
پاکستان کا تجارتی خسارہ بڑھ کر 35ارب ڈالر ہو گیا، رپورٹس کے مطابق رواں مالی سال کے اختتام تک یہ بڑھ کر 50 ارب ڈالرتک جانے کا خدشہ ہے۔
خبررساں ادارے جنگ کے مطابق لگژری اشیا کی درآمد پر فوری پابندی لگانے کی ضرورت ہے، کیونکہ غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 12ارب ڈالر سے کم ہو گئے.
ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق نومنتخب حکومت سے کہا گیا ہے کہ وہ روپے کی گرتی ہوئی قدر، زرمبادلہ کے کم ہوتے ذخائر، تجارتی خسارے، بڑھتی ہوئی مہنگائی اور قرضوں کو روکنے میں مدد کیلئے امپورٹ کمپریشن پالیسی اپنائے۔
تحریک انصاف کی حکومت میں اقتصادی مشیر کی ذمہ داریاں نبھانے والے نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے ڈین ڈاکٹر اشفاق حسن خان کا کہنا ہے کہ یہ خسارہ اسی طرح بڑھتا رہا تو یہ صورتحال برقرار رہنے کی صورت میں اب تک کی بلند ترین سطح ہو گی۔
دوسری جانب وزیرِاعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت ملک کو معاشی لحاظ سے مستحکم بنانے کیلئے ہنگامی اقدامات اٹھانے جا رہی ہے۔
وزیرِاعظم نے پریشان کن معاشی اعشاریوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی کہ ہر صورت عام آدمی کی معاشی حالت بہتر کرنے کیلئے اقدمات اٹھائے جائیں۔
شہباز شریف نے ملکی مجموعی معاشی صورتحال کی بہتری کے ساتھ ساتھ مہنگائی پر قابو پانے کیلئے بھی ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کرنے کا حکم دیا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/tradei1121.jpg