مانگتا ہے.... شیخ الاسلام!

Arslan

Moderator
کوئٹہ میں، ہزارہ قبیلے کے لوگوں پر قیامت بِیت گئی۔ وزیرِاعلیٰ بلوچستان اسلم رئیسانی، ابھی تک لاپتہ ہیں۔ گورنر ذوالفقار علی مگسی نے اپنے بے اختیار ہونے کا اعتراف کر لیا ہے۔ نہ صِرف پاکستان، بلکہ پوری دُنیا میں، کوئٹہ میں قتلِ عام کے خلاف، احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں۔ صدر زرداری 19 دسمبر سے کراچی کے بلاول ہاﺅس میں ہیں۔ جہاز بھر بھر کر، ہر روز وفاقی وزیروں، مشیروں اور اعلیٰ بیورو کریٹس کو پروٹوکول کے ساتھ، اسلام آباد سے لا کر، صدر صاحب کی خدمت میں پیش کیا جاتا ہے۔ صدر صاحب فائلوں پر دستخط فرماتے ہیں اور ٹیلی فون پر بھی احکامات صادر کرتے ہیں۔ اسلام آباد سِیل کر دیا گیا ہے۔ اشیائے ضروریہ کی قِلّت ہے۔ وزیرِاعظم راجا پرویز اشرف، غیر نصابی سرگرمیوں میں مصروف ہیں، پہلے، قمر زمان کائرہ اور سیّد خورشید شاہ کو، غمزدہ ہزارہ قبیلے کے نمائندوں سے مذاکرات کے لئے بھیجا گیا، جو ناکام ہوئے۔ اب وزیرِاعظم نے بِیڑا اُٹھایا ہے اور خود کوئٹہ جا پہنچے ہیں۔ کوئٹہ کو فوج کے حوالے کرنے کا مطالبہ زور پکڑتا جا رہا ہے۔ دیکھیں صدر زرداری کیا کرتے ہیں؟
علّامہ طاہراُلقادری کی قیادت میں، اُن کے عقیدت مندوں کا، اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ شروع ہے۔ خُدا کرے کہ مارچ کے شُرکا محفوظ رہیں۔ علّامہ صاحب فرماتے ہیں۔ میری قیادت میں، لانگ مارچ، عوامی جمہوریہ چِین کے قائد، ماﺅزے تنگ کے لانگ مارچ کے بعد، سب سے بڑا لانگ مارچ ہو گا۔ پھر فرمایا۔ مَیں حضرت امام حسینؓ کا غلام ہوں اور حسینی مِشن پر نِکلا ہوں۔ علّامہ القادری نے کبھی ماﺅ کیپ۔ نہیں پہنی۔ وہ پہلے جناح کیپ۔ پھر۔ سندھی ٹوپی پہنتے رہے، لیکن۔ شیخ الاِسلام۔ کا لقب اختیار کرنے کے بعد موصوف پاپائے روم کی طرح، ایک منفرد ٹوپی یا عمامہ پہننے لگے ہیں۔ علّامہ صاحب کو امامِ عالی مقام حضرت امام حسین ؑ سے تو کوئی نسبت ہی نہیں۔ چہ نسبت خاک را با عالمِ پاک!
ماﺅزے تنگ کی قیادت میں (1934ئ۔ 1935ءمیں) ہونے والے لانگ مارچ میں (بقول ماﺅزے تنگ) اُن کے ساتھ، نظریات سے مسلّح اور گوریلا جنگ میں تربیت یافتہ سُرخ فوج کے جوان اور معمر لوگ چل رہے تھے۔ ماﺅزے تنگ نے، لانگ مارچ کی قیادت کرنے کے لئے، اپنے لئے زندگی کی تمام آسائشوں سے لبریز، بم پروف کنٹینر نہیں بنوایا تھا اور نہ ہی اُن کی سیکورٹی کے لئے 313 گاڑیاں اور کمانڈوز کی 90 گاڑیاں چل رہی تھیں۔ انہوں نے زندگی میں دولت جمع نہیں کی۔ ماﺅزے تنگ، جب آنجہانی ہُوئے تو، چھ جوڑے کپڑے (یونیفارم) ایک لائبریری اور بنک میں ایک ہزار سے بھی کم ڈالرز چھوڑے۔ علّامہ صاحب نے تو ماشااللہ اتنی دولت جمع کر لی ہے کہ ہر نیوز کانفرنس میں، اُن کے دائیں بائیں بیٹھے اُن کے دونوں پی ایچ ڈی، بیٹوں کی سات پشتیں کینیڈا میں بیٹھ کر آرام سے کھا سکتی ہیں۔ لانگ مارچ پر روانہ ہونے سے پہلے علّامہ صاحب نے (اپنے دونوں بیٹوں سمیت) اہلِ خانہ کو وصیت بھی کی کہ۔ میرے قتل کی صورت میں میرے مشن کو جاری رکھا جائے۔ اِس کا مطلب یہ ہوا کہ علّامہ القادری کے اہلِ خانہ لانگ مارچ میں شریک نہیں ہیں۔ علّامہ القادری کے بقول وہ پاکستان میں۔ انقلاب۔ لانے کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ ماﺅزے تنگ نے 1927ءمیں۔ ھونان کی کسان تحریک کے بارے میں تحقیقی رپورٹ۔ میں۔ انقلاب۔ کے حوالے سے لِکھا تھا۔۔۔
انقلاب کوئی دعوتِ طُعام، یا مضمون نویسی، یا مصّوری، یا کشِیدہ کاری نہیں۔ یہ اتنا نفِیس، اتنا پُرسکون اور کرِیم اُلنفس، اتنا مُعتدل، رحم دل، مﺅدب، محتاط اور عالی ظرف نہیں ہو سکتا۔ انقلاب ایک بغاوت ہے، ایک ایسی تشدد آمیز کاروائی ہے جس کے ذریعے ایک طبقہ، دوسرے طبقے کا تختہ اُلٹتا ہے۔ دیہی انقلاب ایک ایسا انقلاب ہے، جس کے ذریعے کسان طبقہ، جاگیردار زمیندار طبقے کے اقتدار کا تختہ اُلٹتا ہے۔ انتہائی قوت استعمال کئے بغیر کسانوں کے لئے زمینداروں کے اس انتہائی مستحکم اقتدار کا تختہ الٹنا ممکن نہیں جو ہزاروں برس سے قائم ہے۔
علّامہ القادری تو، محض آئینی اصلاحات کا جھنڈا لے کر، لانگ مارچ کے لئے نِکلے ہیں، لیکن یہ تو، بہت ہی مہنگا لانگ مارچ ہے۔ اتنے مہنگے سیٹ تو ہالی ووڈ کی کسی جنگی فلم کی تیاری میں بھی نہیں لگائے جاتے۔ فلم کی تیاری میں بھی، ہر کردار کو ایک سکرپٹ دِیا جاتا ہے، ریہرسل کرائی جاتی ہے۔ مکالمے یاد کرائے جاتے ہیں، لیکن علّامہ صاحب کے مارچ میں شریک لوگ تو، محض ایک ہجوم کی صورت ہیں۔ ایم کیو ایم اور مسلم لیگ ق نے لانگ مارچ میں شرکت کا اعلان کر کے، اپنی اپنی جان چھڑا لی ہے۔ اور علّامہ صاحب کی۔ اخلاقی حمایت۔ کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ علّامہ صاحب خود بلند اخلاق ہیں۔ ایک زمانہ اُن کے اخلاق کا دم بھرتا ہے۔ بھلا انہیں دوسروں کی اخلاقی حمایت کی کیا ضرورت ہے؟ چودھری شجاعت حسین۔ اپنے نائب وزیرِاعظم کزن چودھری پرویز الہی اور اُن کے بیٹے چودھری مونس الہی کو لے کر، لانگ مارچ رکوانے کے لئے جب، علّامہ صاحب کے گھر پہنچے تو، علّامہ صاحب کے دونوں بیٹے متحرک تھے۔ لانگ مارچ۔ چودھری خاندان اور طاہرالقادری خاندان کا مسئلہ معلوم ہو رہا تھا، ملک محمد ریاض آف بحریہ بھی، چودھری صاحبان کے ساتھ تھے، لیکن علّامہ القادری نے ملک ریاض کو، ریاست کا Stake Holder تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔
