میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ پاکستان کے معشیت کی تباہی کی اصل وجہ بیرونی دنیا کی پاکستان میں اچانک انویسٹمنٹ میں پیدا ہونے والی عدم دلچسپی ہے - ملک میں فورن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ زمین پر لگی ہوئی ہے -سٹاک جو کسی وقت ایشیا سب سے ابھرتی مارکیٹ تھی اس کو سمبھالنے کے لئے خان صاحب کو غریب قوم کو دھوکہ دے کر بیس ارب روپے کروڑ پتیوں کی جیبوں میں ڈالنے کے لئے حکم صادر کر دیا ہے
عمران خان صاحب ملک میں بیرونی سرمایہ کاری کے لئے جتن منتیں کر کر کے تھک چکے ہیں - بیرونی دنیا تو کیا خان صاحب کے اپنے دل پھینک بیرون ملک پاکستانی عرف پکے انصافی بھی خان صاحب پر کوئی اعتبار نہیں کرتے - کہنے کو تو بیچارے میری بات کی سختی سے تردید کریں گے بلکہ ہو سکتا ہے میری چھترول بھی کر دیں گے لیکن سچ یہ ہے کہ آتے ساتھ خان صاحب نے کتنی منتیں کیں کہ خدا کے لئے ایک ہزار ڈالر بھیج دو - لیکن ان لوگوں نے اپنے عظیم لیڈر کا جس طرح دل توڑا وہ کسی دے ڈھکا چھپا نہیں --- پھر عربوں کے پاس جا کر خان صاحب پاکستان کو ٹیک اوف ہوتے دکھانے کی کوشش کی پر وہ بھی بڑے سیانے کاں ہیں - خان صاحب کو انہوں نے مندی اور قبسہ کھلا کر عزت سے سبز جھنڈی دیکھا دی
لگتا ہے اب خان صاحب اندر سے سمجھ چکے ہیں کہ سواۓ انٹرنیٹ پر موجود گالم گلوچ بریگیڈ کے علاوہ ان کو کوئی سیریس نہیں لیتا - اور ان کو احساس ہو گیا ہے کہ ان کو اپنا منہ پیچھے کر کے کچھ سلجھے ہوے لوگوں کو سامنے لانا پڑے گا - اس کے سب سے بڑی نشانی کل خان صاحب کا صادر حکم ہے جس میں انہوں نے علی جہانگیر صدیقی کو انویسٹمنٹ بورڈ کا امبیسڈر لگایا ہے یہ در اصل وہ اعتراف عمرانیہ ہے جس میں خان صاحب نے ہاتھ پیر چھوڑ دے ہیں - جو کام زلفی نامی قلفی نے کرنا تھا اب اس کے لئے انہوں نے ایک چور کو آگے کر دیا ہے
اس پر تھوڑے سے قدرے سمجھ اور یاد رکھنے والے انصافیوں نے واویلا مچایا لیکن ان بے چاروں کی کیا مجال اور اوقات - بس سارے اسی بات پر پریشان ہیں کہ خان صاحب نے اس بندے کے خلاف کیوں ڈگ ڈگی بجائی تھی اور یہ بیچارے کیوں اس ڈگ ڈگی پر ناچے تھے - اکثر تو ابھی تک خبر کو سچ ماننے کے لئے ہی تیار نہیں - کچھ عظیم لیڈری یو ٹرن کے لئے مصلے پر بیٹھ چکے ہیں - اب بیچارے شرمندہ ہیں اور حیران پریشان ہیں کہ خان جی کی کسی بات پر اعتبار کرنا بھی چاہیے یا نہیں
عمران خان صاحب ملک میں بیرونی سرمایہ کاری کے لئے جتن منتیں کر کر کے تھک چکے ہیں - بیرونی دنیا تو کیا خان صاحب کے اپنے دل پھینک بیرون ملک پاکستانی عرف پکے انصافی بھی خان صاحب پر کوئی اعتبار نہیں کرتے - کہنے کو تو بیچارے میری بات کی سختی سے تردید کریں گے بلکہ ہو سکتا ہے میری چھترول بھی کر دیں گے لیکن سچ یہ ہے کہ آتے ساتھ خان صاحب نے کتنی منتیں کیں کہ خدا کے لئے ایک ہزار ڈالر بھیج دو - لیکن ان لوگوں نے اپنے عظیم لیڈر کا جس طرح دل توڑا وہ کسی دے ڈھکا چھپا نہیں --- پھر عربوں کے پاس جا کر خان صاحب پاکستان کو ٹیک اوف ہوتے دکھانے کی کوشش کی پر وہ بھی بڑے سیانے کاں ہیں - خان صاحب کو انہوں نے مندی اور قبسہ کھلا کر عزت سے سبز جھنڈی دیکھا دی
لگتا ہے اب خان صاحب اندر سے سمجھ چکے ہیں کہ سواۓ انٹرنیٹ پر موجود گالم گلوچ بریگیڈ کے علاوہ ان کو کوئی سیریس نہیں لیتا - اور ان کو احساس ہو گیا ہے کہ ان کو اپنا منہ پیچھے کر کے کچھ سلجھے ہوے لوگوں کو سامنے لانا پڑے گا - اس کے سب سے بڑی نشانی کل خان صاحب کا صادر حکم ہے جس میں انہوں نے علی جہانگیر صدیقی کو انویسٹمنٹ بورڈ کا امبیسڈر لگایا ہے یہ در اصل وہ اعتراف عمرانیہ ہے جس میں خان صاحب نے ہاتھ پیر چھوڑ دے ہیں - جو کام زلفی نامی قلفی نے کرنا تھا اب اس کے لئے انہوں نے ایک چور کو آگے کر دیا ہے
اس پر تھوڑے سے قدرے سمجھ اور یاد رکھنے والے انصافیوں نے واویلا مچایا لیکن ان بے چاروں کی کیا مجال اور اوقات - بس سارے اسی بات پر پریشان ہیں کہ خان صاحب نے اس بندے کے خلاف کیوں ڈگ ڈگی بجائی تھی اور یہ بیچارے کیوں اس ڈگ ڈگی پر ناچے تھے - اکثر تو ابھی تک خبر کو سچ ماننے کے لئے ہی تیار نہیں - کچھ عظیم لیڈری یو ٹرن کے لئے مصلے پر بیٹھ چکے ہیں - اب بیچارے شرمندہ ہیں اور حیران پریشان ہیں کہ خان جی کی کسی بات پر اعتبار کرنا بھی چاہیے یا نہیں