ہوتی نہ آج امریکہ یہاں موجود ہوتا، نہ ڈرون ہوتے، نہ جماعتِ اسلامی کے اتحادی مشرف کو جماعت کے چھوڑے شکن آلود بستر پر امریکہ کے آگے لیٹنا پڑتا۔

کانڑا مُلا عُمر تو ایک پیدائشی وارداتیا تھا، خلافت کی واردات کر کے خود کِسی تاریک گٹر میں جا چھُپا، اُسکی زیرِ خلافت دھمکیاں دینے والے القائدی چوُہے بھی ایبٹ آباد، کراچی، راولپنڈی، فیصل آباد اور پشاور میں آن چھُپے اور بعد ازاں پکڑے گئے۔ مرنے کو نہتے پاکستانی اور افغان شہری رہ گئے اور اِن حرامزادے طالبان کی وکالت کا ناروا بوجھ بھی سید منور کی پُشتِ ضعیف پر آ پڑا۔ وائے افسوس۔

اُمید ہے نائن الیون کو یہود و نصاریٰ کی سازش قرار دے کر دامن چھڑانے کی بوسیدہ کوشش نہیں کریں گے کیونکہ اگر یہ سازش بھی ہے تو اِس میں کانڑے مُلا عُمر مفرور اور اُسکی داشتہ القائدہ کی مکمل شمولیت کے بغیر یہ سازش ادھوری رہیگی۔


آپ نے اس سارے قضیے کی جڑ کی خوب نشاندھی کی ہے. یہ ملعون ملا شمر ہی سارے فساد کی جڑ ہے. روزانہ کی بنیاد پر لال کرتی سے بریفنگ لیکر ٹاک شوز میں آنیوالے جرنیلوں کے سارے میڈیا ترجمان ( وائس ایر مارشل رفیق، وائس ائر مارشل شہزاد چوہدری وغیرہ ) اسی کے لونڈے لپاڑوں کو بچانے کیلیے شمالی وزیرستان میں آپریشن کی مخالفت کر رہے ہیں. اسی کے شروع کردہ فساد کو گزند پہنچنے کے اندیشہ سے ہماری فوج جہادی اور فرقہ ورانہ دہشتگردوں کی ہر محلے میں پائے جانے والی نرسریوں کی بیخ کنی سے گریزاں ہے. ٹی ٹی پی بھی اسی خنزیر کے قبضہ میں ہے اسی لیے اوریا مفعول جان، رحیم اللہ یوسفزئی اور سلیم صافی وغیرہ سبھی ٹی ٹی پی کی بجاۓ اس ملڑی سے مذاکرات کا مشورہ دے رہے ہیں. اس بے غیرت کی سفلی محبت میں سارا عالم ہی کتخانہ بنا ہوا ہے. بڑے بڑے پڑھے لکھے جاہل اس دیوث کے قدموں کے نشان چومتے پھرتے ہیں. اوریا مفعول جان بھی اسی کی 'سنت' پر عمل پیرا ہونے کیلیے کب سے بے قرار ہے کہ کب امریکی پاکستان پر حملہ آور ہوں اور کب مفعول جان اپنی بچیوں اور بیوی کو امریکیوں کی بے رحم گود میں بٹھا کر فاٹا کی طرف فرار ہو
 

moazzamniaz

Chief Minister (5k+ posts)

ایک اور بات


طالبان کے مسلے پر آپ ذرا زیادہ جذباتی ہیں- چلیں اس پر بعد میں بات کرتے ہیں ابھی القائدہ پر غور کرتے ہیں- القائدہ کے بننے اور پھلنے پھولنے کی بہت سی وجوہات ہیں- چند آپ کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں
١- فلسطین کے مسلے کا کوئی حل نہ نکلنا بلکہ مزید فلسطینیوں کا اپنی زمین سے انخلا- اب تو عرب لیڈر ایک اسرائیلی ریاست کو بھی قبول کرنے کو تیار ہیں مگر اسرائیلی ریاست کی رعونت وقت کے ساتھ بڑھتی جا رہی ہے- اور اس اسرائیلی ریاست کا سب سے بڑا پشتبان کون ہے- ہمارا پیارا امریکا


