مذہبی فرقوں کے مابین آویزش

saud491

MPA (400+ posts)
آج کل کے دور کے حساب سے مولانا کی ایک تحریر ملاحظہ ہو۔ یہ تحریر ان تحریروں میں سے ایک ہے جو انہوں نے 1960 اور 1970 کی دہائیوں میں لکھیں۔

"
اینٹ کا جواب پتھر سے دینے کے بجائے اپنے اچھے طرز عمل سے مخالف کے سامنے ایک اچھی مثال پیش کی جائے۔ "

"مختلف گروہوں کے سربراہ اپنے اپنے گروہوں کے اندر رواداری کی اسپرٹ اور ملی وحدت کا شعور پیدا کرنے کی کوشش کریں اور ایک دوسرے کی تکفیر و تفسیق کے سلسلہ کو بند کردیں۔"


مذہبی فرقوں کے مابین آویزش

sx1z5z.jpg


r283ew.jpg


35iyfck.jpg



اقتباس: تفھیم دین- مولانا امین احسن اصلاحی
 

Mojo-jojo

Minister (2k+ posts)
اس وقت تو فضا ایسی ہے کہ جذباتیت اور ایک تخیلاتی ذہنیت کا شکار ہیں پاکستانی اور اگر آپ کوئی معقول بات بھی ان کے سامنے رکھیں گے تو اس کا جواب اسی جذباتیت اور غیر حقیقت پسندی سے لبریز ہوگا اس وقت لوگ ٹھنڈے دل سے سوچنے کیلئے تیار نہیں اور اس بات کا ثبوت ابھی آپ کے اس تھریڈ کے جواب میں آجائے گا
 

saud491

MPA (400+ posts)
اس وقت تو فضا ایسی ہے کہ جذباتیت اور ایک تخیلاتی ذہنیت کا شکار ہیں پاکستانی اور اگر آپ کوئی معقول بات بھی ان کے سامنے رکھیں گے تو اس کا جواب اسی جذباتیت اور غیر حقیقت پسندی سے لبریز ہوگا اس وقت لوگ ٹھنڈے دل سے سوچنے کیلئے تیار نہیں اور اس بات کا ثبوت ابھی آپ کے اس تھریڈ کے جواب میں آجائے گا

پھر اس صورت میں ہمیں کیا کرنا چاہیئے؟

 

TruPakistani

Minister (2k+ posts)
قُلۡ ہُوَ الۡقَادِرُ عَلٰۤی اَنۡ یَّبۡعَثَ عَلَیۡکُمۡ عَذَابًا مِّنۡ فَوۡقِکُمۡ اَوۡ مِنۡ تَحۡتِ اَرۡجُلِکُمۡ اَوۡ یَلۡبِسَکُمۡ شِیَعًا وَّ یُذِیۡقَ بَعۡضَکُمۡ بَاۡسَ بَعۡضٍ ؕ اُنۡظُرۡ کَیۡفَ نُصَرِّفُ الۡاٰیٰتِ لَعَلَّہُمۡ یَفۡقَہُوۡنَ ﴿۶۵﴾۔
سورة الاٴنعَام:065
کہ دو کہ وہ قدرت رکھتا یے کہ تم پر اوپر کی طرف سے یا تمہارے پاؤں کے نیچے سے عذاب بھیجے یا تمہیں فرقہ فرقہ کر دے اور ایک کو دوسرے (سے لڑا کر آپس) کی لڑائی کا مزا چکھا دے دیکھو ہم اپنی آیتوں کو کس کس طرح بیان کرتے ہیں تاکہ یہ لوگ سمجھیں
 

TruPakistani

Minister (2k+ posts)
لَہٗ مُعَقِّبٰتٌ مِّنۡۢ بَیۡنِ یَدَیۡہِ وَ مِنۡ خَلۡفِہٖ یَحۡفَظُوۡنَہٗ مِنۡ اَمۡرِ اللّٰہِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَا یُغَیِّرُ مَا بِقَوۡمٍ حَتّٰی یُغَیِّرُوۡا مَا بِاَنۡفُسِہِمۡ ؕ وَ اِذَاۤ اَرَادَ اللّٰہُ بِقَوۡمٍ سُوۡٓءًا فَلَا مَرَدَّ لَہٗ ۚ وَ مَا لَہُمۡ مِّنۡ دُوۡنِہٖ مِنۡ وَّالٍ ﴿۱۱﴾۔
013:011
‏ اسکے آگے اور پیچھے خدا کے چوکیدار رہیں جو خدا کے حکم سے اس کی حفاظت کرتے ہیں۔ خدا اس (نعمت) کو جو کسی قوم کو (حاصل) ہے نہیں بدلتا جب تک کہ وہ اپنی حالت کو نہ بدلے۔ اور جب خدا کسی قوم کے ساتھ برائی کا ارادہ کرتا ہے تو پھر وہ پھر نہیں سکتی اور خدا کے سوا ان کا کوئی مددگار نہیں ہوتا۔
 

Raaz

(50k+ posts) بابائے فورم
اکثر تخریب کا روں کو تو ہم مولانا کہ کر بلاتے ہیں
حلانک امین احمد اصلاحی صاحب نے صاف لکھا ہے کہ نا اہل علامہ حضرا ت ہیں اور یہ ہی لڑائی جھگڑے کے زمھدار ہیں

در اصل اس طبقے کو اپنی صفحوں میں اصلاح کرنی چائے

اگر بریلوی علی ہجویری کو ڈیٹا کہتے ہیں تو ہم کہتے ہیں یہ شرک ہو گیا ....ٹھیک ہے ...مانا
لیکن ہر ایک کو مولانا کہنا کیا شرک نہی ہے ؟؟؟ کبھی کسی نے نہی سوچا

اس دین میں دکھاوا گھس گیا ہے اور اب یہ بھی ایک صنت بن گئی ہے

اور ایک صنعت کار کا دوسرے صنعت کار سے مقابلہ ہے


 
Last edited:

muntazir

Chief Minister (5k+ posts)
agar tamam firqey doosron ko aqaid ka ehtram karen aur aik doosrey key saath qareebi taluq rakhen too larwaney waloon ki sazish kabhi bhi kamyab naheen ho sakti per hamarey ulema aik doosrey key saath dawaten to uratey hain per awam ko aik doosrey key qareeb naheen aaney detey iss ley hamain ulema haq ko aagey laana hoo gaa aur ulema soo sai bachna hooga.
 

Ahud khan

Senator (1k+ posts)
Musjid k Molvi ko "ghair" k hathon bey punaha taqat aur sarmaiya muyasar hu gaya hey wo is taquat ka asal istemal nhi janta isi lie logon ko bharka k un ko ultey kaamon pey laga k Islam dushmani nibha raha hey aur beychargi us ki yeh hey k wo bhi nhi janta k wo yeh ghalat ker rha hey
 

saud491

MPA (400+ posts)
agar tamam firqey doosron ko aqaid ka ehtram karen aur aik doosrey key saath qareebi taluq rakhen too larwaney waloon ki sazish kabhi bhi kamyab naheen ho sakti per hamarey ulema aik doosrey key saath dawaten to uratey hain per awam ko aik doosrey key qareeb naheen aaney detey iss ley hamain ulema haq ko aagey laana hoo gaa aur ulema soo sai bachna hooga.

"hamain ulema haq ko aagey laana hoo gaa aur ulema soo sai bachna hooga"آپ نے بڑی صحیح بات کی ہے۔
 

saud491

MPA (400+ posts)
اکثر تخریب کا روں کو تو ہم مولانا کہ کر بلاتے ہیں
حلانک امین احمد اصلاحی صاحب نے صاف لکھا ہے کہ نا اہل علامہ حضرا ت ہیں اور یہ ہی لڑائی جھگڑے کے زمھدار ہیں

در اصل اس طبقے کو اپنی صفحوں میں اصلاح کرنی چائے

اگر بریلوی علی ہجویری کو ڈیٹا کہتے ہیں تو ہم کہتے ہیں یہ شرک ہو گیا ....ٹھیک ہے ...مانا
لیکن ہر ایک کو مولانا کہنا کیا شرک نہی ہے ؟؟؟ کبھی کسی نے نہی سوچا

