
محکمہ صحت میں نچلے درجے پر دیہی علاقوں میں خواتین اور زچہ بچہ کے مسائل سے نمٹنے کیلئے لیڈی ہیلتھ ورکرز کومقرر کیا جاتا ہے اور اس کے لیے باقاعدہ کلاس فور کی بھرتیاں کی جاتی ہیں جن پر تربیت یافتہ اور مناسب تعلیم کی حامل خواتین کو بھرتی کیا جاتا ہے۔
تاہم نجی چینل 92 نیوز کی رپورٹ کے مطابق مردان میں خواتین کیلئے مختص ان مخصوص نشستوں پر بھی مرد حضرات کو بھرتی کر لیا گیا ہے۔
اینکر ثروت ولیم نے سوال اٹھایا کہ آخر کس طرح اس علاقے میں جہاں خواتین کو ووٹ تک ڈالنے نہیں دیا جاتا وہاں خواتین کو صحت کی سہولیات کی فراہمی میں اتنی بڑی کوتاہی کیسے کی جا سکتی ہے جہاں 41 خواتین کی جگہ مردوں کو بٹھا دیا گیا ہے؟
تجزیہ کار عامر متین نے کہا کہ اس علاقے میں خواتین کو مخصوص شعبوں تک رسائی دی گئی ہے وہاں کی ایسی صورتحال پر سمجھ نہیں آتا کہ رونا چاہیے یا ہنسنا چاہیے۔ کیونکہ زچہ بچہ کے مسائل اور پیچیدگیوں پر مرد ان خواتین کو کیسے یہ ساری باتیں اور احتیاطیں بتا سکیں گے۔
https://twitter.com/x/status/1594817588588158986
عامر متین نے کہا کہ تیمورسلیم جھگڑا نے بھی اس بات کو تسلیم کیا ہے اور کہا کہ یہ لوکل ایم این ایز اور ایم پی ایز اپنے لوگوں کو بھرتی کراتے ہیں مگر خدا کیلئے خواتین کیلئے کچھ تو باقی رہنے دیں جو ان کے لیے مختص ہیں وہاں تو انہیں کام کرنے دیں۔
Last edited by a moderator: