موجودہ صورتحال میں وزیراعظم کو روس جانا چاہیے؟ تجزیہ کاروں کی رائے

12pmikrussianizabhatti.jpg

موجودہ خارجہ صورتحال اور امریکہ کے ساتھ تعلقات کو مدنظر رکھتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کو روس کا دورہ کرنا چاہیے یا نہیں، اس سوال پر سینئر تجزیہ کاروں کی رائے سامنے آگئی ہے۔

جیو نیوز کے پروگرام "رپورٹ کارڈ " تجزیہ کاروں سے یہ سوال پوچھا گیا جس کے جواب میں سینئر تجزیہ کار حفیظ اللہ نیازی کا کہنا تھا کہ یہ عجلت میں فائنل ہونے والا ایک دورہ ہے جس کے مقاصد کی تفصیلات ابھی سامنے نہیں آسکی ہیں، تاہم ایک چیز جو نظر آرہی ہے وہ یہ ہے کہ حکومت یہ تاثر دینا چاہ رہی ہے کہ دنیا کی بڑی طاقتوں کے ساتھ اپنے تعلقات کو بڑھائیں ۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی جانب سے دورہ کی درخواست دی گئی جسے روس نے قبول کرتے ہوئے آپ کو بلالیا کہ آپ آجائیں، چار دنوں کے دورے کو اب 2 دنوں تک مختصر کرلیا گیا ہے ، اب حکومت اس سے پیچھے نہیں ہٹ سکتی۔


حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ لیاقت علی خان کے دور میں ایسا ہوا تھا کہ دورہ روس طے تھا جب امریکہ نے طلب کرلیا ، روس کے ساتھ ہمارے تعلقات میں کشیدگی وہیں سے شروع ہوگئی تھی، روس کےساتھ آپ کی تجارت کچھ بھی نہیں ہے اس کے مقابلے میں جو آپ یوکرین سے 1990 سے کرتے آرہے ہیں جس میں زیادہ حصہ آپ کی ڈیفنس امپورٹس کا ہے۔

انہوں نے وزارت خارجہ کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ جب وزیراعظم کے دورہ کی تیاری شروع کی گئی تو یوکرین کا معاملہ کھڑا ہوچکا تھا، انہیں اس وقت یہ نظر نہیں آیا کہ پورے خطے پر اس کے اثرات مرتب ہوں گے، تیل کی قیمتوں کا معاملہ ہے۔

پروگرام میں شریک تجزیہ کار ارشاد بھٹی کا کہنا تھا کہ اس وقت یہ گفتگو نامناسب ہے، کیا پدی کیا پدی کا شوربہ، ہماری اوقات اور حیثیت کیا ہے، وزیراعظم دورہ کرلیں گے تو کیا ہوجائے گا اور نہیں بھی کریں گے تو کیا ہوگا؟ ہم کسی کھاتے میں بھی نہیں ہیں۔


انہوں نے کہا کہ بیرون ملک میں آپ نےہمارے اوقات اور ہماری حیثیت دیکھی ہے؟ باتیں کرنا ، بھاشن کرنا آسان ہیں، یہ وزیراعظم امریکی ایران، سعودیہ عرب ایران دوستیاں کروانے نکلے تھے، مہاتریر محمد کے ساتھ مل کر اسلامی بلاک بنانے نکلے تھے، وزیراعظم کشمیر کے سفیر تھے، آخری بار ان کے منہ سے کب آپ نے کشمیر کا نام سنا؟

ارشادبھٹی نے کہا کہ چار سال اس حکومت کی خارجہ کارکردگی یہ ہے کہ امریکی صدر بائیڈن نے ہمیں فون نہیں کیا، مودی نے ہمارا فون نہیں سنا، نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے ہماری بات نہیں مانی اور سب سے اہم ہمارے وزارت خارجہ وزیراعظم کی اپنی نظر میں ٹاپ 10 میں بھی نہیں آتی۔
 

Kam

Minister (2k+ posts)
Although we should not comment on Russia-Ukraine crisis. But I think Ukraine will be the end looser in this game.
Ukraine will not get any benefits from EU and America instead should keep a balance and neutral territory image.
It can boost its economy while ensuring its sovereignty.
Ukraine must not forget that its a neighbor to a super power and do not have the capacity to fight it out.

I do not understand why Ukranian leaders want to fell in EU and America lap. Ensure your sovereignty and neutral position and live in peace.
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)


گلی محلوں کی پھپھا کٹنیوں سے زیادہ ان خود ساختہ تجزیہ کاروں کی حیثیت کیا ہے ؟؟؟
ہر وقت بک بک کرتے رہنا انکے ڈی این اے کا خاصہ ہے
محلے کے بچے انکو دور سے آتا دیکھ کر ہی پاگل ای اوئے، پاگل ای اوئے کے نعرے مارنا شروع ہو جاتے ہیں
 

LeanMean2

Senator (1k+ posts)
ارشاد بھٹی کا کہنا تھا کہ اس وقت یہ گفتگو نامناسب ہے، کیا پدی کیا پدی کا شوربہ، ہماری اوقات اور حیثیت کیا ہے، وزیراعظم دورہ کرلیں گے تو کیا ہوجائے گا اور نہیں بھی کریں گے تو کیا ہوگا؟ ہم کسی کھاتے میں بھی نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بیرون ملک میں آپ نےہمارے اوقات اور ہماری حیثیت دیکھی ہے؟ باتیں کرنا ، بھاشن کرنا آسان ہیں، یہ وزیراعظم امریکی ایران، سعودیہ عرب ایران دوستیاں کروانے نکلے تھے، مہاتیر محمد کے ساتھ مل کر اسلامی بلاک بنانے نکلے تھے، وزیراعظم کشمیر کے سفیر تھے، آخری بار ان کے منہ سے کب آپ نے کشمیر کا نام سنا؟

