
ملک بھر کے 20 لاکھ دکانداروں پر ٹیکس عائد کیے جانے کا امکان؟، ایف بی آر کی طرف سے ایسے دکانداروں کو ایکٹو ٹیکس پیر لسٹ میں شامل کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا: ذرائع
ذرائع کے مطابق اتحادی حکومت کی طرف سے آئندہ وفاقی بجٹ میں سالانہ 1 کروڑ سے زیادہ آمدن والے دکانداروں کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے مطالبے پر وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی زیرصدارت ٹیکس تجاویز کے جائزہ لینے کیلئے اہم اجلاس کا انعقاد کیا گیا۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آئندہ مالی سال 2022-23ء کے وفاقی بجٹ میں ملک بھر کے 20 لاکھ دکانداروں پر ٹیکس عائد کیا جا سکتا ہے۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی زیرصدارت اجلاس میں آئی ایم ایف کے مطالبات پر ملک بھر کے دکانداروں پر ٹیکس لگانے کیلئے خصوصی سکیم تیار کی جائے گی۔ خصوصی سکیم کے تحت دکانداروں کے بجلی بلوں میں ٹیکس لگایا جائے گا جو بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں وصول کرنے کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو منتقل کر دیں گی۔
نجی ٹی وی کے مطابق فیصلہ کیا گیا کہ خصوصی سکیم فیڈرل بورڈ آف ریونیو تیار کرے گا۔ خصوصی سکیم تیار کرنے کے بعد سالانہ 1 کروڑ آمدن کے حامل دکانداروں کے بجلی بلوں پر ٹیکس نافذ کیا جائے گا۔ ایف بی آر کی طرف سے ایسے دکانداروں کو ایکٹو ٹیکس پیر لسٹ میں شامل کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
دوسری طرف وزارت خزانہ وایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ اگلے مالی سال 2023-24ء کے وفاقی بجٹ تیار کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، بجٹ خسارہ پورا کرنے کیلئے روپے اور ڈالر کی شرح تناسب کا تعین نہ ہونے کی وجہ سے بجٹ کے تخمینہ جات میں دشواری پیش آ رہی ہے۔ عالمی مالیاتی فنڈ سے قرض پروگرام کا ٹریک پر نہ آنا بھی اس کا باعث بن رہا ہے۔
علاوہ ازیں اتحادی حکومت کی طرف سے اگلے مالی سال 2023-24ء کا بجٹ ماہ جون کے پہلے ہفتے پارلیمنٹ وکابینہ میں پیش کیے جانے کا منصوبہ ہے لیکن ملک میں جاری سیاسی ومعاشی بے یقینی آڑے آرہی ہے۔ آئی ایم ایف سٹاف لیول معاہدے میں تاخیر کی وجہ سے جاری وترقیاتی اخراجات کیلئے بجٹ کی حد مقرر کرنے کا شیڈول بھی متاثر ہوا اور سالانہ پلان کوآرڈی نیشن کمیٹی کا اجلاس بھی طلب نہیں کیا جا سکا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/dukandaash.jpg