٢- عراق کویت جنگ کے موقع پر امریکا کا سعودی عرب میں مستقل فوجی قیام-
جب مسلمانوں کے دانشور اس ظلم کا کوئی اکیڈمک جواب نہ دے سکے اور وقت کے ساتھ ظلم بھی بڑھتا گیا تو اس سے مسلمانوں میں ایک شدید مایوسی پیدا ہی اور ایسے مواقع پر مایوسی ہے نے دہشت گردی کو جنم دیا


٣- القائدہ کی افزایش کی ایک بڑی وجہ اب اس تنظیم کا نو استعماری اور پس استعماری ریاست کی طرف سے استعمال مثال جس کی شام ہے- کتنی بے دردی سے عوامی حقوق کی جد و جہد کو فرقہ وارانہ خانہ جنگی کا رنگ دے دیا گیا


ان چند مختصر اور اشاراتی گزارشات پر غور کیجے گا

میرے بھائی، اس سارے ظلم اور ناا نصافی کا مقابلہ کرنے کیلیے ایک ہی راستہ ہے. اور وہ ہے علم، اخلاق، سائنس، محنت، ٹیکنالوجی اور عدم جذباتیت پر عمل کرتے ہوئے مسلسل اجتماعی کاوش. دوسرا ہر راستہ احمقوں کی جنت کی طرف جاتا ہے. مجھے یقین ہے کہ ہر مجرم کے ابتدائی سفر کے پیچھے بھی اس طرح کی بہت سی مجبوریاں وغیرہ ہونگی، جن کو عدالت کبھی گھاس نہیں ڈالتی. بہرحال مسلمانوں کے مذکورہ بالا راستے پر عمل درآمد کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ جہادی خنزیروں کی ٹرک کی بتی ہے کہ جس کو بجھانا سب سے ضروری ہے. کیونکہ ساری نوجوان نسل اسی شارٹ کٹ کے چکر میں پڑی ہوئی ہے اور انہوں نے پورے معاشرے کو جہنم بنایا ہوا ہے. جیسا کہ عمران خان صاحب کہتے ہیں کے پی کے میں کسی بھی قسم کی ترقی امن کی غیر موجودگی میں ناممکن ہے
 

ImRaaN

Chief Minister (5k+ posts)

ایک مرحوم تھریڈ پر یہ دردناک ویڈیو آج پہلے بھی بھر زیرِ بحث رہی لیکن طالبان کے حرم سرا کی کِسی کنیز نے ویڈیو نشر کرنے والی ویب سائٹ (غالباِ ڈیلی موشن) کے اعلیٰ حکام سے آنکھ مٹکا کر کے نجانے کِس "لین دین" کے عِوض اِس ویڈیو کی نشریات بند کروا دی تھیں۔ کنیز نے اپنا وعدہ وفا نہیں کیا یا حکام بالا کو مال پسند نہیں آیا یا کنیز کو استعمال کر کے جُرمِ بے لذت کے احساسِ گُناہ تلے دبے حکام نے یہ ویڈیو دوبارہ لگا دی ہے . . . وجہ نامعلوم۔
وہ تھریڈ
سات آٹھپیجز تک گیا جِس پر پڑھنے والوں کیلئے بہت سا مُفید مواد اور طالبانی چیلوں کے بے نقاب چہرے بھی تھے لیکن سیاست ڈٹ پیکے انتظامیہ نے وہ تھریڈ جُملہ وجوہات کی بِنا پر کوچہِ دِلدار میں بند کر دیا۔ اُس تھریڈ پر جہاں اہلِ دِل حضرات نے وحشی طالبان کی بربریت پر خوب بحث کی وہاں طالبانی ہمدردوں نے اِس ویڈیو میں دکھائی گئی بربریت کو جسٹیفائی کرنے کیلئے بھی اپنی تمام تر دماغی صلاحیتیں بروئے کار لاتے ہوئے حماقتوں کے نئے ریکاڈ قائم کیے۔ کِسی نے طالبان کو سُنی اور اُنکی شان میں گُستاخی کو شیعوں کی شرارات قرار دیا تو کِسی نے سِرے سے اِس ویڈیو میں دِکھانے جانیوالے قصائیوں کو طالبان ہی ماننے سے انکار کر دیا۔ کِسی نے اِسے بدلے کی آگ کا نتیجہ کہا اور معصوُم بچیوں کے سوختہ بدن دِکھا کر موضوع بدلنے کی کوشش کی تو کِسی نے اِس ویڈیو کو بھی مذاکرات پر ڈرون حملہ قرار دیا۔ بہر حال اتنے بھانت نہیں ہیں جتنی بولیاں بولی گئیں۔ وہ ایک دِلچسپ تھریڈ تھا۔