ارشادبھٹی نے کہا کہ چار سال اس حکومت کی خارجہ کارکردگی یہ ہے کہ امریکی صدر بائیڈن نے ہمیں فون نہیں کیا، مودی نے ہمارا فون نہیں سنا، نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے ہماری بات نہیں مانی اور سب سے اہم ہمارے وزارت خارجہ وزیراعظم کی اپنی نظر میں ٹاپ 10 میں بھی نہیں آتی۔


??✨
 

Aliimran1

Prime Minister (20k+ posts)

Without watching these so called DANISHWARH ?I would say a big —- YES —— because Russia and China are the future of the world and above all off course our next door neighbor​

 

Eyeaan

Chief Minister (5k+ posts)
فارن پالیسی ایکسپرٹ اور تاریخ دان حفیظ اللہ نیازی اور جیو نیوز
واہ مودی جی واہ ، کیا جوڑی بنائی ہے ، دونوں پر پورے ادب احترام سے ہزار لعنتیں قبول ہوں
 

taban

Chief Minister (5k+ posts)
مجھے تو لگتا ہے کہ پاکستان انٹر نیشنل پالیٹیکس میں میجر پلئیر بننے کے چکر میں ہے اور دورہ اسی سلسلے کی کڑی ہے یہ اکیلے عمران خان کا فیصلہ نہیں ہے اس کے پیچھے جانے کتنے دماغ ہو نگے آجکل کے حکمرانوں کے سیاسی فیصلے سربراہ مملکت اکیلا نہیں کرتا بلکہ بہت سے تھنک ٹینک ہوتے ہیں یہ جھوٹے دانشور اپنے لوگوں کو صیح خبر اور حقائق سے آگاہ کرنے کی بجائے اپنا لچ تل رہے ہیں اور ٹی وی سکرین پر بیٹھ کر ملکوں کی قسمت کے فیصلے کر رہے ہیں پاگل کے بچے
 

Eyeaan

Chief Minister (5k+ posts)
ارشاد بھٹی کا کہنا تھا کہ اس وقت یہ گفتگو نامناسب ہے، کیا پدی کیا پدی کا شوربہ، ہماری اوقات اور حیثیت کیا ہے، وزیراعظم دورہ کرلیں گے تو کیا ہوجائے گا اور نہیں بھی کریں گے تو کیا ہوگا؟ ہم کسی کھاتے میں بھی نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بیرون ملک میں آپ نےہمارے اوقات اور ہماری حیثیت دیکھی ہے؟ باتیں کرنا ، بھاشن کرنا آسان ہیں، یہ وزیراعظم امریکی ایران، سعودیہ عرب ایران دوستیاں کروانے نکلے تھے، مہاتیر محمد کے ساتھ مل کر اسلامی بلاک بنانے نکلے تھے، وزیراعظم کشمیر کے سفیر تھے، آخری بار ان کے منہ سے کب آپ نے کشمیر کا نام سنا؟

ارشادبھٹی نے کہا کہ چار سال اس حکومت کی خارجہ کارکردگی یہ ہے کہ امریکی صدر بائیڈن نے ہمیں فون نہیں کیا، مودی نے ہمارا فون نہیں سنا، نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے ہماری بات نہیں مانی اور سب سے اہم ہمارے وزارت خارجہ وزیراعظم کی اپنی نظر میں ٹاپ 10 میں بھی نہیں آتی۔

??✨
بھائی ناراض کیوں ہوتے ہو، ابھی خان صاحب کو منع کر دیتے ہیں کہ آپ اس دورے پر راضی نہیں، آخر آپ پر ہی تو علم دانش شروؑع ختم ہوتی ہے ۔۔
،ہاں جب آپ۔ ارشاد صاحب اور دوسرے ریحامی النسل متفق ہو جائیں تو پیوٹن اور خان صاحب کو بتا دیں ، تب دورہ رکھ لیں گے
 

zaheer2003

Chief Minister (5k+ posts)
ارشاد بھٹی کا کہنا تھا کہ اس وقت یہ گفتگو نامناسب ہے، کیا پدی کیا پدی کا شوربہ، ہماری اوقات اور حیثیت کیا ہے، وزیراعظم دورہ کرلیں گے تو کیا ہوجائے گا اور نہیں بھی کریں گے تو کیا ہوگا؟ ہم کسی کھاتے میں بھی نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بیرون ملک میں آپ نےہمارے اوقات اور ہماری حیثیت دیکھی ہے؟ باتیں کرنا ، بھاشن کرنا آسان ہیں، یہ وزیراعظم امریکی ایران، سعودیہ عرب ایران دوستیاں کروانے نکلے تھے، مہاتیر محمد کے ساتھ مل کر اسلامی بلاک بنانے نکلے تھے، وزیراعظم کشمیر کے سفیر تھے، آخری بار ان کے منہ سے کب آپ نے کشمیر کا نام سنا؟

ارشادبھٹی نے کہا کہ چار سال اس حکومت کی خارجہ کارکردگی یہ ہے کہ امریکی صدر بائیڈن نے ہمیں فون نہیں کیا، مودی نے ہمارا فون نہیں سنا، نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے ہماری بات نہیں مانی اور سب سے اہم ہمارے وزارت خارجہ وزیراعظم کی اپنی نظر میں ٹاپ 10 میں بھی نہیں آتی۔


??✨
اپوزیشن کا ایک ہی کام ہے آل بچاو کھال بچاو مال بچاو

https://twitter.com/x/status/1488799567256555523
https://twitter.com/x/status/1484087572989366276

??✨ ?
 

Back
Top