اس دین میں دکھاوا گھس گیا ہے اور اب یہ بھی ایک صنت بن گئی ہے

اور ایک صنعت کار کا دوسرے صنعت کار سے مقابلہ ہے



آپ کی بات سے اتفاق کرتا ہوں مگر مکمل طور پر نہیں۔ کچھ اقتباسات پیش کرتا ہوں، آپ کو اختلاف کا پورا حق ہے۔
------------------------------------------
لَقَدْ جَاءَكُمْ رَسُولٌ مِّنْ أَنفُسِكُمْ عَزِيزٌ عَلَيْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِيصٌ عَلَيْكُم بِالْمُؤْمِنِينَ رَءُوفٌ رَّحِيمٌ ﴿١٢٨﴾سورة التوبة
تمہارے پاس ایک ایسے پیغمبر تشریف ﻻئے ہیں جو تمہاری جنس سے ہیں جن کو تمہاری مضرت کی بات نہایت گراں گزرتی ہے جو تمہاری منفعت کے بڑے خواہش مند رہتے ہیں ایمان والوں کے ساتھ بڑے ہی شفیق اور مہربان ہیں
اہل علم بخوبی جانتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ جس معنی میں رؤف و رحیم ہیں‘ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس معنی میں رؤف و رحیم نہیں ہیں‘ لیکن یہ لفظ اللہ تعالیٰ کے لے بھی آیا ہے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے بھی استعمال ہوا ہے۔

وَلِكُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِيَ مِمَّا تَرَكَ الْوَالِدَانِ وَالْأَقْرَبُونَ ۚ وَالَّذِينَ عَقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ فَآتُوهُمْ نَصِيبَهُمْ ۚ إِنَّ اللَّـهَ كَانَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدًا ﴿٣٣﴾سورة النساء
ماں باپ یا قرابت دار جو چھوڑ مریں اس کے وارث ہم نے ہر شخص کے مقرر کر دیئے ہیں اور جن سے تم نے اپنے ہاتھوں معاہده کیا ہے انہیں ان کا حصہ دو حقیقتاً اللہ تعالیٰ ہر چیز پر حاضر ہے
اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے میت کے ورثاء کو ”موالی“ فرمایا ہے‘ جو ”مولیٰ“ کی جمع ہے۔

وَضَرَبَ اللَّـهُ مَثَلًا رَّجُلَيْنِ أَحَدُهُمَا أَبْكَمُ لَا يَقْدِرُ عَلَىٰ شَيْءٍ وَهُوَ كَلٌّ عَلَىٰ مَوْلَاهُ أَيْنَمَا يُوَجِّههُّ لَا يَأْتِ بِخَيْرٍ ۖ هَلْ يَسْتَوِي هُوَ وَمَن يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ ۙ وَهُوَ عَلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ ﴿٧٦﴾سورة النحل
اللہ تعالیٰ ایک اور مثال بیان فرماتا ہے، دو شخصوں کی، جن میں سے ایک تو گونگا ہے اور کسی چیز پر اختیار نہیں رکھتا بلکہ وه اپنے مالک پر بوجھ ہے کہیں بھی اسے بھیجے وه کوئی بھلائی نہیں ﻻتا، کیا یہ اور وه جو عدل کا حکم دیتا ہے اور ہے بھی سیدھی راه پر، برابر ہوسکتے ہیں؟
اس آیت میں غلام کے مالک کو ”مولیٰ“ کہا گیا ہے۔

وَإِنِّي خِفْتُ الْمَوَالِيَ مِن وَرَائِي وَكَانَتِ امْرَأَتِي عَاقِرًا فَهَبْ لِي مِن لَّدُنكَ وَلِيًّا ﴿٥﴾سورة مريم
مجھے اپنے مرنے کے بعد اپنے قرابت والوں کا ڈر ہے، میری بیوی بھی بانجھ ہے پس تو مجھے اپنے پاس سے وارث عطا فرما
اس آیت میں اپنے قرابت داروں کو ”موالی“ کہا گیا ہے جو ”مولیٰ“ کی جمع ہے۔

ادْعُوهُمْ لِآبَائِهِمْ هُوَ أَقْسَطُ عِندَ اللَّـهِ ۚ فَإِن لَّمْ تَعْلَمُوا آبَاءَهُمْ فَإِخْوَانُكُمْ فِي الدِّينِ وَمَوَالِيكُمْ ۚ وَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ فِيمَا أَخْطَأْتُم بِهِ وَلَـٰكِن مَّا تَعَمَّدَتْ قُلُوبُكُمْ ۚ وَكَانَ اللَّـهُ غَفُورًا رَّحِيمًا ﴿٥﴾سورة الأحزاب
لے پالکوں کو ان کے (حقیقی) باپوں کی طرف نسبت کر کے بلاؤ اللہ کے نزدیک پورا انصاف یہی ہے۔ پھر اگر تمہیں ان کے (حقیقی) باپوں کا علم ہی نہ ہو تو وه تمہارے دینی بھائی اور دوست ہیں، تم سے بھول چوک میں جو کچھ ہو جائے اس میں تم پر کوئی گناه نہیں، البتہ گناه وه ہے جس کا تم اراده دل سے کرو۔ اللہ تعالیٰ بڑا ہی بخشنے واﻻ مہربان ہے
اس آیت میں وہ مسلمان بھائی جن کے والد کا علم نہیں‘ ان کو مولیٰ یعنی دوست کہہ کر بلانے کا حکم ہے۔

فَالْيَوْمَ لَا يُؤْخَذُ مِنكُمْ فِدْيَةٌ وَلَا مِنَ الَّذِينَ كَفَرُوا ۚ مَأْوَاكُمُ النَّارُ ۖ هِيَ مَوْلَاكُمْ ۖ وَبِئْسَ الْمَصِيرُ ﴿١٥﴾سورة الحديد
الغرض، آج تم سے نہ فدیہ (اور نہ بدلہ) قبول کیا جائے گا اور نہ کافروں سے تم (سب) کا ٹھکانا دوزخ ہے۔ وہی تمہاری رفیق ہے اور وه برا ٹھکانا ہے
اس آیت میں کافروں سے کہا گیا کہ دوزخ کی آگ تمہارا ”مولی“ یعنی رفیق ہے۔

إِن تَتُوبَا إِلَى اللَّـهِ فَقَدْ صَغَتْ قُلُوبُكُمَا ۖ وَإِن تَظَاهَرَا عَلَيْهِ فَإِنَّ اللَّـهَ هُوَ مَوْلَاهُ وَجِبْرِيلُ وَصَالِحُ الْمُؤْمِنِينَ ۖ وَالْمَلَائِكَةُ بَعْدَ ذَٰلِكَ ظَهِيرٌ ﴿٤﴾سورة التحريم
اگر تم دونوں اللہ کی طرف رجوع کرو تو یہی تمہارے لیے زیبا ہے، تمہارے دل تو خدا کی طرف مائل ہی ہیں اور اگر تم اس کے خلاف ایکا کرو گی تو اس کا حامی اللہ ہے اور جبریل اور تمام نیکو کار مسلمان اور مزید برآں فرشتے بھی اس کے مددگار ہیں۔

اس آیت میں اللہ تعالیٰ‘ حضرت جبریل اور نیک مسلمانوں کو پیغمبرِ اسلام کا مولیٰ یعنی دوست فرمایا گیا ہے‘ ان آیات سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ دوسروں کو مولا‘ یا مولانا کہنا صحیح اور درست ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اپنی زبان مبارک سے اللہ تعالیٰ کے علاوہ دوسروں کو ”مولا“ اور ”مولانا“ فرمایا ہے‘ جیسا کہ کئی احادیث مبارکہ اس پر شاہد ہیں:


۱:۔ ”عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال: مولی القوم من انفسہم۔“ (بخاری‘ ج:۲‘ص:۱۰۶۴)