ایڈمن سے گُذارش ہے کہ اگر ہو سکے تو اُس مرحوم تھریڈ کا لاشہ اِس تھریڈ کی ساتھ پیوست کر دیا جائے جِسے پڑھ کر یہاں نئے آنیوالوں کو رائے سازی میں آسانی ہوگی اور قلم کہاروں کو اپنا لکھا دہرانے کی زحمت سے نہیں گُذرنا پڑیگا۔

یہ بھی ہماری ویسی ہی ایک گُذارش ہے ہے جیسی آپ نے پہلے کبھی نہیں مانیں۔

نامہ بر تو ہی بتا، تونے تو دیکھے ہونگے
کیسے ہوتے ہیں وہ خط جِن کے جواب آتے ہیں


اسلام اور جہاد ، جانوروں کے ہاتھوں رکھیل بنا ، اب "مثلہ" بھی ہو گا ، پیروں میں روندا بھی جاے گا ،


یہ وہی جہادی ہیں ، جن کے متعلق بکا جاتا ہے کہ ، کالے جھنڈے ، مشرق ، خراسان ، بکواس بکواس سراسر بکواس ،
لعنت ان دلالوں پر ، جنہوں نے اسلام کا منہ کالا کیا ، لعنت ، لعنت ، بے شمار لعنت


اب ان جہادیوں پر قیاس کا جاے گا ، دہریوں ، چینیوں ، جاپانیوں اور تاملوں سے ،

ایک بات مان لیں ، ہر ستم منظور ، ہر ظلم قبول ، یہ داڑھی سے ڈھکے چھپے بدمعاش ، ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ، ہمارا اسلام تحفہ آسمانی ہے ، کوئی بازاری جنس نہیں ، جو ان جانوروں سے منسوب کیا جاے ، اگر کوئی بھی اس تحریک یا اس بربریت کو اسلام سے ماخوز کرے ، وہ اسلام کا سب سے بڑا دشمن اور غدار ، ،
افسوس ہوتا ہے ، اسلام نا ہوا ، کوئی بوجھ ہوا ، جو ان خرکاروں ، بدکاروں اور جانوروں سے چپکا دیا ،




اگر ، مگر ، چونکہ ، چناچہ ، نا ظلم کرو ، اپنی عقل سے ، نا رسوا کرو منطق کو ، ریاست کے گلے میں ہار ڈالنے کا کس نے کہا ؟ جو غلط ہر روپ میں غلط ،

حکمران اولی الامر نہیں ، یہ باغی جہادی نہیں ، ان دونوں کے بیچ اسلام کو یوں بدنام نا کرو ،
جب جانوروں کا ذکر ہو ریاست کا حوالہ ، اور جب ریاست کا ذکر ہو ، ان باغیوں کا ذکر ، اس اگر مگر نے ، ادھر اودھر نے ، سچ دھندلا دیا ، باغیوں کو مقدس بنا دیا




میں کسی کی بھی بربریت کا دفاع نہیں کر رہا ، جو بھی کرتا ہے ، حرام کاری کرتا ہے ، بلوچ ہوں یا کراچی کے بدمعاش قاتل ، طالبان دہشت گردوں کا اسلام سے تعلق کبھی نا رہا ؟ حضور ، مٹی ڈالئے ، آنکھوں میں دھول نا جھونکئیے ، رحم

میرا سوال ، ایک ہی جگہ پر ہے ، اور درست ہے ، اس ٹولے کا جہاد و اسلام سے کیا تعلق ؟ ریاست سے اختلاف مجھے بھی ، ٹھیٹھ و ثقیل اصلاحات کی مدد سے ، شر کو خیر نہیں بنایا جا سکتا ،


جناب حکایتِ جنوں صاحب، کوئی بھی اہلِ دل و دماغ ایک تشدد کو جسٹیفائی کرنے کیلئے دوسرے تشدد کو بطور حوالہ پیش نہیں کرتا۔

