
بھارتی چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق بھارتی انتہا پسندوں کی جانب سے سرعام مسلمانوں کی نسل کشی کا منصوبہ بتایا گیا اور کہا گیا کہ مسلمانوں کو قتل کرو چاہے جیل جانا پڑا، اس بیان پر بھارتی مسلح افواج کے 5 سابق چیف آف اسٹاف، سابق فوجیوں اور بیوروکریٹس سمیت ایک سو سے زائد دیگر افراد نے وزیراعظم نریندر مودی کو خط لکھ دیا۔
خط میں خبردار کیا گیا کہ بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی کی کھلی کال سے ملک اندرونی طور پر عدم استحکام کا شکار ہوگا اور بیرونی قوتوں کے لیے حوصلہ افزا بات ہوگی،بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق بھارتی صدر رام ناتھ کووند اور وزیر اعظم نریندر مودی کو لکھے گئے خطے میں اتراکھنڈ کے ہریدوار اور دہلی میں عیسائیوں، دلتوں اور سکھوں جیسی دیگر مذہبی اقلیتوں پر ظلم کا ذکر بھی کیا گیا۔
خط میں سرحدوں کی موجودہ صورتحال کا حوالہ دیا گیا اور وارننگ دی گئی کہ تشدد کی اس طرح کی دھمکیاں ملک کے اندر امن و ہم آہنگی کے لیے خطرہ ہے،ملک کے اندر امن کی کسی بھی خلاف ورزی سے ملک دشمن عناصر کی حوصلہ افزائی ہوگی۔
خط میں کہا گیا کہ ہم نفرت اور تشدد پر مبنی عوامی اظہار کو اکسانے کی اجازت نہیں دے سکتے، جو نہ صرف داخلی سلامتی کی سنگین خلاف ورزیوں کو تشکیل دیتا ہے بلکہ جو ہماری قوم کے سماجی تانے بانے کو بھی تباہ سکتا ہے،مسلمانوں کی نسل کشی کے لیے اپنی فوج کو ہی حصہ لینے کے لیے دعوت دینا یہ ناقابل قبول اور قابل مذمت ہے۔
اس سے قبل سپریم کورٹ کے 76 وکلا نے بھی چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا کو خط لکھا تھا، جس میں سپریم کورٹ سے تشدد کی کالوں کا ازخود نوٹس لینے کو کہا گیا تھا،وکلا نے لکھا تھا کہ پولیس کارروائی نہ ہونے کے بعد ایسے واقعات کو روکنے کے لیے فوری عدالتی مداخلت کی ضرورت ہے جو بظاہر روز کا معمول بن چکے ہیں‘۔
چند روز قبل بھارت کی ریاست اتراکھنڈ میں حکمراں جماعت بھارتی جتنا پارٹی سے تعلق رکھنے والے انتہاپسند ہندؤوں نے مذہبی اجتماع میں مسلمانوں کی نسل کشی سے متعلق نفرت آمیز تقریر کی تھی، جس کیخلاف پولیس کارروائی کرنے میں ناکام رہی تھی۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/modi-lette11.jpg