ملک بھر میں مارچ کا بجلی بل 40 روپے یونٹ تک پہنچنے کاامکان

electriaha.jpg

کے الیکٹرک سمیت ملک کےگھریلو صار فین کو مارچ کے بل میں فی یونٹ ادائیگی 39 روپے 80 پیسے تک پہنچ سکتی ہےحکومت پاکستان کے آئی ایم ایف شرائط کو پورا کرنے اور بجلی کے شعبے میں گردشی قرض کو کم کرنے کے اقدامات سے بجلی کے صارفین کو مارچ میں بھاری ادائیگیوں کا سا مناہوگا۔

صنعتی، تجارتی، زرعی اور گھریلو صارفین کو اضافی بل وصول ہونگے۔ جب کہ وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف شرائط پوری کرنے کے لئے بجلی کے شعبے میں عوام کو دی جانے والی رعایتوں اور مراعات کو ختم کرنے کا اعلان کیا ہے اس مقصد کے لئے حکومت نے متعدد مدات میں وصولیاں مارچ کے بلوں میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اب یہ اضافی بل صارفین کو اپریل میں جاری ہونگے۔ حکومت کی جانب سے عائد کردہ بعض چارجز ایک دفعہ جبکہ دیگر مستقل یا پھر وسط مدت سے وصول کیئے جائیں گےنیپرا کے ویب سائٹ پر دستیاب تفصیل کے مطابق اتحادی حکومت کے قیام کے وقت عوام کو ریلیف دینے کے لئے مئی، جون اور جولائی کے مہینوں میں عائد 13 روپے 87 پیسے( فیول چارجز ایڈجسمنٹ) حکومت نے300 یونٹس اور اس سے کم کے صارفین کو ادائیگی موخر کردی تھی۔


یہ موخر کردہ رقم بھی حکومت مارچ سے اکتوبر کے دوران آٹھ اقساط میں 95 پیسے فی یونٹ وصول کرے گی۔ حکومت پاکستان کی پاور ہولڈنگ لمیٹڈ نے گردشی قرض کی ادائیگی کے لئے بینکوں اور مالیاتی اداروں سے جو قرض لیا ہے اس پر سود کی وصولی کی شرط آئی ایم ایف نے عائد کی تھی ۔

یہ وصولی مارچ سے جون تک 3 روپے 82 پیسے اور جولائی کے بعد بھی اس سرچارج کو جاری رکھنے کے لئے حکومت نے نیپرا کو درخواست دیدی ہےحکومت نے بجلی پر جنرل سیلز ٹیکس کو ایک فیصد بڑھا کر 18 فیصد کر دیا ہے۔


جنرل سیلز ٹیکس مجموعی بل پر عائد ہوتا ہے جس سے مجموعی بل کی رقم بہت زیادہ بڑھ جاتی ہےاگر ان تمام اضافوں کو صارف بل میں شامل کیا جائے تو ایک گھریلو صارف کو مارچ کے بل میں فی یونٹ ادائیگی 39 روپے 80 پیسے تک پہنچ سکتی ہے اس اضافے سے سب سے زیادہ ٹائم آف یوز یا 700 یونٹس بجلی استعمال کرنے والے صارفین متاثر ہونگے۔

اس کے علاوہ یکم مارچ سے برآمدی صنعتوں کو دی جانے والی سبسڈی ختم کردی گئی ہے جبکہ زرعی ٹیوب ویل پر دی جانے والی 3روپے 60پیسے سبسڈی بھی ختم کردی گئی ہے۔
 

Back
Top