Amal
Chief Minister (5k+ posts)
میت پر بین کرنا ،رخسار پیٹنا ،گریبان چاک کرنا ،بال اکھاڑ نا ،سر کے بال منڈوانا اور ہلاکت و بربادی کی بد دعا کرنا حرام ہے ۔
حضرت عمر بن خطاب ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبیﷺ نے فرمایا: میت کو اس کی قبر میں اس پر بین کیے جانے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے۔ اور ایک اور روایت میں ہے : جب تک اس پر بین کیا جاتا ہے اسے عذاب دیا جاتا ہے۔ (متفق علیہ) توثیق الحدیث : اخرجہ البخاری (/۱۶۱۳۔ فتح)و مسلم (۹۲۷) (۱۷) ۔
حضرت ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: وہ شخص ہم میں سے نہیں جو رخسار پیٹے، گریبان چاک کرے اور جاہلیت کے بول بولے (بین کرے) ۔ (متفق علیہ) بخاری (/۱۶۳۳۔ فتح)و مسلم (۱۰۳) ۔
حضرت ابو بردہؓ بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابو موسی ؓ بیمار ہو گئے اور ان پر غشی طاری ہو گئی ان کاسر ان کی بیوی کی گود میں تھا ،وہ بلند آواز سے رونے لگی اور حضرت ابو موسی (بے ہوشی کی وجہ سے)اسے منع نہ کر سکے جب انہیں افاقہ ہوا تو فرمایا:میں اس سے بیزار ہوں جس سے رسول اللہﷺ نے بیزاری کا اظہار فرمایا ہے ،بیشک رسول اللہ !صالقہ، حالقہ اور شاقہ عورت سے بیزار ہیں۔ (متفق علیہ) بخاری (/۱۶۵۳۔ فتح)و مسلم (۱۰۴) ۔
حضرت مغیرہ بن شعبہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : جس شخص پر بین کیا جائے اسے اس بین کیے جانے کی وجہ سے قیامت والے دن عذاب دیا جائے گا۔ (متفق علیہ) بخاری (/۱۶۰۳۔ فتح)و مسلم (۹۳۳) ۔
حضرت ام عطیہ نسیبہ ؓ (نون پر پیش اور زبر،دونوں طرح مروی ہے)بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہﷺ نے ہم سے بیعت لیتے وقت یہ عہد لیا کہ ہم بین نہیں کریں گی۔ (متفق علیہ) بخاری (/۱۷۶۳۔ فتح)و مسلم (۹۳۶) ۔
حضرت نعمان بن بشیر ؓ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عبد اللہ بن رواحہ ؓ بے ہوش ہو گئے تو ان کی بہن رونے لگی اور وہ کہتی تھی :ہائے اے پہاڑ !ہائے ایسے اور ایسے !وہ ان کی خوبیاں شمار کرتی تھی۔ حضرت نعمان بیان کرتے ہیں کہ جب انہیں ہوش آیا تو انہوں نے فرمایا:تم نے جو بھی کہا اس کے بارے میں مجھ سے پوچھا جاتا تھا کہ کیا تم اسی طرح ہی ہو؟ بخاری (/۵۱۶۷۔ فتح) ۔
حضرت ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ حضرت سعد بن عبادہ ؓ بیمار ہوئے تو رسول اللہﷺ حضرت عبد الرحمن بن عوف، حضرت سعد بن ابی وقاص اور حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ کی معیت میں ان کی عیادت کے لیے تشریف لے گئے۔ جب آپ ان کے پا س گئے تو وہ غشی کی حالت میں تھے، آپ نے فرمایا: کیا یہ فوت ہو گئے ہیں ؟صحابہ نے کہا نہیں یا رسول اللہ !پس رسول اللہﷺ رو پڑے۔ جب لوگوں نے نبیﷺ کو روتے ہوئے دیکھا تو وہ بھی رونے لگے۔ پس رسول اللہﷺ نے فرمایا ’ کیا تم سنتے نہیں کہ اللہ تعالیٰ آنکھ کے اور دل کے غم کی وجہ سے عذاب نہیں دیتا بلکہ وہ تو اس کی وجہ سے عذاب دیتا ہے اور آپ نے اپنی زبان کی طرف اشارہ فرمایا ’’یا رحم فرماتا ہے۔ ‘‘ (متفق علیہ) حدیث نمبر (۹۲۵) ۔
حضرت ابو مالک اشعری ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: بین کرنے والی اگر موت سے پہلے تو بہ نہ کرے تو اسے قیامت والے دن اس طرح کھڑا کیا جائے گا کہ اس پر تار کول کا کرتہ اور خارش کی زرہ ہو گی۔ مسلم (۹۳۴) ۔
حضرت اسید بن ابو اسید تابعی بیعت کرنے والی عورتوں میں سے ایک عورت سے روایت کرتے ہیں انھوں نے بتا یا کہ بھلائی کے وہ کام جن سے متعلق رسول اللہﷺ نے ہم سے یہ عہد لیا تھا کہ ہم ان کاموں میں آپ کی نافرمانی نہ کریں (وہ یہ ہیں)ہم چہرہ نہ نوچیں، ہلاکت کی بد دعا نہ کریں، گریبان چاک نہ کریں اور ہم بال نہ بکھیریں۔ ابوداؤد (۳۱۳۱) ۔
حضرت ابو موسی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جب کوئی فوت ہو جاتا ہے اور اس پر رونے والے کھڑے ہو کر کہتے ہیں :ہائے پہاڑ !ہائے سردار !یا اس طرح کے اور الفاظ تو اس میت پر دو فرشتے مقرر کر دیے جاتے ہیں جو اسے سینے میں مکے (گھونسے)مارتے ہیں اور کہتے ہیں کیا تو ایسا ہی تھا ؟ (ترمذی۔ حدیث حسن ہے) الترمذی (۱۰۰۳)و ابن ماجہ (۱۵۹۴)۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: لوگوں میں دو چیزیں ایسی ہیں جو ان کے کفر کا باعث ہیں نسب میں طعن کرنا اور میت پر نوحہ کرنا۔ (مسلم) (۱۵۸۷) ۔
جسے مصیبت پہنچے اس کی دعا
إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ، اللهُمَّ أْجُرْنِي فِي مُصِيبَتِي، وَأَخْلِفْ لِي خَيْرًا مِنْهَا
صحیح مسلم:918
یقینا ہم اللہ کے لئے ہیں اور ہم اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں، اے اللہ مجھے میری مصیبت میں اجر عطا فرما، اور مجھے اس سے بہتر بدلہ عطا فرما۔
حضرت عمر بن خطاب ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبیﷺ نے فرمایا: میت کو اس کی قبر میں اس پر بین کیے جانے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے۔ اور ایک اور روایت میں ہے : جب تک اس پر بین کیا جاتا ہے اسے عذاب دیا جاتا ہے۔ (متفق علیہ) توثیق الحدیث : اخرجہ البخاری (/۱۶۱۳۔ فتح)و مسلم (۹۲۷) (۱۷) ۔
حضرت ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: وہ شخص ہم میں سے نہیں جو رخسار پیٹے، گریبان چاک کرے اور جاہلیت کے بول بولے (بین کرے) ۔ (متفق علیہ) بخاری (/۱۶۳۳۔ فتح)و مسلم (۱۰۳) ۔
حضرت ابو بردہؓ بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابو موسی ؓ بیمار ہو گئے اور ان پر غشی طاری ہو گئی ان کاسر ان کی بیوی کی گود میں تھا ،وہ بلند آواز سے رونے لگی اور حضرت ابو موسی (بے ہوشی کی وجہ سے)اسے منع نہ کر سکے جب انہیں افاقہ ہوا تو فرمایا:میں اس سے بیزار ہوں جس سے رسول اللہﷺ نے بیزاری کا اظہار فرمایا ہے ،بیشک رسول اللہ !صالقہ، حالقہ اور شاقہ عورت سے بیزار ہیں۔ (متفق علیہ) بخاری (/۱۶۵۳۔ فتح)و مسلم (۱۰۴) ۔
حضرت مغیرہ بن شعبہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : جس شخص پر بین کیا جائے اسے اس بین کیے جانے کی وجہ سے قیامت والے دن عذاب دیا جائے گا۔ (متفق علیہ) بخاری (/۱۶۰۳۔ فتح)و مسلم (۹۳۳) ۔
