
فردوس عاشق اعوان کو 2 نومبر2020 کو وزیراعلیٰ پنجاب کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و ثقافت مقرر کیا گیا جبکہ 6 اگست 2021 کو اس عہدے سے اچانک ہٹا دیا گیا۔ اس طرح عہدے سے ہٹائے جانے کے متعلق خود فردوس عاشق اعوان بھی نہیں جانتی تھیں۔ انہیں اس کا پتہ تب چلا جب وہ پنجاب اسمبلی میں ایک رکن اسمبلی کی تقریب حلف برداری کیلئے گئیں تو سیکیورٹی نے انہیں آگے جانے سے روک دیا۔
فردوس عاشق اعوان کو ہٹائے جانے سے متعلق کئی طرح کی چہ مگوئیاں ہوتی رہیں کہ انہیں دوبارہ کوئی اہم ڈیوٹی دی جا سکتی ہے کیونکہ یہاں صوبے میں بھی ان کا کام یہ تھا کہ وہ عثمان بزدار کی کارکردگی کو سامنے لائیں۔ جو مسائل ہیں پنجاب کی گورننس اور بزدار سرکار کی سستی بارے انکی نشاندہی کریں اور رپورٹ مرتب کریں۔ جس کیساتھ مسائل کے حل کیلئے تجاویز بھی شامل ہوں۔
نجی میڈیا رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے وفاق کی اعلیٰ شخصیت سے رابطہ کیا اور وقت مانگا کہ وہ پنجاب کی کارکردگی رپورٹ پیش کرنا چاہ رہی ہیں۔ گورننس کے کیا مسائل ہیں اور اسکی وجہ کیا ہے؟ آگے سے جواب آیا کہ ملاقات کا وقت مشکل ملے گا تمام تفصیل میسج کر دیجئے۔
https://twitter.com/x/status/1441755672039751680
فردوس عاشق اعوان کی جانب سے ایسا ہی کیا گیا لیکن وہ واٹس ایپ پیغام گھوم پھر کر وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار تک پہنچ گیا۔ جس وجہ سے ان کو اپنے عہدے سے ہاتھ دھونا پڑا۔ دراصل سیالکوٹ کے حلقہ پی پی 38 کے ضمنی انتخاب میں تحریک انصاف کے امیدوار احسن سلیم بریار کی فتح جس میں ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا کلیدی کردار تھا کے بعد انہوں نے 9 ماہ کی رپورٹ تیار کی۔
اس رپورٹ کا مقصد تھا کہ وزیراعظم کو ان مسائل کے بارے آگاہ کرسکیں۔ آیا کہ ان تجاویز پر اگرعمل کیا جائے تو پنجاب کی گورننس کے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔ اسی ٹاسک کو پورا کرنے کیلئے فردوس عاشق نے رپورٹ والا اقدام اٹھایا مگر یہ مسئلہ ان کے اپنے گلے پڑ گیا۔ فردوس عاشق کو 3 ماہ خاموش رہنے کا بولا گیا اور یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ انکو دوبارہ کوئی اہم ذمہ داری سونپی جائے گی۔
- Featured Thumbs
- https://i.imgur.com/CWnVh8f.jpg