ترجمہ: ۔”حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: قوم کا آزاد کردہ غلام اسی قوم کا شمار ہوگا۔“ اس حدیث میں قوم کے آزاد کردہ غلام کو ”مولی“ کہا گیا ہے۔
۲:۔ ”کان سالم مولی ابی حذیفة یؤم المہاجرین الاولین واصحاب النبی صلی اللہ علیہ وسلم۔“ (ایضاً)

ترجمہ: ”سالم جو ابو حذیفة رضی اللہ عنہ کے غلام تھے‘ مہاجرین اولین اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کی امامت کراتے تھے۔“ اس حدیث میں صحابہ کرام نے حضرت سالم کو ”مولیٰ ابی حذیفہ“ کہا ہے۔
۳:۔ امام بخاری نے باب مناقب بلال ابن رباح مولی ابی بکر کے عنوان سے باب قائم کیا ہے۔ (بخاری‘ ج:۱‘ ص:۵۳۰)
۴:۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زید بن حارثہ کو فرمایا: ”انت اخونا ومولانا۔“ (بخاری ج:۱‘ ص:۵۲۸) یعنی آپ ہمارے بھائی اور آزاد کردہ غلام ہیں۔ ان تمام آیات کریمہ اور احادیث مبارکہ سے صراحتاً یہ ثابت ہوا کہ اگرچہ حقیقی ”مولیٰ“ تو صرف اللہ تعالیٰ ہے ‘ وہی کامل و اکمل مولیٰ ہے‘ لیکن اس کے باوجود قرآن و حدیث میں مولیٰ کا اطلاق اللہ تعالیٰ کے علاوہ دوسروں پر بھی کیا گیا ہے۔ خلاصہ یہ کہ قرآن و حدیث اور اجماع امت سے اللہ کے علاوہ دوسروں کو ”مولانا“ کہنے کا جواز ثابت ہوتا ہے

----------------------
من کنت مولاہ فعلی مولاہ
یعنی جس کا مولا میں ہوں حضرت علی بھی اس کے مولا ہیں-
یہ حدیث ترمذي حدیث نمبر ( 3713 ) ابن ماجہ حدیث نمبر ( 121 ) نے روایت کی ہے.
----------------------------------------------------------
من فضائل الصحابة لأحمد بن حنبل ج2ص707ح967 : " عن يحيى بن آدم ( ثقة ) عن رياح الحارث قال : جاء رهط إلى علي بالرحبة ، فقالوا : السلام عليك يا مولانا . فقال : كيف أكون مولاكم ، وأنتم قوم عرب ؟ ، قالوا : سـمعنا رسول الله يقول يوم غدير خم : من كنت مولاه فهذا مولاه . قال رياح : فلما مضوا اتبعتهم فسألت من هؤلاء ؟ قالوا : نفر من الأنصار فيهم أبو أيوب الأنصاري ".
ذكره الألباني في سلسلة الأحاديث الصحيحة المجلد الرابع ص340 وعلق عليه ( قلت : وهذا إسناد جيد رجاله ثقات ) ، وكذا علق عليه محقق كتاب فضائل الصحابة وصي الله بن محمد عباس بقوله ( إسناده صحيح )
[FONT=&amp]
[/FONT]
حضرت علی کے پاس ایک جماعت آئی اور کہنے لگی السلام علیک یا مولانا[FONT=&amp]
====================================================================[/FONT]

امام جزری رحمہ اللہ تعالی نے نھایہ میں کہا ہے کہ :
حدیث میں مولی کا ذکر کئ ایک بار ہوا ہے ، یہ ایک ایسا اسم ہے جو بہت سے معانی پرواقع ہوتا ہے ، اس کے معانی میں : الرب ، المالک ، السید ، المنعم ( نعمتیں کرنے والا ) ، المعتق آزاد کرنےوالا ) ، الناصر ( مددکرنے والا) ، المحب ( محبت کرنےوالا ) ، التابع ( پیروی کرنے والا) ، الجار( پڑوسی ) ، ابن العم ( چچا کا بیٹا ) ، حلیف ، العقید( فوجی افسر ) ، الصھر ( داماد) العبد ( غلام ) ، العتق ( آزاد کیا گیا ) ، المنعم علیہ ( جس پرنعمتیں کی جائيں ) ۔




 
Last edited:

Back
Top