
اراکین اسمبلی کو معطل کرنے کا مقصد اہم بلوں کو ایوان میں بغیر بحث کیے منظور کروانا ہے: اپوزیشن
بھارت میں برسراقتدار نریندر مودی کی شدت پسند حکومت کی طرف سے اپنی حکومتی پالیسیوں پر تنقید کرنے والے اپوزیشن اراکین کی معطلی کا سلسلہ اب تک جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق نریندر مودی سرکار نے اپنی حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کرنے والے 141 اراکین اسمبلی کو معطل کرنے کے بعد مزید 2 اراکین اسمبلی کی رکنیت معطل کر دی گئی ہے۔
بھارتی لوک سبھا کے 2 معطل ہونے والے اراکین میں تھامس چازیکدان اور اے ایم عارف کا تعلق کیرالہ سے بتایا گیا ہے۔
بھارتی لوک سبھاسے معطل کیے گئے چازیکا ون کیرالہ کانگریس (ایم) اور اے ایم عارف کا تعلق سی پی ایم سے بتایا گیا ہے جنہیں پلے کارڈز لے کر ایوان میں داخل ہونے کے الزامات پر معطل کیا گیا ہے۔ مجموعی طور پر اب تک بھارتی اپوزیشن کے 143 ممبران پارلیمنٹ کو معطل کیا جا چکا ہے۔
بھارتی لوک سبھا کی تاریخ میں پہلی دفعہ ایسا ہوا ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں اراکین اسمبلی کو معطل کر دیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق معطل اراکین اسمبلی میں وہ ارکان بھی شامل ہیں جو اپنے معطل ہونے والے ساتھیوں کی معطلی کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ اپوزیشن اراکین پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ ایوان کی کارروائی میں خلل ڈال رہے تھے۔
بھارت کی اپوزیشن جماعت کانگریس کے مطابق اراکین اسمبلی کو معطل کرنے کا مقصد اہم بلوں کو نریندر مودی سرکار کی طرف سے ایوان میں بغیر بحث کیے منظور کروانا ہے۔ بھارتی لوک سبھا میں 4 دسمبر کو شروع ہونے والے اجلاس میں 14 دسمبر کو14، 18 دسمبر کو 78، 19 دسمبر کو 49 اور آج مزید 2 اراکین اسمبلی معطل کیے گئے ہیں۔
بھارتی اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے الزام لگایا گیا ہے کہ اپوزیشن کے اراکین اسمبلی کو معطل کر کے ان کی آوازوں کو دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے جو جمہوریت کے قتل کے مترادف ہے۔ بھارتی لوک سبھا سے معطل ہونے والے اپوزیشن اراکین اسمبلی پارلیمنٹ کمپلیکس کے باہر احتجاج کر رہے ہیں جبکہ حکومتی موقف ہے کہ اراکین پارلیمنٹ کو ایوان میں چیئر کی ہدایت کی خلاف ورزی پر معطل کیا گیا ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/15loksabhasdhj.png