ہمارے ہاں سینکڑوں لوگ حادثات میں، خاندنی دُشمنیوں میں، غلط دوائیاں لینے، ڈاکٹروں اور طبی سہولیات کی عدم دستیابی، ملاوٹ زدہ خوراک کھانے سے ہر روز مرتے ہیں۔ اِن حادثات کا کوئی بھی ذمہ دار اپنے کیے کو فخریہ تسلیم کرتا ہے نہ قران و حدیث سے اپنی کِسی کِسی غلطی یا درندگی کو جہاد ثابت کرتا ہے اور نہ اُن مجرمان کے لواحقین ان کو شہید کہتے ہیں۔ حتیکہ ایم کیو جیسی خونخوار تنظیم بھی اپنے ہر جُرم سے برملا انکار کرتی ہے گویا اُسے بھی معاشرے کے اجتماعی ضمیر کا احساس ہے۔

اگر گُذشتہ دس سالہ تشدد در تشدد کی کی کوئی جسٹی فکیشن تلاش کرنا محبانِ طالبان پر اِتنا ہی واجب ہو گیا ہے تو افغانستان اور پاکستان میں فساد کا واحد ذمہ دار کانڑا مُلا عُمر الدجّال ہے جِس نے نائن الیون کے ذمہ داران کو اپنی جہالت، ضد اور ہزار سالہ ماضی میں اٹکی ذہنی پسماندگی کے باعث اپنے ہاں پناہ دی اور امریکہ نے اُن کے تعاقب میں اِدھر کا رُخ کیا۔ نہ وہ کانڑا القائدہ کی تکفیری قیادت کو تنزانیہ، یمن اور نائن الیون جیسے حملوں کی منصوبہ بندی کیلئے اپنے زیرِ تسلط افغانستان کی پناہ گاہ مہیا کرتا، نہ اُن کے مغربی ممالک کو دھمکی آمیز بیانات دُنیا کے میڈیا پر افغانستان سے جاری ہوتے اور افغانستان پر حملے کی فضا تیار ہوتی نہ آج امریکہ یہاں موجود ہوتا، نہ ڈرون ہوتے، نہ جماعتِ اسلامی کے اتحادی مشرف کو جماعت کے چھوڑے شکن آلود بستر پر امریکہ کے آگے لیٹنا پڑتا۔

کانڑا مُلا عُمر تو ایک پیدائشی وارداتیا تھا، خلافت کی واردات کر کے خود کِسی تاریک گٹر میں جا چھُپا، اُسکی زیرِ خلافت دھمکیاں دینے والے القائدی چوُہے بھی ایبٹ آباد، کراچی، راولپنڈی، فیصل آباد اور پشاور میں آن چھُپے اور بعد ازاں پکڑے گئے۔ مرنے کو نہتے پاکستانی اور افغان شہری رہ گئے اور اِن حرامزادے طالبان کی وکالت کا ناروا بوجھ بھی سید منور کی پُشتِ ضعیف پر آ پڑا۔ وائے افسوس۔

اُمید ہے نائن الیون کو یہود و نصاریٰ کی سازش قرار دے کر دامن چھڑانے کی بوسیدہ کوشش نہیں کریں گے کیونکہ اگر یہ سازش بھی ہے تو اِس میں کانڑے مُلا عُمر مفرور اور اُسکی داشتہ القائدہ کی مکمل شمولیت کے بغیر یہ سازش ادھوری رہیگی۔

سب سے پہلے تو نائن الیون کی سازش کو اُس طرح سازش نہ سمجھنے کا شُکریہ جیسے کُچھ لوگ ہمیں سمجھانے پر مُصر ہیں۔

آپکی پوسٹ سے بہت حد تک اتفاق کے بعد عرض ہے کہ امپیریل اِزم اور سامراج کیخلاف لڑنے والے دو چار دیوانے مستانے اُس وقت بھی دار پر کھینچے گئے جب میرے اہلِ کتاب سامراجی اہلِ کتاب سے بغل گیر تھے۔ تفصیلات آپکو پتہ ہیں مُجھے بتانے کی ضرورت نہیں۔ جِن بالائی اور مفاد پرست طبقات کیطرف آپ اِشارہ کُناں ہیں اُن پر سنگ زنی کرنے میں بھی ہمی شریکِ جُرم رہے۔ کُچھ وضاحت نیچے لنک میں بشکلِ معروضات موجود ہے۔

