
ملک میں معاشی بحران سنگین ہوتا جارہاہے، اسمگل شدہ مصنوعات کی بھرمار بھی ہے، ان دو وجوہات کی بنا پر ملک کی سب سے بڑی آئل ریفائنری میں پیداوار معطل کردی گئی ہے،پیٹرولیم انڈسٹری ذرائع کے مطابق پاکستان کی سب سے بڑی آئل ریفائنری پارکو کو بند کردیا گیا، پارکو انتظامیہ نے کہا ریفائنری مرمت کی فوری ضرورت کی وجہ سے بند کی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق ملک میں تیار کردہ ڈیزل اور پیٹرول مصنوعات کی کھپت میں کمی ریفائنری کی بندش کی بڑی وجہ ہے،پاکستان کی آئل ریفائنریز کو موجودہ مالیاتی بحران کی وجہ سے بھی آپریشنز چلانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
پارکو سمیت تمام ریفائنریز نے حکام کو مسائل سے آگاہ کردیا تھا وفاقی وزیر مملکت نے بھی گزشتہ روز پارکو کا دورہ کیا،ریفائنریز کو ایکسچینج ریٹ کی ریکوری ، آئل پرائس پر مصنوعی کنٹرول اور خام تیل کی درآمد کے لیے ایل سی کھولنے میں بھی مشکلات درپیش ہیں۔
https://twitter.com/x/status/1643870437615497216
اس سے قبل خبر سامنے آئی تھی وفاقی حکومت نے آئل کا درآمدی بل کم کرنے کیلیے ملک میں خام تیل سے پٹرولیم مصنوعات کی مقامی سطع پر پیداوار بڑھانے کے حوالے سے آئندہ مالی سال 2019-20کے وفاقی بجٹ میں آئل ریفائنریز پر ہائی اسپیڈ ڈیزل کیلیے ڈیمڈ ڈیوٹی کی شرح ساڑھے 7 فیصد سے بڑھا کر ساڑھے 12 فیصد اور پٹرول پر بھی ساڑھے 12فیصد ڈیمڈ ڈیوٹی عائد کرنے کا امکان ہے۔
حکومت کو آئل ریفائنریز کی جانب سے حکومت کو اگلے مالی سال کیلیے دی جانیوالی بجٹ تجاویز میں کہا گیا ہے کہ ملک میں موجودہ آئل رئفائنریز میں مزید سرمایہ کاری کو فروغ دینے اور ڈیپ کنورژن ریفائنریز کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کیلیے حکومت کو پالیسی اور اسٹرکچرل سطع کی اصلاحات کی ضرورت ہے۔
ڈیپ کنورژن ریفائنریز کے منصوبوں میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہوتی ہے اور اس منصوبے کو مکمل ہونے میں بھی 5 سے 6 سال لگتے ہیں لیکن پاکستان میں موجودہ آئل ریفائنریز کے لیے جو اس وقت سہولیات میسر ہیں ان میں نئی سرمایہ کاری بہت مشکل ہے اور خراب منافع کی رجیم کے ہوتے ہوئے اس شعبہ میں اربوں ڈالر کی نئی سرمایہ کاری کیلیے ماحول سازگار نہیں ہے۔
ایف بی آر حکام کا کہنا تھا کہ آئل ریفائینریز کیلیے ڈیمڈ ڈیوٹی کی شرح بڑھانے کی تجاویز کا جائزہ لیا جارہا ہے تاہم ٹرن اوور ٹیکس ختم کرنے سے متعلق ابھی ٹیکس ریونیو کے اثرات کا جائزہ لیا جارہا ہے اور اگلے 2 روز میں اس حوالے سے حتمی فیصلہ متوقع ہے۔