چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری مینار پاکستان پرخاتون کو ہراساں کرنا ہر پاکستانی کیلئے باعثِ شرم ہے۔
اپنے ایک بیان میں بلاول بھٹو نے کہا کہ لڑکی ہراسانی کا واقعہ ہمارے سماج کی پستی کو بیان کرتا ہے۔ واقعے کے بعد پاکستانی خواتین خود کو غیرمحفوظ سمجھ رہی ہیں۔ خواتین کے تحفظ اور مساوی حقوق کو یقینی بنانا ہماری ذمہ داری ہے۔
دوسری جانب ترجمان پنجاب حکومت فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ مینار پاکستان میں خاتون کو ہراساں کرنے کا واقعہ انتہائی شرمناک ہے۔
اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ چند سو افراد کے قبیح فعل نے پورے معاشرے کا سر شرم سے جھکا دیا ہے۔ واقعے کی ایف آئی آر کاٹی جا چکی ہے۔ ویڈیو کی مدد سے ملوث ملزمان کی نشاندہی کی جا رہی ہے۔
فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر ملزمان کو سخت سزا دی جائے گی۔ حکومت ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچائے گی۔خیال رہے کہ 14 اگست کے روز سو سے زائد افراد پر مشتمل ایک ہجوم نے اس وقت خاتون پر حملہ کردیا تھا جب وہ اپنے یوٹیوب چینل کے لیے ویڈیو بنارہی تھیں۔
سوشل میڈیا پر اس واقعے کی گردش کرتی مختلف ویڈیوز میں متاثرہ لڑکی کو مدد کے لیے چیخ و پکار کرتے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
یہ ویڈیوز سامنے آنے کے بعد لاہور پولیس نے متاثرہ لڑکی کی درخواست پر نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کر کے اپنی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
بی بی سی کے مطابق منگل کے روز متاثرہ لڑکی نے لاہور کے تھانہ لاری اڈہ میں درخواست دی کہ وہ 14 اگست کو شام ساڑھے چھ بجے اپنے ساتھی عامر سہیل، کیمرہ مین صدام حسین اور دیگر چار ساتھیوں کے ہمراہ گریٹر اقبال پارک میں یوٹیوب کے لیے ویڈیو بنا رہی تھیں کہ یکدم وہاں پر موجود تین چار سو سے زیادہ افراد کے ہجوم نے ان پر حملہ کر دیا۔
درخواست کے مطابق لڑکی اور ان کے ساتھیوں نے ہجوم سے نکلنے کی بہت کوشش کی لیکن ناکام رہے اور اسی دوران وہ گارڈ کی جانب سے جنگلے کا دروازہ کھولے جانے کے بعد اندر چلے گئے لیکن ہجوم اتنا زیادہ تھا کہ لوگ جنگلے کو پھلانگ کر ان کی طرف آئے اور کھینچا تانی کی۔
لڑکی نے درخواست میں یہ بھی کہا ہے کہ ہجوم میں موجود لوگ ان کو اٹھا کر ہوا میں اچھالتے رہے اور ان کے کپڑے بھی پھاڑ دیے۔متاثرہ لڑکی نے درخواست میں مؤقف اپنایا ہے کہ ان پر تشدد کیا گیا اور ان کا موبائل فون نقدی اور سونے کے ٹاپس بھی چھین لیے گئے۔
Source