اِس وقت دہشتگردی کا عفریت پاکستانی معاش اور معاشرت کو بُری طرح چبا چُکا ہے قبل اِسکے کہ یہ اُسے مکمل طور سے نگل بھی جائے ہمیں فوری تدارک کرنا ہوگا جِس کے لیے افواجِ پاکستان (اسٹیبلشمنٹ) کو اپنے کاشت کردہ فساد کو یکسوئی سے ختم کرنے کیلئے اپنی پُشت پر ہمنوا عوام کی ضرورت ہے۔ یہ وقت اُسکے ماضی پر مطعون کرنے یا کِسی ان دیکھے مستقبل کے پیشِ نظر اُسکی نصرت سے دستکش ہونے کا نہیں۔ جب آپکا مریض موت و حیات کی کشمش میں مبتلا ہو تو ایمرجنسی میں آپ اچھے سے اچھے ڈاکٹر کا انتخاب کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہوتے۔ کُچھ ایسی مصیبت ہمیں بھی درپیش ہے۔ کل یہ ہوا تھا اور کل یہ ہوگا، اِس جمع تفریق کا شاید یہ وقت نہیں۔
آئیے مِل کر انسانیت کے دُشمنوں کی بیخ کُنی کیلئے زمینہ ہموار کریں نہ کہ "ہور چوپو" کی فلاسفی کے تحت مراثی ماری کرتے رہیں۔




طالبان کے مسئلے پر جزباتی ہونے کا سبب وہ ندامت ہے جِسکا سامنا مُجھے بحیثیت ایک پاکستانی خود سے کرنا پڑتا ہے، وہ احساسِ پشیمانی ہے کہ جیسا پاکستان میرے کم تعلیم یافتہ باپ دادا نے مُجھ دیا تھا ہم اُن سے زیادہ تعلیم یافتہ ہو کر بھی اپنے بچوں کیلئے نہیں چھوڑے جا رہے۔ بہتری تو کیا کرتے ہم اُسکی حفاظت بھی نہیں کر پائے۔

جہاں تک القائدہ کے وجود پانے اور نشو نُما کا تعلق ہے۔ آپ نے بھی وہی جزباتی دادا گیری (الفاظ کے چناؤ پر معذرت) کی ہے جو آپ حضرات کی وجہِ شہرت ہے۔ اِسی جذباتی بے راہ روی کا نتیجہ کشمیر، افغاستان، صومالیہ، چیچنیا، شام اور جابجا بکھرے شکشت خوردہ محاذ ہمارے سامنے ہیں۔ اور یہ بتایئے کہ پاکستان کی مسجدوں، بازاروں، مزاروں، امام بارگاہوں، بسوں سے اُتار کر علیحدہ کھڑا کر کے خون میں نہلائے جانیوالے سادہ سیدھے اور بے قصور پاکستانیوں کا فلسطین، امریکہ، سعودیہ، اعراق سے کیا لینا دینا۔ خدا کا واسطہ! اپنی یہ عالمی اسلام کی ٹھیکداری چھوڑ کر پہلے اپنے پاکستانی بہن بھائیوں کی فکر کیجئے۔ اسلام بھی صلہِ رحمی کا مدرس ہے۔ ہم سے دو بالشت کا پاکستان سنبھالا نہیں جاتا ہم چلے ہیں نیل کے ساحل سے لیکر کاشغر تک ماما گیری کرنے، "پلّے سوُت نہ کپاس جولاہے ساتھ ٹھنگم ٹھیا" کبھی برما کی فوٹو شاپڈ لاشوں کی تصاویر پر جہاد، کبھی شام کو زیرِ خلافت کرنے کا جنون، کبھی عبدالقادر مُلا پر ہا و ہوُ، کبھی الاخوان کا مروڑ، کبھی ایران کا درد ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ "سارے جہاں کا درد ہمارے جگر میں ہے" اگر نہیں کوئی فِکر تو اپنے بھائی بہنوں کی نہیں۔


کبھی سوچا آپ نے کہ جو بم ہمارے بازاروں، مزاروں میں پھاڑے گئے مرنیوالوں میں کتنے ہی فلسطین سے محبت کرتے تھے اور اُن سے بھی جِن کا ٹھیلا ہماری مذہبی جماعتوں نے لگا رکھا ہے اور پاکستان کو اسلام کا قلعہ بناتے بناتے عالمی دہشتگردی کا اڈا بنا ڈالا۔

ریاست ہی کر سکتی ہے اور بقا درکار ہے تو کرے گی۔
آپ اور مجھ ایسے شہری وہی کر سکتے ہیں جو کر رہے ہیں، مر رہے ہیں اور اپنی باری آنے کا انتظار کر رہے ہیں۔

