
ایم کیو ایم کے کنوینئر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہے چہرے بدلنے سےکوئی فرق نہیں پڑتا، ہوسکتا ہے ایم کیو ایم عدم اعتماد کے معاملے پر کوئی فیصلہ ہی نہ کرے۔
نجی خبررساں ادارے ڈان نیوز کے نمائندے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ نہ ہمیں وزیراعظم بننا ہے، نا صدر اور نہ ہی وزیراعلی ،جنہیں یہ عہدے ملنے ہیں وہ فیصلے کریں ہمیں فیصلہ کرنے کی جلدی کیوں ہوگی؟ ہوسکتا ہے ہم کوئی فیصلہ نہ کریں ، عدم اعتماد یا اعتماد کے بیچ کا بھی کوئی راستہ ہوسکتا ہے۔
رپورٹر نے پوچھا اس کا مطلب آپ 'نیوٹرل' بھی رہ سکتے ہیں؟ جس پر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ نیوٹرل کا لفظ استعمال نہ کریں۔
رہنما ایم کیو ایم پاکستان نےکہا کہ چہروں کی تبدیلی کی کوئی اہمیت نہیں ہے، موجودہ حکومت نے ماضی کی حکومتوں کے مقابلے میں ہمارےزیادہ مطالبات مانے ہیں،لیکن جب وزیراعظم کے پاس بہت سارے معاملات کا اختیار ہی نہ ہو، وہ ہمارے بند کیے گئے آفس بھی نہیں کھلواسکتے، لاپتا افرادکا پتا نہیں چلواسکتے تویہ معاملہ ہر وزیراعظم کے ساتھ ہی ہوگا۔
رپورٹر نے سوال کیا کہ اس کامطلب یہ ہے کہ ایم کیو ایم عدم اعتماد کے معاملے پرووٹنگ سے پہلے کوئی فیصلہ نہیں کرے گی اور ہمیں ووٹنگ والے دن ہی معلوم ہوگا ایم کیو ایم کا کیافیصلہ ہے؟
خالدمقبول صدیقی نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ ہم ووٹنگ والے دن بھی کوئی فیصلہ نہ کریں۔