معروف عالم دین ابتسام الٰہی ظہیر کی کوششوں سے بچے سے بدفعلی کرنیوالے مولوی ابوبکر معاویہ کی جان خلاصی ہوگئی ہے، ابتسام الٰہی ظہیر اور دیگرعلماء نے بچے کے والدین سے صلح صفائی کرکے اور دباؤ سے کیس واپس لینے پر مجبور کردیا ہے
اپنے ٹوئٹر پیغام میں مولانا ابتسام الٰہی ظہیر نے کہا کہ علماء کے خلاف پراپیگنڈہ کرنے والی لابی کو مولانا ابوبکر معاویہ کے بری ھونے پر بہت تکلیف ھے
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا موقف پہلے دن سے واضح تھا کہ اگر مولانا مجرم ھوں تو انکا کڑا احتساب ھونا چاھیے اور اگر بے گناہ ھیں تو انکو باعزت بری ھونا چاھیے۔نہ تو ڈی این اے ٹیسٹ مولانا کے خلاف آیا اور نہ ھی واقعاتی شہادتیں مولانا کے خلاف تھیں
مولانا ابتسام کا کہنا تھا کہ مولانا کے پاوں دبانے پر بچے کا والد غصے میں آیا بات تلخی سے ھوتی ھوئی جیل تک پہنچی بچے کے والد نے بھی اعلانیہ اقرار کیا کہ کیس جنسی زیادتی یا ھراسیت کا نہیں
انکا کہنا تھا کہ ھم ابھی بھی اپنی بات پر قائم ھیں کہ جنسی زیادتی ثابت کرنے کے لیے ڈی این اے یا واقعاتی شہادت پیش کردیں مولانا کی سزائے موت کا مطالبہ کریں گے لیکن بلاثبوت کسی عالم کے ساتھ زیادتی کی معاشرے میں کوئی گنجائش نہیں یاد رھے کہ مولانا کا تعلق میری تنظیم سے نہیں نہ ھی میں بچے اور اسکے خاندان سے واقف ھوں
علامہ ابتسام نے کہا کہ مفت شور شرابے کا مقصد فقط دین اور علماء کو بدنام کرنا ھے جبکہ لبرل طبقے کے پاس مولانا کو مجرم ثابت کرنے کی کوئی دلیل نہیں ھے یاد رھے کہ جس طرح جنسی زیادتی ایک گھناونا جرم ھے اسی طرح بلاثبوت الزام تراشی بھی قابل نفرت جرم ھے
سوشل میڈیا کا اس پر کہنا تھا کہ اگر کوئی بدفعلی نہیں بھی ہوئی تو آپ کون ہوتے ہیں صلح کرانے والے؟ یہ تو عدالت کا کام تھا کہ فیصلہ کرے۔ بچے کا والد کہہ چکا ہے کہ علماء کی محبت میں معاف کیا۔ اگر بدفعلی نہین ہوئی تو بچے کے والد نے معافی کس چیز کی دی ہے۔ ویسے بچے کا ڈی این اے ٹیسٹ کرانا عام لوگوں کا کام نہیں۔