میں پہلے بھی عرض کر چُکا کہ مخاطب براہِ راست آپ کی ذات نہیں بلکہ وہ نظریاتی گِروہ ہیں جِن کِسی حد تک نمائندگی آپکی اور میری گذارشات ہوتی ہیں۔ آپکی محبت میرے لیے سرمایہ ہے اور غیر اِرادی سنگ زنی پر معذرت خواہ ہوں۔ القائدہ کی تخم ریزی اور پرورش بھی طاغوت کے ہاں ہوئی۔ اب تو اِس پر طاغوت بھی ہم سے متفق ہے۔ آئیں القائدہ کے خاتمے کیلئے جہاد افغان کیطرح ایک بار پھر طاغوت کی مدد کریں ;)۔
اگر خون کی اتنی ندیاں بہہ جانے کے بعد بھی آپکو دُشمن فرضی لگتا ہے تو میں آپکی کیا خدمت کر سکتا ہوں۔
3 in 1
donkey-5.jpg
 

Khuram Shehzad Jafri

Minister (2k+ posts)
طالبان کی طرف سے ایک وڈیو جاری کی گئی ہے جس میں چند طالبانی لونڈے لپاٹے باڑہ پولیس چوکی پر حملے کے بعد ذبح کیئے گئے پولیس اہلکاروں کے سروں کی فٹبال کھیلتے نظر آ رہے ہیں-

وہ ایسا کیوں کرتے ہیں؟ کیونکہ امریکہ کا اتحادی ہونے کے ناطے پاکستانی فوج اور پولیس مرتد اور کافر ہے، اُنکے ساتھ ایسا کرنا جائز ہے- یہ سوچ صرف طالبان کی نہیں اُن تمام لوگوں کی ہے جو بلواسطہ یا بلاواسطہ طالبان کو سپورٹ کرتے ہیں- البتہ ریٹنگز کھو جانے کے ڈر سے وہ اس بات کا برملا میڈیا پر اظھار نہیں کر سکتے- چند دن پہلے منور حسن نے کہا کے وہ حکیم اللہ محسود کو شہید سمجھتا ہے، پھر اُسکو مزید ٹٹولا گیا تو پتا لگا کے وہ پاک فوج کے اہلکار جو طالبان سے لڑتے ہوئے مارے جائیں اُنکو شہید نہیں سمجھتا- اگر منور حسن کو مزید ٹٹولا جاتا تو وہ شاید اصل بات بھی کہہ ڈالتا کے وہ پاک فوج کو طالبان کی طرح مرتد اور کافر سمجھتا ہے اور انکا قتل بلکل جائز ہے-

یہی خیالات طالبان کے دیگر ہمدردوں کے بھی ہیں جن میں اوریہ مقبول انصار عباسی وغیرہ شامل ہیں- جس طرح منور حسن نے دل کی بات منہ پر لانے میں دیر کر دی آج نہیں تو کل ان میں سے بھی کوئی اصل مدعا زبان پر لے آئے گا- انتظار فرمائیے

عیزد رضا
 

tariisb

Chief Minister (5k+ posts)




:banana::banana::banana:اعتراف کا شکریہ

نصیب اپنا اپنا ، ایک نہیں ملتا ، یہاں عمرانڈ میں پورے تین :banana::banana::banana: ، پونے بھی نہیں ، اونے بھی نہیں ، مشترکہ پورے تین ،
:lol:عمرانڈ نے دیوانہ وار منہ تو کھولنا ہی ہے ،


 
L

Liberal Fascist

Guest


:banana::banana::banana:اعتراف کا شکریہ

نصیب اپنا اپنا ، ایک نہیں ملتا ، یہاں عمرانڈ میں پورے تین :banana::banana::banana: ، پونے بھی نہیں ، اونے بھی نہیں ، مشترکہ پورے تین ،
:lol:عمرانڈ نے دیوانہ وار منہ تو کھولنا ہی ہے ،


تاری صاحب، اِسکی کھُرک کا علاج کرنے کی کوشش نہ کیا کریں۔
یہ اور اِسکے تین چار ہم جماعت یہاں آتے ہی کھُرکوانے کیلئے ہیں اور "کھُرک بڑھتی گئی جوں جوں دوا دی" کے اصول کے پیشِ نظر اِسے دوا نہ دینا ہی اِسکا دارو ہے۔

اور، یہ نام نہیں دعوتِ گُناہ ہے، اعلان ہے ۔ "آئی ایم رانڈ"۔
 
Last edited by a moderator:

Back
Top