ح
حکایت جنوں
Guest
جناب حکایتِ جنوں صاحب، کوئی بھی اہلِ دل و دماغ ایک تشدد کو جسٹیفائی کرنے کیلئے دوسرے تشدد کو بطور حوالہ پیش نہیں کرتا۔
ہمارے ہاں سینکڑوں لوگ پر حادثات میں، خاندنی دُشمنیوں میں، غلط دوائیاں لینے، ڈاکٹروں اور طبی سہولیات کی عدم دستیابی، ملاوٹ زدہ خوراک کھانے سے ہر روز مرتے ہیں۔ اِن حادثات کا کوئی بھی ذمہ دار اپنے کیے کو فخریہ تسلیم کرتا ہے نہ قران و حدیث سے اپنی کِسی کِسی غلطی یا درندگی کو جہاد ثابت کرتا ہے اور نہ اُن مجرمان کے لواحقین ان کو شہید کہتے ہیں۔ حتیکہ ایم کیو جیسی خونخوار تنظیم بھی اپنے ہر جُرم سے برملا انکار کرتی ہے گویا اُسے بھی معاشرے کے اجتماعی ضمیر کا احساس ہے۔
اگر گُذشتہ دس سالہ تشدد در تشدد کی کی کوئی جسٹی فکیشن تلاش کرنا محبانِ طالبان پر اِتنا ہی واجب ہو گیا ہے تو افغانستان اور پاکستان میں فساد کا واحد ذمہ دار کانڑا مُلا عُمر الدجّال ہے جِس نے نائن الیون کے ذمہ داران کو اپنی جہالت، ضد اور ہزار سالہ ماضی میں اٹکی ذہنی پسماندگی کے باعث اپنے ہاں پناہ دی اور امریکہ نے اُن کے تعاقب میں اِدھر کا رُخ کیا۔ نہ وہ کانڑا القائدہ کی تکفیری قیادت کو تنزانیہ، یمن اور نائن الیون جیسے حملوں کی منصوبہ بندی کیلئے اپنے زیرِ تسلط افغانستان کی پناہ گاہ مہیا کرتا، نہ اُن کے مغربی ممالک کو دھمکی آمیز بیانات دُنیا کے میڈیا پر افغانستان سے جاری ہوتے اور افغانستان پر حملے کی فضا تیار ہوتی نہ آج امریکہ یہاں موجود ہوتا، نہ ڈرون ہوتے، نہ جماعتِ اسلامی کے اتحادی مشرف کو جماعت کے چھوڑے شکن آلود بستر پر امریکہ کے آگے لیٹنا پڑتا۔
کانڑا مُلا عُمر تو ایک پیدائشی وارداتیا تھا، خلافت کی واردات کر کے خود کِسی تاریک گٹر میں جا چھُپا، اُسکی زیرِ خلافت دھمکیاں دینے والے القائدی چوُہے بھی ایبٹ آباد، کراچی، راولپنڈی، فیصل آباد اور پشاور میں آن چھُپے اور بعد ازاں پکڑے گئے۔ مرنے کو نہتے پاکستانی اور افغان شہری رہ گئے اور اِن حرامزادے طالبان کی وکالت کا ناروا بوجھ بھی سید منور کی پُشتِ ضعیف پر آ پڑا۔ وائے افسوس۔
اُمید ہے نائن الیون کو یہود و نصاریٰ کی سازش قرار دے کر دامن چھڑانے کی بوسیدہ کوشش نہیں کریں گے کیونکہ اگر یہ سازش بھی ہے تو اِس میں کانڑے مُلا عُمر مفرور اور اُسکی داشتہ القائدہ کی مکمل شمولیت کے بغیر یہ سازش ادھوری رہیگی۔
ایک اور بات
طالبان کے مسلے پر آپ ذرا زیادہ جذباتی ہیں- چلیں اس پر بعد میں بات کرتے ہیں ابھی القائدہ پر غور کرتے ہیں- القائدہ کے بننے اور پھلنے پھولنے کی بہت سی وجوہات ہیں- چند آپ کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں
١- فلسطین کے مسلے کا کوئی حل نہ نکلنا بلکہ مزید فلسطینیوں کا اپنی زمین سے انخلا- اب تو عرب لیڈر ایک اسرائیلی ریاست کو بھی قبول کرنے کو تیار ہیں مگر اسرائیلی ریاست کی رعونت وقت کے ساتھ بڑھتی جا رہی ہے- اور اس اسرائیلی ریاست کا سب سے بڑا پشتبان کون ہے- ہمارا پیارا امریکا
٢- عراق کویت جنگ کے موقع پر امریکا کا سعودی عرب میں مستقل فوجی قیام-
جب مسلمانوں کے دانشور اس ظلم کا کوئی اکیڈمک جواب نہ دے سکے اور وقت کے ساتھ ظلم بھی بڑھتا گیا تو اس سے مسلمانوں میں ایک شدید مایوسی پیدا ہی اور ایسے مواقع پر مایوسی ہے نے دہشت گردی کو جنم دیا
٣- القائدہ کی افزایش کی ایک بڑی وجہ اب اس تنظیم کا نو استعماری اور پس استعماری ریاست کی طرف سے استعمال مثال جس کی شام ہے- کتنی بے دردی سے عوامی حقوق کی جد و جہد کو فرقہ وارانہ خانہ جنگی کا رنگ دے دیا گیا
ان چند مختصر اور اشاراتی گزارشات پر غور کیجے گا