مذہبی آزادی کی خلاف ورزیاں: ’پاکستان بلیک لسٹ میں تو بھارت کیوں نہیں‘

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
ہندوستانی مسلمانوں نے اپنے رشتہ داروں سے ملنے آنا تھا، رائے ونڈ جانا تھا، دعوت اسلامی کے اجتماع میں آنا تھا۔ بزرگان دین کے مزاروں کی زیارت کے لیے آنا تھا۔
جہاں تک میری معلومات ہیں. رائے ونڈ آنے کے لیے کرتار پور نہیں واہگہ کا بارڈر ہے. کرتار پور راہداری کا استعمال پہلے سے موجود سفری معاملات سے مختلف ہے. جس کے لیے سمجھوتہ ایکسپرس جیسا منصوبہ تو جو بھارتی ہڈ دھرمی کی وجہ سے قابل عمل نہیں رہا

کرتار پور رہداری بھارت کے لئے سانپ کے منہ میں چھچوندر کے مصداق ہے جسے اگلنا نگلنے سے زیادہ تکلیف دہ ثابت ہوتا. یہ راہداری سابقہ دس، بیس تیس سالوں میں بھی کھولی جا سکتی تھی لیکن بھارت کے ہمدردوں نے ایسا نہیں کیا​
 

Aliimran1

Prime Minister (20k+ posts)
میں نے کب مانا؟ ہاں تم نے مان لیا کہ تم دھوتی ہو۔
Mein janta hon kah ghalati se tum nay maan liya hai
Promise mein tumharay is raaz ko Sab ko nahi bataon ga ----
???????
 

bigfoot

Minister (2k+ posts)
مذہبی آزادی کی خلاف ورزیاں: ’پاکستان بلیک لسٹ میں تو بھارت کیوں نہیں‘

پاکستان نے امریکا کی جانب سے مذہبی آزادی کی خلاف ورزیاں کرنے والے ممالک کی فہرست میں شامل کیے جانے کو مشکوک قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔ امریکا نے قانون سازوں کے دباؤ کے باوجود بھارت کو اس بلیک لسٹ میں شامل نہیں کیا۔

پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں مذہبی آزادی کی خلاف ورزیاں کرنے والے ممالک کی امریکی فہرست میں پاکستان کا نام شامل کیے جانے کے عمل کو 'چنندہ‘ اور 'مشکوک‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا، ''پاکستان یک طرفہ اور من مانی نامزدگی کو مسترد کرتا ہے۔‘‘

پاکستان کو فہرست میں کب شامل کیا گیا؟
پاکستان میں اقلیتوں کی مذہبی آزادی کی صورت حال اور توہین مذہب جیسے قوانین کے حوالے سے گزشتہ کئی برسوں سے شدید تنقید کی جاتی رہی ہے۔ تاہم امریکا پاکستان کو بلیک لسٹ میں شامل کرنے سے گریز کرتا رہا۔

توہین مذہب: پاکستانی لیکچرار جنید حفیظ کو سزائے موت سنا دی گئی

ٹرمپ انتظامیہ نے پاکستان کے حوالے سے سخت پالیسی اختیار کی اور صدر ٹرمپ نے اقتدار میں آنے کے بعد سے پاکستان کو ہدف تنقید بنایا۔ گزشتہ برس پہلی مرتبہ پاکستان کو اس بلیک لسٹ میں شامل کیا گیا۔

رواں برس بظاہر اسلام آباد اور ٹرمپ انتظامیہ کے باہمی تعلقات میں بہتری آئی ہے لیکن اس کے باوجود امریکی حکام نے پاکستان کو بلیک لسٹ میں برقرار رکھا ہے۔

امریکی دفتر خارجہ نے اٹھارہ دسمبر کے روز مذہبی آزادیوں کی شدید خلاف ورزی کرنے والے ممالک کی سالانہ فہرست جاری کی تھی۔ گزشتہ برس جاری کردہ فہرست میں شامل سوڈان کے سوا تمام ممالک کو اس برس کی فہرست میں برقرار رکھا گیا تھا۔

بلیک لسٹ میں شامل جن ممالک پر 'مذہبی آزادی کی منظم، مسلسل اور شدید خلاف ورزیوں کا مرتکب ہونے یا اجازت دینے‘ کا الزام عائد کیا گیا ہے ان میں پاکستان، چین، ایران، سعودی عرب، برما، اریٹریا، شمالی کوریا، تاجکستان اور ترکمانستان شامل ہیں۔
(اسرائیل اور بھارت شامل نہیں ہیں)

روس، ازبکستان اور اتحاد القمری کو سپیشل واچ لسٹ میں برقرار رکھا گیا اور اس فہرست میں کیوبا، نکاراگوا نائجیریا اور سوڈان شامل ہیں۔ اس فہرست میں شامل ممالک اگر اپنے ہاں مذہبی آزادی یقینی بنانے کے لیے اقدامات نہ کریں، تو انہیں بھی بلیک لسٹ میں شامل کر لیا جاتا ہے۔

اسی تناظر میں پاکستانی دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا، ''یہ فیصلہ نہ صرف زمینی حقائق کے منافی ہے۔۔۔ بلکہ اس کے قابل اعتماد ہونے اور سارے عمل کی شفافیت کے حوالے سے بھی کئی سوالات اٹھتے ہیں۔‘‘

بھارت فہرست میں کیوں شامل نہیں؟

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ہندو قوم پرست ایجنڈا پر مبنی اقدامات پر کئی امریکی قانون سازوں کے تحفظات کے باوجود ٹرمپ انتظامیہ نے بھارت کو ان دونوں فہرستوں میں شامل نہیں کیا۔

بھارت کو اس فہرست میں شامل نہ کرنے پر پاکستان نے امریکا پر 'خاص ممالک کو نشانہ بنانے‘ کا الزام بھی عائد کیا ہے۔ بھارت میں 'مسلمانوں کے خلاف کیے گئے حالیہ اقدامات‘ کا حوالہ دیتے ہوئے پاکستانی دفتر خارجہ کے بیان میں لکھا گیا، ''مذہبی آزادی کی سب سے شدید خلاف ورزیاں کرنے والے ملک بھارت کو نمایاں طور پر اس فہرست میں شامل نہ کیا جانا ان نامزدگیوں کے جانب دار ہونے کا مظہر ہے۔‘‘

’بھارت پرامن مظاہروں کا احترام کرے‘ امریکا
امریکی دفتر خارجہ کے بیان میں تاہم رواں مہینے برما کے فوجی افسروں اور چینی حکومتی اہلکاروں سمیت 68 افراد اور اداروں پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرنے کے الزام میں پابندیاں عائد کیے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے امریکی پالیسیوں کو 'مسلسل‘ اور 'غیر جانب دار‘ قرار دیا گیا ہے۔

پریس ریلیز کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے مذہبی آزادی یقینی نہ بنانے والے ممالک کے بارے میں کہا، ''ہم پہلے بھی اقدامات کرتے رہے ہیں اور آئندہ بھی انہیں جاری رکھا جائے گا۔‘‘

سورس
کیونکہ بھارت برائے نام سیکولر ہے اور پاکستان اسلامی ریاست
 

Back
Top