لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیربلوچ کو دھڑادھڑریلیف ملنے لگے

fa1h1i1i.jpg

سرغنہ لیاری گینگ وار عذیر بلوچ ودیگر عدم ثبوت کی بنا پر ایک اور کیس میں بری۔۔عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ استغاثہ ملزمان کے خلاف کوئی الزام ثابت نہیں کر سکا اس لیے ملزمان کو بری کیا جاتا ہے۔

ذرائع کے مطابق کراچی سینٹرل جیل میں انسداد دہشت گردی کمپلیکس میں خصوصی عدالت نے سرغنہ لیاری گینگ وار اور کالعدم پیپلزامن کمیٹی کے چیئرمین عذیر بلوچ کے خلاف قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا ہے۔ عدالت کی طرف سے شواہد نہ ہونے کی بنا پر عذیر بلوچ اور شریک ملزم ذاکر عرف ڈاڈا کیخلاف بھی کوئی ثبوت پیش نہ کیے جانے پر بری کر دیا گیا ہے۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ استغاثہ ملزمان کے خلاف کوئی الزام ثابت نہیں کر سکا اس لیے ملزمان کو بری کیا جاتا ہے۔

عذیر بلوچ کے وکیل عابد زمان ایڈووکیٹ نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ عذیر بلوچ کے خلاف پیش کیے گئے گواہان کے بیانات میں تضاد ہے، عذیر بلوچ پر تمام الزامات جھوٹے ہیں۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ملزمان اگر کسی اور مقدمہ میں نامز نہیں تو انہیں رہا کر دیا جائے۔

پولیس کے مطابق عذیر بلوچ اور ذاکر عرف ڈاڈا نے 2012ء میں پولیس پر کلاکوٹ میں آپریشن کے دوران مخالف گینگ وار کے کارندے عمران حملہ کیا تھا جس پر پولیس مقابلے اور اقدام قتل کا مقدمہ کلاکوٹ تھانے میں درج کیا گیا تھا۔ یاد رہے کہ عذیربلوچ انسداد دہشت گردی اور سیشن عدالتوں میں 5 درجن سے زائد مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں اور اب تک 25 مختلف مقدمات میں عدم ثبوت کی بنا پر بری ہو چکے ہیں۔

حکومت سندھ کی طرف سے جاری کی گئی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کی ایک رپورٹ کے مطابق مارچ 2013ء میں ارشد پپو کو قتل کرنے کے بعد سے عذیر بلوچ لیاری کے بے تاج بادشاہ بن گئے اور ستمبر 2013ء میں کراچی آپریشن شروع ہونے کے بعد وہ بیرون ملک فرار ہو گئے۔ملزم نے رپورٹ کے مطابق انکشاف کیا تھا کہ 2010ء میں مختلف گینگسٹر گروپوں کو اپنے حریفوں کو قتل کرنے کا حکم دیا تھا جن کی تعداد 158 بنتی ہے۔
 

Citizen X

President (40k+ posts)
Zardaku ko annay walay election mein is ki bohat zuruzat hai. Is liye aaj kal sindh high court ki washing machine se dhoya jaa raha hai