
وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ملک کی معیشت کے استحکام کی راہ میں چیلنجز موجود ہیں، لیکن ہم نے ترقی کے لئے خود پر انحصار کیا ہے اور کسی کے سہارے پر نہیں بیٹھیں گے۔ کمالیہ میں کسانوں اور شراکت داروں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ معیشت کا پہیہ اب چلنا شروع ہوا ہے، اور گرتی ہوئی شرح سود کے ساتھ عوام کو جلد افادیت ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ "ہم بجٹ تجاویز لینے کے لئے لوگوں کے پاس جائیں گے اور کسی دربار میں بیٹھ کر فیصلہ نہیں کریں گے۔" اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ملک کی خاطر سب کو آپس کے اختلافات بھول کر اکٹھا ہونا چاہیے، انہوں نے چارٹر آف اکانومی سمیت چند کلیدی نکات پر اتحاد کی ضرورت پر زور دیا۔
وزیر خزانہ نے زراعت اور آئی ٹی کو پاکستان کی معیشت کے مستقبل کے لئے بنیادی اہمیت دی، اور بتایا کہ ان شعبوں کی ترقی کے لیے رہنمائی فراہم کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے پروگرام کی کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اگر زراعت اور آئی ٹی کو مشکلات کا سامنا ہے، تو ہمیں ان کا حل نکالنا چاہیے۔
انہوں نے زرعی شعبے کی ترقی کے لئے موجود تحقیقی اداروں کی کارکردگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تقریباً 80 فیصد مالی وسائل تنخواہوں پر خرچ ہو رہے ہیں، جبکہ صرف 20 فیصد تحقیقی کاموں کے لیے مختص ہیں۔
جہاں تک معیشتی استحکام کا تعلق ہے، محمد اورنگزیب نے اس بات کی علامت دی کہ حکومت نے میکرو اکنامک استحکام حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے، اور یہ بھی بتایا کہ ملک کی معیشت 2025 میں پائیدار ترقی کی طرف منتقل ہونے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ "اگر شرح سود کم ہوکر ایک ہندسے میں آ جائے تو چیزیں بہتر ہوتی جائیں گی۔" اس کے علاوہ، انہوں نے سیمنٹ اور کھاد کی کھپت میں اضافے کو بھی حکومت کی کامیاب پالیسیوں کا نتیجہ قرار دیا اور پیش گوئی کی کہ چاول کی برآمد 5 ارب ڈالر سے تجاوز کرے گی۔
وزیر خزانہ نے اس مالی سال ترسیلات زر کا ہدف 35 ارب ڈالر تک پہنچانے کی امید بھی ظاہر کی، اور حکومت کی کوششوں کو بہتر بنانے کے لئے ٹیکس، توانائی، اور سرکاری ملکیتی کاروباری اداروں میں اصلاحات لانے کی ضرورت پر زور دیا۔
- Featured Thumbs
- https://i.imghippo.com/files/PyC5157OXA.jpg