لانگ مارچ کے ڈرامے میں، ملک ریاض کے اچانک نمودار ہونے سے، پتہ چلا کہ جِس طرح، ہر مرد کی کامیابی کے پیچھے کسی عورت کا ہاتھ ہوتا ہے، اُسی طرح ہمارے بہت سے، سیاستدانوں کی کامیابی کے پیچھے، ملک ریاض کا ہاتھ بلکہ کندھا ہوتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ۔ حضرت موسیٰؑ کے دور کے، بنی اسرائیل کے ایک شخص قارون۔ کے پاس بھی اتنی دولت نہیں تھی کہ جتنی، ملک ریاض کے پاس ہے۔ روایت ہے کہ قارون کے پاس اتنا خزانہ تھا کہ 40 خچر، اُس خزانے کی چابیاں لے کر چلا کرتے تھے۔ حضرت موسیٰؑ نے قارون کو، اپنے ایک ہزار دینار پر، ایک دِینار زکوٰة ادا کرنے کا حُکم دیا تھا، لیکن اُس نے یہ حُکم نہیں مانا اور وہ حضرت موسیٰؑ کی بددُعا سے اپنی دولت سمیت زمین میں غرق ہو گیا۔
چودھری شجاعت حسین نے، ملک ریاض کو پاکستان کا سب سے بڑا مخیر قرار دیا اور خلقِ خُدا کے ساتھ اُن کے حُسنِ سلوک کی بہت تعریف بھی کی۔ علّامہ القادری اگر چاہتے تو، پُر امن رہنے کی شرط پر، وہ اپنے لانگ مارچ، کے سارے اخراجات ملک ریاض سے وصول کر سکتے تھے، لیکن علّامہ صاحب کو، اللہ تعالیٰ نے اتنا کچھ دیا ہے کہ انہیں کسی بھی، ملک ریاض کی ضرورت نہیں۔ یوں بھی، ملک ریاض اپنے ہر۔ کارخیر۔ کی خُفیہ طور پر ویڈیو فلم بنوا لیتے ہیں۔ علّامہ القادری نے چودھری صاحبان کو مایوس بھیج دیا، لیکن۔ ہنوز اسلام آباد دُور است۔ چودھری شجاعت حسین اب بھی پُراُمید ہیں۔ کہتے ہیں۔ راستے میں، مذاکرات کامیاب ہو سکتے ہیں اور لانگ مارچ رُک سکتا ہے۔ ایسی صورت میں صدر زرداری کی خدمت میں جو رپورٹ پیش کی جائے گی۔ اُس کا منظوم خلاصہ یہ ہو گا۔۔۔
چودھریوں سے، مُک مُکا میں، ملک ریاض کا، کیا ہے کام؟
مانگتا ہے، شَیخ اُلاِسلام ، پاکستان میں اُونچا مقام
 

Altaf Lutfi

Chief Minister (5k+ posts)
Shaista ! behtar tha keh seedhay seedhay TUQ ko 3 gaaliyaan detay. Hamara waqt bach jata, aap ka kaleja thanda ho jata. ab tu soorat ulti hu gai hai. TUQ k march mein itni makhlooq dekhnay se aap ka kaleja garam aur haath paaon thanday hun gey.
 

سعد

Minister (2k+ posts)
ویسے ڈاکٹر طاہر القادری صاحب زیر لب ایک گانا بھی گنگناتے ہوے جا رہے ہیں

چلے تو کٹ ہی جائے گا سفر .. شائستہ شائستہ

 

Back
Top