
مونس الٰہی نے اپوزیشن کو پیغام دیدیا اوروزیراعظم عمران خان کو ساتھ نبھانے کی یقین دہانی کرادی۔ن لیگ کے حامی صحافی اور لیگی رہنما ایک عرصے سے تحریک عدم اعتماد کے غبارے میں ہوا بھررہے تھے لیکن مونس الٰہی نے غبارے میں سُوئی چبھودی اور ساری ہوانکال دی
یادرہے کہ مونس الٰہی کا شمار ق لیگ میں ہارڈلائنر کے طور پر ہوتا ہے جو مختلف مواقعوں پر عمران خان حکومت پر تنقید کرتے رہے ہیں، کبھی کورونا وبا پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے تھے، کبھی سرکاری ملازموں کے احتجاج پر تو کبھی مہنگائی، پٹرول سمیت چیزوں کی بڑھتی قیمتوں پر۔
اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مونس الہیٰ نے کہا کہ آج کل بس ایک تماشا چل رہا ہے، ہم سیاسی لوگ ہیں اگر کوئی گھر آئے تو مہمان نوازی کرنی پڑتی ہے لیکن وزیراعظم صاحب ہم نے آپ سے تعلق بنایا ہے اور نبھانے کے لیے بنایا ہے۔
مونس الہیٰ نے کہا کہ وزیراعظم سے گزارش ہے آپ پی ٹی آئی والوں کو ایک دفعہ ذرا تگڑے طریقے سے کہہ دیں کہ آپ نے گھبرانا نہیں ہے
مونس الٰہی نے چند منٹ کے بیان نے ق لیگ کی پالیسی واضح کردی کہ وہ تحریک عدم اعتماد پر کہاں کھڑی ہے۔ چوہدری برادران سے آصف زرداری، مولانا فضل الرحمان اور شہبازشریف ملاقات کرکے تعاون مانگ چکے ہیں جس پر ق لیگ نے انہیں دبے الفاظ میں انکار کیا تھا لیکن مونس الٰہی کا آج بیان دیکر تحریک عدم اعتماد کے غبارے سے وہ ہوانکال دی جو ن لیگ کے حمایتی صحافی ایک عرصے سے بھررہے تھے۔
ق لیگ نے ساڑھے تین سال حکومت کا ساتھ دیا ہے، وفاق میں 2وزارتیں، پنجاب میں 3 وزارتیں اور اسپیکر ق لیگ کا۔۔ اپنے جیتے علاقوں میں مرضی کی بیوروکریسی یا انتظامیہ۔۔ گجرات اور بہاولپور میں ق لیگ ترقیاتی پیکجز منظور کروانے میں کامیاب ہوئی جن پر کام جاری ہے۔
اگر ق لیگ حکومت کا ساتھ چھوڑتی ہے تو ان پراجیکٹس پر کام رکنے کا خدشہ ہے اور ن لیگ انکے ساتھ ہاتھ کرسکتی ہے جس کی صورت میں وہ نہ ادھر کی رہے گی نہ ادھر کی۔تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کی صورت میں اگر نیا وزیراعظم اسمبلیاں توڑدیتا ہے تو ق لیگ نقصان اٹھائے گی کیونکہ اسکے نہ صرف کام رک جائیں گے بلکہ آئندہ الیکشن میں اگر ن لیگ ق لیگ کیساتھ ملکر گجرات، چکوال، بہاولپور جیسے علاقوں میں الیکشن لڑنے سے انکار کردیتی ہے تو زیادہ تر سیٹیں ق لیگ گنوابیٹھے گی۔ اس صورت میں گجرات بھی چوہدریوں کے ہاتھوں نکلنے کا خدشہ ہے۔
ق لیگ کے بعد ایم کیوایم بھی یقینی طور پر انکار کردے گی، جی ڈی اے اور بلوچستان عوامی پارٹی کچھ لو اور کچھ دو کی بنیاد پر حکومتی اتحاد کا حصہ رہیں گے۔جی ڈی اے اور ایم کیوایم پیپلزپارٹی سے مخاصمت رکھتی ہے اور وہ اس تحریک عدم اعتماد کا حصہ نہیں بنے گی جس میں پیپلزپارٹی انکی حلیف ہو۔
رہی بات تحریک انصاف کے ناراض یا عین وقت پر دھوکہ دینے والے اراکین اسمبلی کی تو وہ عدم اعتماد پر حکومت کا ساتھ آئینی طور پر نہیں چھوڑسکتے کیونکہ جو بھی حکومتی ایم این اے تحریک عدم اعتماد کےحق میں ووٹ دے گا وہ نااہل ہوجائے گا۔ ایسی صورت میں کون ایم این اے اپنی سیٹ گنوانا چاہے گا؟
تحریک انصاف کے ایم این ایز مجبوری میں حکومت کا ہی ساتھ دیں گے چاہے ن لیگ جتنے مرضی دعوے کرے کہ اتنے ایم این ایز انکے ساتھ ہیں۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/moon1i1i12.jpg