موجودہ حکومت کے دور میں 60 ارب روپے کی چوری، فیصل واوڈا کا الزام

screenshot_1741106535719.png

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے بحری امور کے اجلاس میں سینیٹر فیصل واوڈا نے حکومت پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت کے دور میں 50 سے 60 ارب روپے کی چوری ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی نے مل کر ملک کے 60 ارب روپے بچائے ہیں۔
ا
اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ ان کے پاس تین آپشن ہیں: یا تو سرینڈر کریں، یا کرپشن تسلیم کریں، یا پھر لڑیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب نے مل کر پاکستان کے 60 ارب روپے بچائے ہیں، لیکن اس حکومت کے دور میں 50 سے 60 ارب روپے کی چوری ہوئی ہے۔

اجلاس میں چیئرمین پورٹ قاسم اور قائم مقام چیئرمین کراچی پورٹ ٹرسٹ نے بھی شرکت کی۔ سینیٹر دنیش کمار نے گوادر اور کراچی پورٹ پر مستقل چیئرمین کی عدم تقرری پر سوالات اٹھائے اور کہا کہ اگر قائم مقام چیئرمین ہی معاملات چلا رہے ہیں تو مستقل عہدہ ختم کر دیا جائے۔

فیصل واوڈا نے کہا کہ 500 ایکڑ زمین پر 9 جولائی 2024 کو دستخط کیے گئے، جہاں 365 ایکڑ زمین کی قیمت وصول کر کے 500 ایکڑ زمین دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 60 ارب روپے کی زمین پر صرف 2 فیصد ایڈوانس لیا جا رہا ہے، جو ایک سنگین معاملہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر 50 ارب روپے کی چوری کا نوٹس نہ لیا جاتا تو یہ معاملہ 72 گھنٹے میں کینسل نہ ہوتا۔ انہوں نے سوال کیا کہ اگر کام ٹھیک تھا تو 72 گھنٹے میں اسے کیوں کینسل کیا گیا؟ انہوں نے زور دیا کہ کمیٹی نے مل کر پاکستان کے 60 ارب روپے بچائے ہیں۔

سابق وزیر نے پورٹ قاسم کے ری بٹل جاری کرنے پر بھی تنقید کی اور کہا کہ اخباروں میں کہانیاں لکھ کر قوم کو گمراہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جس نے یہ کام کیا، اس نے کمیٹی کو چیٹ کرنے کی کوشش کی۔

اجلاس کے دوران سیکرٹری بحری امور نے کہا کہ یہ ایک انسانی غلطی ہو سکتی ہے، جس پر سینیٹر دنیش کمار نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ دھوکہ دہی ہے اور اس پر تحریکِ استحقاق آنی چاہیے۔

فیصل واوڈا نے سرکاری ٹیم پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی ٹیم نالائق ہے، اور 60 ارب روپے کی چوری کو محض غلطی نہیں کہا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایڈیشنل سیکرٹری، جو اجلاس کے دوران لاعلمی کا اظہار کر رہے تھے، درحقیقت اس پورے معاملے میں شامل تھے، جس کا ثبوت دستاویزات سے ملا ہے۔

فیصل واوڈا نے کہا کہ وہ انہیں مزید حقائق بھی یاد دلائیں گے اور معاملے کو منافع بخش بنانے کے لیے جلد اقدامات کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایڈیشنل سیکرٹری اس بورڈ میں موجود تھے، اور انہیں بہت کچھ یاد دلایا جائے گا۔

چیئرمین پورٹ قاسم نے کہا کہ بورڈ نے ایس ایم آئی پی ایل کو بلایا تھا، اور یہ کیس 2006 میں شروع ہوا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت اسے ٹینڈر کیا گیا تھا، اور اس کمپنی کے علاوہ تین کمپنیوں نے حصہ لیا تھا، لیکن دو کمپنیوں نے بد واپس لے لی تھی۔

سیکرٹری بحری امور نے کہا کہ 13 سال سے اس کیس میں ہیرنگ نہیں ہوئی، جس پر فیصل واوڈا نے کہا کہ اگر آپ نے غلط کام نہیں کیا تو اس کا دفاع نہ کریں۔ چیئرمین پورٹ قاسم نے بتایا کہ اس کیس میں آوٹ آف کورٹ سیٹلمنٹ کی گئی تھی۔

فیصل واوڈا نے سوال کیا کہ باقی کیسز میں آوٹ آف کورٹ سیٹلمنٹ کیوں نہیں کی گئی؟ چیئرمین پورٹ قاسم نے کہا کہ وہ دفاع نہیں کر رہے، بلکہ صحیح چیز سامنے لانا چاہتے ہیں۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ایک غیر ملکی کمپنی، جو درحقیقت مقامی ہے اور ڈیفالٹر بھی ہے، کو 60 ارب روپے کی زمین 10 لاکھ میں دے دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ یہ کام فوجی بورڈ، ڈکٹیٹر یا چیف جسٹس بھی نہیں کر سکتے۔

فیصل واوڈا نے کہا کہ بورڈ کہتا ہے کہ اس ریفائنری کے لیے انکوائری کی بھی ضرورت نہیں ہے، اور اس جگہ کو بھی تبدیل کر دیا جائے۔ انہوں نے سوال کیا کہ ریفائنری کا ڈیٹا کیوں نہیں لایا گیا، جب کہ 2018 سے 2024 تک کی سیٹلمنٹ کا ریکارڈ مانگا گیا تھا۔

اجلاس کے دوران سینیٹر فیصل واوڈا نے حکومت پر شدید تنقید کی اور کہا کہ اس طرح کے معاملات پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے، تاکہ ملک کے وسائل کو بچایا جا سکے۔
 

Aliimran1

Prime Minister (20k+ posts)

Abay Ghaleez Fouj kay TATAY kabhi BUZDIL Fouj kay 240 Billion ki Chori balkay Dakay kay baray mein bhi Sawal kar — Jis par yeh Awam kay Haq par zabardasti Qabza kar kay Mojain kar rehi hai —- Murdari Aur Nooron kay 100,s of Billions Dollars kay mutalaq bhi poch 🔥🔥🔥

 

Back
Top