محب وطن پاکستانیوں نے بشریٰ بی بی کے خلاف 7 مقدمات درج کراوادیئے

image-2024-11-24-201558287.png

محب وطن پاکستانیوں کی جانب سے بشریٰ بی بی کے خلاف درج کروائے گئے مقدمات کی تعداد 7 ہوگئی
بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر قوانین کے تحت مزید مقدمات درج کیے گئے ہیں، جس کے نتیجے میں بشریٰ بی بی کے خلاف مقدمات کی تعداد 7 ہوگئی ہے۔

بشریٰ بی بی کے خلاف ڈیرہ غازی خان، راجن پور، ملتان، لیہ، گوجرانوالہ اور اوکاڑہ کے بعد اب تھانہ گکھڑ منڈی میں بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ یہ مقدمہ وزیرآباد کے شہری سعید بٹ کی درخواست پر دائر کیا گیا ہے۔ متنازعہ بیان دینے پر بشریٰ بی بی کے خلاف مقدمات کی تعداد اب 7 ہو چکی ہے۔

یاد رہے کہ بشریٰ بی بی نے اپنے ایک ویڈیو بیان میں کہا تھا کہ جب عمران خان مدینہ ننگے پاؤں گئے تو سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کو کالز موصول ہونے لگیں، اور انہیں کہا گیا کہ ہمیں ایسے لوگ نہیں چاہئیں جو ملک میں شریعت ختم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

بشریٰ بی بی نے یہ بھی کہا کہ ان کے خلاف زہر اُگلا گیا، اور بانی پی ٹی آئی کو یہودی ایجنٹ قرار دیا گیا۔ ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا ہے کہ بشریٰ بی بی نے لوگوں کو ورغلانے کے لیے نفرت انگیز بیان دیا۔

ڈی جی خان میں ایک مقدمہ غلام یاسین کی درخواست پر درج کیا گیا، جس میں بشریٰ بی بی پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے جان بوجھ کر لوگوں کے مذہبی جذبات سے کھلواڑ کیا۔

ملتان کے تھانہ قطب پور میں بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے، جس میں بشریٰ بی بی پر مذہبی منافرت پھیلانے کی کوشش کا الزام لگایا گیا ہے۔ مقدمے میں کہا گیا ہے کہ بشریٰ بی بی نے عوام کے مذہبی جذبات کو بھڑکانے کی کوشش کی۔

ایک اور مقدمہ گوجرانوالہ میں بشریٰ بی بی کے خلاف دائر ہوا ہے، جس میں شکایت کی گئی کہ ان کا بیان پاک سعودی خارجہ پالیسی کے خلاف ہے، اور اسے سوچی سمجھی سازش قرار دیا گیا ہے، جس نے عوام کے جذبات مجروح کیے ہیں۔

اوکاڑہ میں بھی بشریٰ بی بی پر مقدمہ درج کرنے کی کارروائی جاری ہے، جس میں شہری مقصود احمد کی درخواست کو بنیاد بنایا گیا ہے۔

اس صورتحال میں پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت نے بشریٰ بی بی کے بیان سے خود کو الگ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اور بشریٰ کو مختلف معاملات میں پارٹی کی مشاورت لینے کی ہدایت کی گئی ہے۔​
 

Back
Top