
مولانا فضل الرحمان نے کہا ہم ہی تو ہیں جنہوں نے انگریز کو اپنی سرزمین سے نکالا، بیان پر سوشل میڈیا پر ہلچل مچ گئی۔
فواد چوہدری نے ٹویٹ پر لکھا مولانا فضل الرحمان کی یہ بات تاریخی حقائق کو مسخ کرنے کی کوشش ہے، گو جمیعت علمائے ہند کی مسلمانان ہند کیلئے خدمات ان گنت ہیں ان کو جھٹلایا نہیں جا سکتا لیکن جمیعت کی بنیاد اکتوبر 1920 میں ریشمی رومال انقلاب کی ناکامی کے بعد انگریزوں کی ایما پر لائی گئی۔
فواد چوہدری نے مزید لکھا مولانا محمودالحسن کی انگریزوں کے خلاف جہاد کی پالیسی کو ختم کر کے کانگریس کے اتحادی کی حیثیت سے جمیعت نے سیاست کی اور قیام پاکستان تک جمیعت قائد اعظم اور مسلم لیگ کی مخالف اور کانگریس کی حمائیتی رہی، جمیعت نے مسلمانان ہند کے حقوق کیلئے بہت کام کیا لیکن یہ 1920 کے بعد کبھی انگریز مخالف نہیں رہی۔
https://twitter.com/x/status/1684082746014957568
عاشر نے لکھا مولانا اور مولانا کے والد پاکستان کےُوجود کے اور قائد اعظم سخت مخالف تھے،
https://twitter.com/x/status/1683771690151559170
فارقی نے لکھا پر آپ کے والد تو قائد اعظم کو کفر اعظم کہتے تھے۔
https://twitter.com/x/status/1683769884885364736
ایک صارف نے لکھا تم اور تمہارے مُلا اُس قائد اعظم محمد علی جناح رحمۃ اللہ علیہ کو کافر کہتے تھے جس نے انگریز کو نکالا تھا اور تمھارے ابا جی کا وہ بیان بھی موجود ہے جس میں جناب فرما رہے ہیں کہ شکر ہے ہم پاکستان بننے کے گناہ میں شامل نہیں اور اسی پاکستان کو اسکا بیٹا اپنی منافقت سے ڈٹ کر لوٹ رہا ہے۔
ڈیرہ اسماعیل خان میں تقریب سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا تھا م آقا اور غلام کے تعلق کا انکار کرتے ہیں کیوں کہ یہ ملک ہمارا ہے کسی کی جاگیر نہیں، ہم نے سر جھکا کر نہیں سر اٹھا کر سیاست کی ہے، ہم نے ملک میں غیرت کی سیاست کی ہے، ہم نے نااہل ٹولے کا ڈٹ کر مقابلہ کیا، نااہل ٹولے کو اقتدار کی کرسی سے اٹھا کر باہر پھینکا۔
انہوں نے کہا تھا ہم لڑنے والے لوگ ہیں لڑنے کا تجربہ رکھتے ہیں، ہم ہی تو ہیں جنہوں نے انگریز کو اپنی سرزمین سے نکالا، وہ ہم سے پوچھتے ہیں اگلا نظام کیا ہوگا؟ یہ قوم کی ذمہ داری ہے کہ وہ نااہلوں کا راستہ روکے، قوم سوچے ملکی ترقی جام کرنے والے دوبارہ نمائندہ بننے کے حق دار ہیں یا نہیں۔