jani1
Chief Minister (5k+ posts)
موڈز سے سوال۔۔کیوں چُھپایا۔
اسلام علیکم۔
بخدمت جناب موڈِ اعلیٰ سیاست نُقطہ پ ک۔ ایک ناگُزیر سے مسئلے پر آپ کی خدمت میں گُزارش کرنا تھی۔ ناجانے جناب کی طبیعت میں ایسی کیا طُغیانی آجاتی ہے جس کا زور بے چارے لائیک اور نالائیک کے بٹن پر نکالتے ہیں ۔حالانکہ یہ عمل فورم کی بھاری اکثریت نے کُچھ عرصہ قبل مُسترد کردیا تھا۔اگر میری رائے لیں ۔ میں تو اس عمل کو سراسر ڈکٹیٹر شپ سے تعبیر دونگا۔
احساس ہی وہ چیز ہے جو ہم میں اور باقی مخلُوقات میں فرق کی وجہ بنتی ہے۔ جب احساس ختم تب انسان ختم۔جب آدمی کو پتہ ہی نہ چلے کہ کون اُس کا دوست ہے اور کون دوست نہیں۔ کون اُسے پسند کرتا ہے اور کون نہیں۔ تو اُس کی مثال اندھے اور بہرے سی ہوتی ہے۔۔
دوسری بات۔ جب کوئی کُچھ پوسٹ کرے تو وہ اس لیئے نہیں کرتا کہ اُس کے اُسے دو رکعت ثواب کے ملیں گے۔ بلکہ وہ چاہتا ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں تک اُس کی وہ بات یا پوسٹ پہنچے ۔
ساتھ میں لوگوں کے جواب آئے اور لوگوں کے لائیک ڈسلائیک سے اُسے پتہ چلتا ہے کہ وہ ٹھیک جارہا ہے یا غلط۔اب ہمیں نہ کوئی نوٹیفیکیشن آتا ہے کہ کوئی تھوک گیا یا پھول پھینک گیا اور نہ یہ پتہ چلتا ہےکہ کون۔بس بے جان سے نمبر ہمارا مُنہ چڑارہے ہوتے ہیں۔ آج میں یہ بات بھی بتا دوں کہ یہ زیادہ قُربت ہ ہے شاید کہ فیس بُک پر ملے چار پانچ سو لائیکس کا وہ مزہ نہیں آتا جو یہاں کے پندہ بیس لائیکس کا آتا ہے۔لوگوں کے ناموں کی جگہ نمبرز دیکھ کر وہ قُربت ختم ہوتی جاتی ہے
اور جہاں قُربت نہ رہے کسی کا کیا کام وہاں جانے کا۔مطلب فورم کی پرفارمنس پر اثر پڑے گا۔۔ اسے زیادہ سے زیادہ نیچرل اور انسان کی طبع کے قریب بنائیں۔ بجائے خالص مشین اور ڈیجٹل بنانے کے۔ دُنیا آگے کو جارہی ہے اور آپ جناب ہمیں پی ٹی وی کے دور میں دھکیلنا چاہتے ہیں۔۔ مطلب پہلے بس خبریں دیکھ کر لوگ آپس میں بات کرتے مگر کسی کی رائے نہ لی جاتی نہ اُن کی رائے کی اہمیت تھی۔
اگر یہ عمل اتنا ہی کامیاب تھا تو پھر ٹوئیٹر اور فیس بُک والے شاید پاگل ہیں جو لوگوں کو زیادہ سے زیادہ ان رکھنے پر لگے ہوئے ہیں۔ اور طرح طرح کی نئی آپشنز آرہی ہیں۔اور آپ ہیں کہ بجائے کوئی نئی آپشن دیں۔۔پُرانی آپشنز ہی ختم کرارہے ہیں۔۔
میں اپنی اور اپنے دوچار قارئین دوستوں کی جانب سے پُرانے سسٹم کو ریسٹور کرانے کی درخواست کرتا ہوں۔
ٹائپ شُدہ۔ بفنگرز خُود و بذریعہِ ورڈ پیڈ۔۔جانی۔
اسلام علیکم۔
بخدمت جناب موڈِ اعلیٰ سیاست نُقطہ پ ک۔ ایک ناگُزیر سے مسئلے پر آپ کی خدمت میں گُزارش کرنا تھی۔ ناجانے جناب کی طبیعت میں ایسی کیا طُغیانی آجاتی ہے جس کا زور بے چارے لائیک اور نالائیک کے بٹن پر نکالتے ہیں ۔حالانکہ یہ عمل فورم کی بھاری اکثریت نے کُچھ عرصہ قبل مُسترد کردیا تھا۔اگر میری رائے لیں ۔ میں تو اس عمل کو سراسر ڈکٹیٹر شپ سے تعبیر دونگا۔
احساس ہی وہ چیز ہے جو ہم میں اور باقی مخلُوقات میں فرق کی وجہ بنتی ہے۔ جب احساس ختم تب انسان ختم۔جب آدمی کو پتہ ہی نہ چلے کہ کون اُس کا دوست ہے اور کون دوست نہیں۔ کون اُسے پسند کرتا ہے اور کون نہیں۔ تو اُس کی مثال اندھے اور بہرے سی ہوتی ہے۔۔
دوسری بات۔ جب کوئی کُچھ پوسٹ کرے تو وہ اس لیئے نہیں کرتا کہ اُس کے اُسے دو رکعت ثواب کے ملیں گے۔ بلکہ وہ چاہتا ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں تک اُس کی وہ بات یا پوسٹ پہنچے ۔
ساتھ میں لوگوں کے جواب آئے اور لوگوں کے لائیک ڈسلائیک سے اُسے پتہ چلتا ہے کہ وہ ٹھیک جارہا ہے یا غلط۔اب ہمیں نہ کوئی نوٹیفیکیشن آتا ہے کہ کوئی تھوک گیا یا پھول پھینک گیا اور نہ یہ پتہ چلتا ہےکہ کون۔بس بے جان سے نمبر ہمارا مُنہ چڑارہے ہوتے ہیں۔ آج میں یہ بات بھی بتا دوں کہ یہ زیادہ قُربت ہ ہے شاید کہ فیس بُک پر ملے چار پانچ سو لائیکس کا وہ مزہ نہیں آتا جو یہاں کے پندہ بیس لائیکس کا آتا ہے۔لوگوں کے ناموں کی جگہ نمبرز دیکھ کر وہ قُربت ختم ہوتی جاتی ہے
اور جہاں قُربت نہ رہے کسی کا کیا کام وہاں جانے کا۔مطلب فورم کی پرفارمنس پر اثر پڑے گا۔۔ اسے زیادہ سے زیادہ نیچرل اور انسان کی طبع کے قریب بنائیں۔ بجائے خالص مشین اور ڈیجٹل بنانے کے۔ دُنیا آگے کو جارہی ہے اور آپ جناب ہمیں پی ٹی وی کے دور میں دھکیلنا چاہتے ہیں۔۔ مطلب پہلے بس خبریں دیکھ کر لوگ آپس میں بات کرتے مگر کسی کی رائے نہ لی جاتی نہ اُن کی رائے کی اہمیت تھی۔
اگر یہ عمل اتنا ہی کامیاب تھا تو پھر ٹوئیٹر اور فیس بُک والے شاید پاگل ہیں جو لوگوں کو زیادہ سے زیادہ ان رکھنے پر لگے ہوئے ہیں۔ اور طرح طرح کی نئی آپشنز آرہی ہیں۔اور آپ ہیں کہ بجائے کوئی نئی آپشن دیں۔۔پُرانی آپشنز ہی ختم کرارہے ہیں۔۔
میں اپنی اور اپنے دوچار قارئین دوستوں کی جانب سے پُرانے سسٹم کو ریسٹور کرانے کی درخواست کرتا ہوں۔
ٹائپ شُدہ۔ بفنگرز خُود و بذریعہِ ورڈ پیڈ۔۔جانی۔
Last edited: