میاں صاحب کا مرض

unique97

New Member



دروازے پر دستک ہوئی اور چند لوگ اجازت لے کر اندر آگئے۔ ان میں سے ایک گورا چٹا ادھیڑ عمر کا ایشیائی باشندہ تھا جو شاید مریض تھا۔ اس کے ساتھ آئے ایک شخص نے برٹش ایکسینٹ میں ڈاکٹر سے مریض کو دیکھنے کی التجا کی۔ ڈاکٹر نے ایک بھرپور نظر مریض پر ڈالی اور اخبار تہہ لگا کر ٹیبل پر رکھ دیا۔
نرس نے باقی لوگوں کو باہر جانے کی ریکوئسٹ کی اور مریض کو بیڈ پر لیٹنے کا کہا۔ بلڈ پریشر، ویٹ اور باڈی ٹمپریچر لینے کے بعد ڈاکٹر مریض کے پاس گیا اور اس سے بیماری کے بارے میں دریافت کیا۔
مریض نے بڑی شائستگی لیکن اٹک اٹک کر ڈاکٹر کو بتایا کہ اس کا معدہ کئی ہفتوں سے گڑبڑ کررہا ھے اور پچھلے چند دنوں سے دل کی دھڑکن بھی بہت بڑھ چکی ھے۔
ڈاکتر نے مریض کی نبض دیکھی، آنکھوں کے پپوٹے اٹھا کر چیک کئے، سٹیتھ سکوپ کے ساتھ سینہ اور پشت چیک کیں اور مریض کو بیڈ سے اتر کر چئیر پر بیٹھنے کو کہا۔
ڈاکٹر اب اپنے ٹیبل پر واپس جاچکا تھا اور پین سے اپنے پیڈ پر تیزی سے کچھ لکھتا جارہا تھا۔ مریض تھوڑا سا بے چین لگ رہا تھا لیکن اس نے ڈاکٹر کو ٹوکنا مناسب نہ سمجھا۔ تھوڑی دیر بعد ڈاکٹر نے دوائی کا نسخہ مریض کو تھما دیا اور کہا کہ یہ دوائیاں شام سے ہی لینا شروع کردے۔
مریض نے جھجھکتے ہوئے ڈاکٹر سے کہا کہ ڈاکٹر صاحب، آپ نے مجھ سے نہ تو کوئی سوال کیا، نہ ہی یہ پوچھا کہ میرا معدہ کیسے خراب ہوا، میں نے کیا کھایا تھا، اور سیدھی دوائی لکھ دی؟
ڈاکٹر مسکرا دیا اور بولا:
آپ نے جو کچھ کھایا ھے، میں اس کی مکمل تفصیل اس اخبار میں پہلے ہی پڑھ چکا ہوں۔ ۔ ۔ ۔ ۔
یہ سن کر مریض کی نظر بے اختیار ٹیبل پر رکھی اخبار پر پڑھی جس میں جلی حروف میں " پانامہ لیکس " کی سرخی نظر آرہی تھی۔ وہ مریض سر جھکا کر چپ چاپ باہر چلا گیا۔
 

AAA101

Senator (1k+ posts)
[hilar][hilar][hilar][hilar][hilar]

saat main dosara mareez germany jaraha tha lakin london ki hawa kahnay kay baad teek hogaya aur wahen Qayaaam farmaya
 

Back
Top