حضرت ام عطیہ نسیبہ ؓ (نون پر پیش اور زبر،دونوں طرح مروی ہے)بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہﷺ نے ہم سے بیعت لیتے وقت یہ عہد لیا کہ ہم بین نہیں کریں گی۔ (متفق علیہ) بخاری (/۱۷۶۳۔ فتح)و مسلم (۹۳۶) ۔
حضرت نعمان بن بشیر ؓ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عبد اللہ بن رواحہ ؓ بے ہوش ہو گئے تو ان کی بہن رونے لگی اور وہ کہتی تھی :ہائے اے پہاڑ !ہائے ایسے اور ایسے !وہ ان کی خوبیاں شمار کرتی تھی۔ حضرت نعمان بیان کرتے ہیں کہ جب انہیں ہوش آیا تو انہوں نے فرمایا:تم نے جو بھی کہا اس کے بارے میں مجھ سے پوچھا جاتا تھا کہ کیا تم اسی طرح ہی ہو؟ بخاری (/۵۱۶۷۔ فتح) ۔
حضرت ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ حضرت سعد بن عبادہ ؓ بیمار ہوئے تو رسول اللہﷺ حضرت عبد الرحمن بن عوف، حضرت سعد بن ابی وقاص اور حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ کی معیت میں ان کی عیادت کے لیے تشریف لے گئے۔ جب آپ ان کے پا س گئے تو وہ غشی کی حالت میں تھے، آپ نے فرمایا: کیا یہ فوت ہو گئے ہیں ؟صحابہ نے کہا نہیں یا رسول اللہ !پس رسول اللہﷺ رو پڑے۔ جب لوگوں نے نبیﷺ کو روتے ہوئے دیکھا تو وہ بھی رونے لگے۔ پس رسول اللہﷺ نے فرمایا ’ کیا تم سنتے نہیں کہ اللہ تعالیٰ آنکھ کے اور دل کے غم کی وجہ سے عذاب نہیں دیتا بلکہ وہ تو اس کی وجہ سے عذاب دیتا ہے اور آپ نے اپنی زبان کی طرف اشارہ فرمایا ’’یا رحم فرماتا ہے۔ ‘‘ (متفق علیہ) حدیث نمبر (۹۲۵) ۔
حضرت ابو مالک اشعری ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: بین کرنے والی اگر موت سے پہلے تو بہ نہ کرے تو اسے قیامت والے دن اس طرح کھڑا کیا جائے گا کہ اس پر تار کول کا کرتہ اور خارش کی زرہ ہو گی۔ مسلم (۹۳۴) ۔
حضرت اسید بن ابو اسید تابعی بیعت کرنے والی عورتوں میں سے ایک عورت سے روایت کرتے ہیں انھوں نے بتا یا کہ بھلائی کے وہ کام جن سے متعلق رسول اللہﷺ نے ہم سے یہ عہد لیا تھا کہ ہم ان کاموں میں آپ کی نافرمانی نہ کریں (وہ یہ ہیں)ہم چہرہ نہ نوچیں، ہلاکت کی بد دعا نہ کریں، گریبان چاک نہ کریں اور ہم بال نہ بکھیریں۔ ابوداؤد (۳۱۳۱) ۔
حضرت ابو موسی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جب کوئی فوت ہو جاتا ہے اور اس پر رونے والے کھڑے ہو کر کہتے ہیں :ہائے پہاڑ !ہائے سردار !یا اس طرح کے اور الفاظ تو اس میت پر دو فرشتے مقرر کر دیے جاتے ہیں جو اسے سینے میں مکے (گھونسے)مارتے ہیں اور کہتے ہیں کیا تو ایسا ہی تھا ؟ (ترمذی۔ حدیث حسن ہے) الترمذی (۱۰۰۳)و ابن ماجہ (۱۵۹۴)۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: لوگوں میں دو چیزیں ایسی ہیں جو ان کے کفر کا باعث ہیں نسب میں طعن کرنا اور میت پر نوحہ کرنا۔ (مسلم) (۱۵۸۷) ۔
جسے مصیبت پہنچے اس کی دعا
إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ، اللهُمَّ أْجُرْنِي فِي مُصِيبَتِي، وَأَخْلِفْ لِي خَيْرًا مِنْهَا
صحیح مسلم:918
یقینا ہم اللہ کے لئے ہیں اور ہم اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں، اے اللہ مجھے میری مصیبت میں اجر عطا فرما، اور مجھے اس سے بہتر بدلہ عطا فرما۔

Last edited: