
اسلام آباد: حکومت نے متنازع پیکا ترمیمی ایکٹ کے تحت ایک نئی سوشل میڈیا پروٹیکشن ریگولیٹری اتھارٹی (سمپرا) قائم کرنے کا اعلان کیا ہے، جسے کئی وسیع اختیارات حاصل ہوں گے۔
ترمیمی ایکٹ کے ڈرافٹ کے مطابق،اتھارٹی کے قیام کا بنیادی مقصد سوشل میڈیا پر عوام کی آن لائن سیفٹی کو یقینی بنانا ہے۔ اتھارٹی کسی بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو بلاک کر سکتی ہے، اکاؤنٹس کو ڈیلیٹ کر سکتی ہے اور سوشل میڈیا کے استعمال کے لیے گائیڈ لائنز جاری کرے گی۔
سمپرا کو یہ ذمہ داری دی گئی ہے کہ وہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے لیے اسٹینڈرڈز مقرر کرے، جن پر تمام صارفین کو عمل کرنا ہوگا۔ اتھارٹی کو یہ اختیار بھی دیا گیا ہے کہ وہ کسی بھی شکایت پر فوری طور پر عمل کرے، قوانین کی خلاف ورزی پر جرمانے عائد کرے اور آن لائن سیفٹی کے لیے دیگر اداروں سے مدد لے سکے۔
ڈرافٹ میں یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ سمپرا بین الاقوامی ایجنسیوں سے تعاون حاصل کر سکتی ہے، اور اختیارات کی تکمیل کے لیے معاہدے کر سکتی ہے۔ کوئی بھی شخص جعلی یا جھوٹی خبروں کے حوالے سے شکایت درج کروا سکتا ہے، جس پر سمپرا 24 گھنٹوں کے اندر فیصلہ کرے گی اور جھوٹی یا جعلی خبر کو بلاک یا ڈیلیٹ کرے گی۔
سمپرا کے قوانین کی خلاف ورزی پر تین سال قید اور بیس لاکھ جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے۔ وفاقی حکومت نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی بھی قائم کرے گی، جس کے ڈی جی کو آئی جی پولیس کے برابر اختیارات ملیں گے۔ این سی سی آئی اے کے افسران پولیس افسران کی حیثیت رکھیں گے، اور اس کے قیام کے بعد ایف آئی اے کا سائبر کرائم ونگ ختم ہو جائے گا۔ این سی سی آئی اے خودفورینسک تجزیہ کرے گی
سمپرا کی تشکیل ایک چیئرپرسن اور آٹھ ارکان پر مشتمل ہوگی، جن کا انتخاب پانچ سال کے لیے ہوگا۔ اس میں سیکریٹری اطلاعات، پیمرا چیئرمین اور پی ٹی اے چیئرمین یا ان کے نامزد افسر شامل ہوں گے۔ بری کارکردگی کی صورت میں وفاقی حکومت کسی بھی رکن کو عہدے سے ہٹا سکتی ہے۔ چیئرمین کے پاس چیف ایگزیکٹو کے اختیارات ہوں گے، اور اتھارٹی کے اخراجات کے لیے سمپرا فنڈ تشکیل دیا جائے گا۔
اس اتھارٹی کا مرکزی دفتر اسلام آباد میں ہوگا، جبکہ صوبوں کے دارالحکومتوں میں بھی اس کے دفاتر قائم ہو سکتے ہیں،سمپرا کو یہ اختیار ہوگا کہ وہ اپنے دفاتر جہاں چاہے قائم کر سکے۔
اس ترمیمی ایکٹ کی منظوری کے بعد پی ٹی آئی اراکین نے ایوان میں ہنگامہ آرائی کی، جبکہ صحافیوں نے واک آؤٹ کیا۔ سمپرا فنڈ میں حکومت کی جانب سے گرانٹ، اتھارٹی کی فیسیں اور دیگر ذرائع سے آنے والا ریونیو شامل ہوگا۔ سمپرا کو مقامی یا غیر ملکی کرنسی میں اکاؤنٹس کھولنے کا اختیار بھی ہوگا۔ وفاقی حکومت جب چاہے سمپرا کو پالیسی ہدایات دے سکتی ہے، اور کسی بھی تنازع کی صورت میں اس کا فیصلہ حتمی ہوگا۔
https://twitter.com/x/status/1884809961399812237
https://twitter.com/x/status/1884964908028309666
- Featured Thumbs
- https://i.imghippo.com/files/tDIJ5942mTk.jpg
Last edited by a moderator: