لگتا ہے خان صاحب نے سبق نہیں سیکھا، انصار عباسی

battery low

Minister (2k+ posts)
امید تھی کہ عمران خان جیل میں اپنے ماضی، اپنے طرز سیاست اور اپنی غلطیوں پر غور کریں گے۔ اُن سے بہتری کی توقع تھی اور اب بھی ہے لیکن جو کچھ اُن کے حوالے سے آئی ایم ایف کو خط لکھنے سے متعلق بتایاگیا وہ انتہائی قابل اعتراض اور قابل مذمت ہے۔ پاکستان کا ایک بڑا سیاسی رہنما کیسے اپنی ذات،خواہ اُس کے ساتھ زیادتی بھی ہو رہی ہو ،کو آگے رکھ کر کوئی ایسی بات کر سکتا ہے جس سے پاکستان کو نقصان پہنچے اور جس کا براہ راست اثرعوام کی مشکلات کو کئی گنا بڑھادے۔

تحریک انصاف کے ایک رہنما نے حال ہی میں امریکا سے مطالبہ کیا کہ وہ الیکشن میں دھاندلی کے معاملہ پر خاموش رہنے کی بجائے پاکستان پر دباو ڈالے۔ ماضی قریب میں امریکا کی پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے حوالے سے’’ہم کوئی غلام ہیں‘‘ کا نعرہ بلند کرنے والی تحریک انصاف کے رہنما کے اس متنازع بیان پر پارٹی کے کچھ دوسرے رہنماوں نے فاصلہ اختیار کیا اور اُسے رد کیا لیکن چند دن بعد ہی عمران خان کے حوالے سے یہ بیان سامنے آ گیا کہ تحریک انصاف کے بانی چیئرمین آئی ایم ایف کو پاکستان میں الیکشن میں دھاندلی کے متعلق خط لکھ رہے ہیں جس میں پاکستان کیلئے آئی ایم ایف پروگرام کو الیکشن کے آڈٹ سےمشروط کرنے کا کہا جائے گا تا کہ جو حکومت بننے جا رہی ہے اُسے قرضہ نہ دیا جائے۔

اس بیان پر شور اُٹھا اور امید پیدا ہوئی کہ ہو سکتا ہے خان صاحب کو سمجھایا جائے کہ وہ ایسا نہ کریں کیوں کہ یہ پاکستان اور عوام کے مفاد میں نہیں۔ آئی ایم ایف پروگرام کو سبوتاژ کرنے کا مطلب پاکستان کو ڈیفالٹ کی طرف دھکیلنا ہے جس کے نتیجے میں ملک کے حالات نہ صرف بہت خراب ہو سکتے ہیں بلکہ پاکستان اور عوام کیلئے معاشی مشکلات اتنی بڑھ جائیں گی کہ جن کا سوچا بھی نہیں جا سکتا۔ لیکن خان صاحب نہ سمجھے اور اُنہوں نے اخبار نویسوں سے بات کر کے خود تصدیق کی کہ اُنہوں نے آئی ایم ایف کو خط لکھ دیا۔ امید نہیں کہ آئی ایم ایف اس خط کو کوئی اہمیت دے گا لیکن خان صاحب نے جو کیا اُس سے ایک بار پھر وہ اور اُن کا طرز سیاست بُری طرح ایکسپوز ہو گئے۔

ماضی میں بھی پی ڈی ایم کی حکومت کے دوران خان صاحب کی مبینہ ہدایت پر آئی ایم ایف پروگرام کو سبوتاژ کرنے کو کوشش کی گئی تھی اور اس سلسلے میں ایک آڈیو لیک بھی سامنے آئی تھی جس میں شوکت ترین تحریک انصاف کی اُس وقت کی پنجاب اور خیبرپختونخوا حکومتوں کے وزرائےخزانہ کو فون کر کے ہدایت جاری کر رہے تھے کہ آئی ایم ایف کی شرائط کے برخلاف وفاقی حکومت کو خط لکھے جائیں اور ان خطوط کو آئی ایم ایف کو لیک کر دیا جائے تاکہ پاکستان کو قرضہ نہ ملے۔

بظاہر مقصد اُس وقت بھی یہی تھا اور آج بھی یہی ہے کہ عمران خان اور تحریک انصاف کی حکومت کے حصول کیلئے کچھ بھی کرنا پڑے تو کردینا چاہیے، چاہے اُس کا نقصان پاکستان اور عوام کو ہی کیوں نہ ہو۔ کچھ عرصہ قبل 9 مئی کے کریک ڈاون کے بعد امریکا میں مقیم تحریک انصاف کے ذمہ داروں کی طرف سے امریکا کے سیاستدانوں کو خط لکھے گئے اور امریکی انتظامیہ سے مطالبہ کیا گیا کہ پاکستان پر دباو ڈالنے کیلئے اُس کی فوجی امداد کو بند کر دیا جائے جس پر کافی تنقید ہوئی۔ اپنی گرفتاری سے قبل تحریک انصاف کو ’’ہم کوئی غلام ہیں‘‘ کا بیانیہ دینے والے عمران خان خود بھی امریکی سیاسی رہنماوں سے پاکستان پر دباو ڈالنےکیلئے بات کرتے رہے۔

وہ سب کچھ جو عمران خان اور تحریک انصاف نے کیا اگر یہ کوئی اُن کا مخالف رہنما یا سیاسی جماعت کرتی تو خان صاحب اور اُن کی پارٹی، اُن کے بارے میں کیا کہتے؟ پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے سب سے بڑے رہنماہونے کے باعث عمران خان کو اپنے آپ کو بدلنا چاہئے، اپنے ماضی سے سبق سیکھنا چاہئے، عوام کی خاطر، پاکستان کی خاطر۔ لیکن لگتا ہے خان صاحب نے سبق نہیں سیکھا!


Source
 

free_man

MPA (400+ posts)
Simple thing can not be instilled into this asshole's mind that those societies which prospered only on meritocracy, fair-play and democracy. This conman always regurgitate intellectual diarrhea to toxify peoples mind but in the age of social media their toxification can by neutralized very quickly with facts
 

انقلاب

Chief Minister (5k+ posts)
امید تھی کہ عمران خان جیل میں اپنے ماضی، اپنے طرز سیاست اور اپنی غلطیوں پر غور کریں گے۔ اُن سے بہتری کی توقع تھی اور اب بھی ہے لیکن جو کچھ اُن کے حوالے سے آئی ایم ایف کو خط لکھنے سے متعلق بتایاگیا وہ انتہائی قابل اعتراض اور قابل مذمت ہے۔ پاکستان کا ایک بڑا سیاسی رہنما کیسے اپنی ذات،خواہ اُس کے ساتھ زیادتی بھی ہو رہی ہو ،کو آگے رکھ کر کوئی ایسی بات کر سکتا ہے جس سے پاکستان کو نقصان پہنچے اور جس کا براہ راست اثرعوام کی مشکلات کو کئی گنا بڑھادے۔

تحریک انصاف کے ایک رہنما نے حال ہی میں امریکا سے مطالبہ کیا کہ وہ الیکشن میں دھاندلی کے معاملہ پر خاموش رہنے کی بجائے پاکستان پر دباو ڈالے۔ ماضی قریب میں امریکا کی پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے حوالے سے’’ہم کوئی غلام ہیں‘‘ کا نعرہ بلند کرنے والی تحریک انصاف کے رہنما کے اس متنازع بیان پر پارٹی کے کچھ دوسرے رہنماوں نے فاصلہ اختیار کیا اور اُسے رد کیا لیکن چند دن بعد ہی عمران خان کے حوالے سے یہ بیان سامنے آ گیا کہ تحریک انصاف کے بانی چیئرمین آئی ایم ایف کو پاکستان میں الیکشن میں دھاندلی کے متعلق خط لکھ رہے ہیں جس میں پاکستان کیلئے آئی ایم ایف پروگرام کو الیکشن کے آڈٹ سےمشروط کرنے کا کہا جائے گا تا کہ جو حکومت بننے جا رہی ہے اُسے قرضہ نہ دیا جائے۔

اس بیان پر شور اُٹھا اور امید پیدا ہوئی کہ ہو سکتا ہے خان صاحب کو سمجھایا جائے کہ وہ ایسا نہ کریں کیوں کہ یہ پاکستان اور عوام کے مفاد میں نہیں۔ آئی ایم ایف پروگرام کو سبوتاژ کرنے کا مطلب پاکستان کو ڈیفالٹ کی طرف دھکیلنا ہے جس کے نتیجے میں ملک کے حالات نہ صرف بہت خراب ہو سکتے ہیں بلکہ پاکستان اور عوام کیلئے معاشی مشکلات اتنی بڑھ جائیں گی کہ جن کا سوچا بھی نہیں جا سکتا۔ لیکن خان صاحب نہ سمجھے اور اُنہوں نے اخبار نویسوں سے بات کر کے خود تصدیق کی کہ اُنہوں نے آئی ایم ایف کو خط لکھ دیا۔ امید نہیں کہ آئی ایم ایف اس خط کو کوئی اہمیت دے گا لیکن خان صاحب نے جو کیا اُس سے ایک بار پھر وہ اور اُن کا طرز سیاست بُری طرح ایکسپوز ہو گئے۔

ماضی میں بھی پی ڈی ایم کی حکومت کے دوران خان صاحب کی مبینہ ہدایت پر آئی ایم ایف پروگرام کو سبوتاژ کرنے کو کوشش کی گئی تھی اور اس سلسلے میں ایک آڈیو لیک بھی سامنے آئی تھی جس میں شوکت ترین تحریک انصاف کی اُس وقت کی پنجاب اور خیبرپختونخوا حکومتوں کے وزرائےخزانہ کو فون کر کے ہدایت جاری کر رہے تھے کہ آئی ایم ایف کی شرائط کے برخلاف وفاقی حکومت کو خط لکھے جائیں اور ان خطوط کو آئی ایم ایف کو لیک کر دیا جائے تاکہ پاکستان کو قرضہ نہ ملے۔

بظاہر مقصد اُس وقت بھی یہی تھا اور آج بھی یہی ہے کہ عمران خان اور تحریک انصاف کی حکومت کے حصول کیلئے کچھ بھی کرنا پڑے تو کردینا چاہیے، چاہے اُس کا نقصان پاکستان اور عوام کو ہی کیوں نہ ہو۔ کچھ عرصہ قبل 9 مئی کے کریک ڈاون کے بعد امریکا میں مقیم تحریک انصاف کے ذمہ داروں کی طرف سے امریکا کے سیاستدانوں کو خط لکھے گئے اور امریکی انتظامیہ سے مطالبہ کیا گیا کہ پاکستان پر دباو ڈالنے کیلئے اُس کی فوجی امداد کو بند کر دیا جائے جس پر کافی تنقید ہوئی۔ اپنی گرفتاری سے قبل تحریک انصاف کو ’’ہم کوئی غلام ہیں‘‘ کا بیانیہ دینے والے عمران خان خود بھی امریکی سیاسی رہنماوں سے پاکستان پر دباو ڈالنےکیلئے بات کرتے رہے۔

وہ سب کچھ جو عمران خان اور تحریک انصاف نے کیا اگر یہ کوئی اُن کا مخالف رہنما یا سیاسی جماعت کرتی تو خان صاحب اور اُن کی پارٹی، اُن کے بارے میں کیا کہتے؟ پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے سب سے بڑے رہنماہونے کے باعث عمران خان کو اپنے آپ کو بدلنا چاہئے، اپنے ماضی سے سبق سیکھنا چاہئے، عوام کی خاطر، پاکستان کی خاطر۔ لیکن لگتا ہے خان صاحب نے سبق نہیں سیکھا!


Source
سبق تیرے باپوں کو سکھانا ہے
 

ranaji

(50k+ posts) بابائے فورم
بنگالی عوام کو انکا مینڈیٹ نا دیکر ان پر وار کرائم کرکے بنگالی عورتوں اور بچیوں کا ریپ کرکے بنگالی بے گناہ عوام کا قتل عام کرکے اپنے جنگی جرائم کی وجہ سے بنگالی عوام میں فوج اور پنجابیوں کے خلاف نفرت پھیلا کر پلٹن میدان میں ان سے ترانوے ہزار پتلونیں اتروا کر ان سے چھتر کھا کر ننگے ہوکر ہتھیار پھینک کر ان سے عبرت ناک شرمناک زلت ناک شکست کھا کر ملک توڑنے والوں نے کوئی سبق سیکھا ؟ یہ حرامئ بڈھا قبر میں ٹانگیں لٹکا کر بھی ہر حرام خور کنجر کی طرح انکے خلاف کبھی نہیں بھونکا جن کے کرتوتوں سے پاکستان تباہی کے دھانے پر پہنچ گیا ہے پاکستان کی تباہی کے اصل دشمن وہ ہیں قومی مجرم وہ ہیں ابے بڈھے کتے کبھی ان کو بھی سبق سکھانے کا بھونک درلعنت تیرے جمن والوں پر
 

Aliimran1

Chief Minister (5k+ posts)

walk pimp GIF
Ghaleez Ghuddar Buzdil Beghairat Dali Fouj ka —— BEGHAIRAT DALA​

 

israr0333

Minister (2k+ posts)
These so-called journalists don't even attempt to consider the consequences and importance of the letter written by Imran Khan to the IMF. Imran Khan is a visionary leader, and now all his supporters understand that it's not simply a matter of taking billions of dollars in loans from the IMF. There is also a crucial aspect: how will the borrowed money be repaid in the presence of several parties in government who clearly attained power through widespread election rigging? Are these parties truly loyal to the country? Was the election not rigged? Was the army not involved in significant rigging? Were the courts not facilitating rigging? Was the Election Commission not openly involved in rigging? None of these journalists have the courage to think outside the box and explore why the letter is so crucial to the IMF. One vital aspect of the IMF contract was free and fair elections, which were blatantly rigged and manipulated by the Establishment to install selected individuals like Shehbaz, Maryam, and Bilawal and more.
 

Young_Blood

Minister (2k+ posts)
Munafiq Insan, jab insaf milne k sab doors close ho jaein, aur idaaro mein bhaithey tamaam araad aap per hud se ziada zulm dhaatey jaein, aap ko dewar se lagatey jaein, to mujhey tum batao k 3 crore logo ka leader khamoshi se zulm bardaasht karta rahe? apne per b aur apni awaam per b?
wese tere bare mein senkro saal pehle bata dia gaya tha k islami roop mein fitney aur khawarij ka nazool ho ga,
 

Mocha7

Minister (2k+ posts)
After pulling off a mind-blowing show full of intense drama about Hum koi golam hain, Niazi totally went ahead and shoved that whole "absolutely not" spiel right up the youthees ass.
 

Pakcola

Senator (1k+ posts)
امید تھی کہ عمران خان جیل میں اپنے ماضی، اپنے طرز سیاست اور اپنی غلطیوں پر غور کریں گے۔ اُن سے بہتری کی توقع تھی اور اب بھی ہے لیکن جو کچھ اُن کے حوالے سے آئی ایم ایف کو خط لکھنے سے متعلق بتایاگیا وہ انتہائی قابل اعتراض اور قابل مذمت ہے۔ پاکستان کا ایک بڑا سیاسی رہنما کیسے اپنی ذات،خواہ اُس کے ساتھ زیادتی بھی ہو رہی ہو ،کو آگے رکھ کر کوئی ایسی بات کر سکتا ہے جس سے پاکستان کو نقصان پہنچے اور جس کا براہ راست اثرعوام کی مشکلات کو کئی گنا بڑھادے۔

تحریک انصاف کے ایک رہنما نے حال ہی میں امریکا سے مطالبہ کیا کہ وہ الیکشن میں دھاندلی کے معاملہ پر خاموش رہنے کی بجائے پاکستان پر دباو ڈالے۔ ماضی قریب میں امریکا کی پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے حوالے سے’’ہم کوئی غلام ہیں‘‘ کا نعرہ بلند کرنے والی تحریک انصاف کے رہنما کے اس متنازع بیان پر پارٹی کے کچھ دوسرے رہنماوں نے فاصلہ اختیار کیا اور اُسے رد کیا لیکن چند دن بعد ہی عمران خان کے حوالے سے یہ بیان سامنے آ گیا کہ تحریک انصاف کے بانی چیئرمین آئی ایم ایف کو پاکستان میں الیکشن میں دھاندلی کے متعلق خط لکھ رہے ہیں جس میں پاکستان کیلئے آئی ایم ایف پروگرام کو الیکشن کے آڈٹ سےمشروط کرنے کا کہا جائے گا تا کہ جو حکومت بننے جا رہی ہے اُسے قرضہ نہ دیا جائے۔

اس بیان پر شور اُٹھا اور امید پیدا ہوئی کہ ہو سکتا ہے خان صاحب کو سمجھایا جائے کہ وہ ایسا نہ کریں کیوں کہ یہ پاکستان اور عوام کے مفاد میں نہیں۔ آئی ایم ایف پروگرام کو سبوتاژ کرنے کا مطلب پاکستان کو ڈیفالٹ کی طرف دھکیلنا ہے جس کے نتیجے میں ملک کے حالات نہ صرف بہت خراب ہو سکتے ہیں بلکہ پاکستان اور عوام کیلئے معاشی مشکلات اتنی بڑھ جائیں گی کہ جن کا سوچا بھی نہیں جا سکتا۔ لیکن خان صاحب نہ سمجھے اور اُنہوں نے اخبار نویسوں سے بات کر کے خود تصدیق کی کہ اُنہوں نے آئی ایم ایف کو خط لکھ دیا۔ امید نہیں کہ آئی ایم ایف اس خط کو کوئی اہمیت دے گا لیکن خان صاحب نے جو کیا اُس سے ایک بار پھر وہ اور اُن کا طرز سیاست بُری طرح ایکسپوز ہو گئے۔

ماضی میں بھی پی ڈی ایم کی حکومت کے دوران خان صاحب کی مبینہ ہدایت پر آئی ایم ایف پروگرام کو سبوتاژ کرنے کو کوشش کی گئی تھی اور اس سلسلے میں ایک آڈیو لیک بھی سامنے آئی تھی جس میں شوکت ترین تحریک انصاف کی اُس وقت کی پنجاب اور خیبرپختونخوا حکومتوں کے وزرائےخزانہ کو فون کر کے ہدایت جاری کر رہے تھے کہ آئی ایم ایف کی شرائط کے برخلاف وفاقی حکومت کو خط لکھے جائیں اور ان خطوط کو آئی ایم ایف کو لیک کر دیا جائے تاکہ پاکستان کو قرضہ نہ ملے۔

بظاہر مقصد اُس وقت بھی یہی تھا اور آج بھی یہی ہے کہ عمران خان اور تحریک انصاف کی حکومت کے حصول کیلئے کچھ بھی کرنا پڑے تو کردینا چاہیے، چاہے اُس کا نقصان پاکستان اور عوام کو ہی کیوں نہ ہو۔ کچھ عرصہ قبل 9 مئی کے کریک ڈاون کے بعد امریکا میں مقیم تحریک انصاف کے ذمہ داروں کی طرف سے امریکا کے سیاستدانوں کو خط لکھے گئے اور امریکی انتظامیہ سے مطالبہ کیا گیا کہ پاکستان پر دباو ڈالنے کیلئے اُس کی فوجی امداد کو بند کر دیا جائے جس پر کافی تنقید ہوئی۔ اپنی گرفتاری سے قبل تحریک انصاف کو ’’ہم کوئی غلام ہیں‘‘ کا بیانیہ دینے والے عمران خان خود بھی امریکی سیاسی رہنماوں سے پاکستان پر دباو ڈالنےکیلئے بات کرتے رہے۔

وہ سب کچھ جو عمران خان اور تحریک انصاف نے کیا اگر یہ کوئی اُن کا مخالف رہنما یا سیاسی جماعت کرتی تو خان صاحب اور اُن کی پارٹی، اُن کے بارے میں کیا کہتے؟ پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے سب سے بڑے رہنماہونے کے باعث عمران خان کو اپنے آپ کو بدلنا چاہئے، اپنے ماضی سے سبق سیکھنا چاہئے، عوام کی خاطر، پاکستان کی خاطر۔ لیکن لگتا ہے خان صاحب نے سبق نہیں سیکھا!


Source
تو باپ نا بن زیادہ تکلیف ہے تو ان کو روکو جنہوں نے مینڈیٹ چھینا ہے
 

Azpir

MPA (400+ posts)
امید تھی کہ عمران خان جیل میں اپنے ماضی، اپنے طرز سیاست اور اپنی غلطیوں پر غور کریں گے۔ اُن سے بہتری کی توقع تھی اور اب بھی ہے لیکن جو کچھ اُن کے حوالے سے آئی ایم ایف کو خط لکھنے سے متعلق بتایاگیا وہ انتہائی قابل اعتراض اور قابل مذمت ہے۔ پاکستان کا ایک بڑا سیاسی رہنما کیسے اپنی ذات،خواہ اُس کے ساتھ زیادتی بھی ہو رہی ہو ،کو آگے رکھ کر کوئی ایسی بات کر سکتا ہے جس سے پاکستان کو نقصان پہنچے اور جس کا براہ راست اثرعوام کی مشکلات کو کئی گنا بڑھادے۔

تحریک انصاف کے ایک رہنما نے حال ہی میں امریکا سے مطالبہ کیا کہ وہ الیکشن میں دھاندلی کے معاملہ پر خاموش رہنے کی بجائے پاکستان پر دباو ڈالے۔ ماضی قریب میں امریکا کی پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے حوالے سے’’ہم کوئی غلام ہیں‘‘ کا نعرہ بلند کرنے والی تحریک انصاف کے رہنما کے اس متنازع بیان پر پارٹی کے کچھ دوسرے رہنماوں نے فاصلہ اختیار کیا اور اُسے رد کیا لیکن چند دن بعد ہی عمران خان کے حوالے سے یہ بیان سامنے آ گیا کہ تحریک انصاف کے بانی چیئرمین آئی ایم ایف کو پاکستان میں الیکشن میں دھاندلی کے متعلق خط لکھ رہے ہیں جس میں پاکستان کیلئے آئی ایم ایف پروگرام کو الیکشن کے آڈٹ سےمشروط کرنے کا کہا جائے گا تا کہ جو حکومت بننے جا رہی ہے اُسے قرضہ نہ دیا جائے۔

اس بیان پر شور اُٹھا اور امید پیدا ہوئی کہ ہو سکتا ہے خان صاحب کو سمجھایا جائے کہ وہ ایسا نہ کریں کیوں کہ یہ پاکستان اور عوام کے مفاد میں نہیں۔ آئی ایم ایف پروگرام کو سبوتاژ کرنے کا مطلب پاکستان کو ڈیفالٹ کی طرف دھکیلنا ہے جس کے نتیجے میں ملک کے حالات نہ صرف بہت خراب ہو سکتے ہیں بلکہ پاکستان اور عوام کیلئے معاشی مشکلات اتنی بڑھ جائیں گی کہ جن کا سوچا بھی نہیں جا سکتا۔ لیکن خان صاحب نہ سمجھے اور اُنہوں نے اخبار نویسوں سے بات کر کے خود تصدیق کی کہ اُنہوں نے آئی ایم ایف کو خط لکھ دیا۔ امید نہیں کہ آئی ایم ایف اس خط کو کوئی اہمیت دے گا لیکن خان صاحب نے جو کیا اُس سے ایک بار پھر وہ اور اُن کا طرز سیاست بُری طرح ایکسپوز ہو گئے۔

ماضی میں بھی پی ڈی ایم کی حکومت کے دوران خان صاحب کی مبینہ ہدایت پر آئی ایم ایف پروگرام کو سبوتاژ کرنے کو کوشش کی گئی تھی اور اس سلسلے میں ایک آڈیو لیک بھی سامنے آئی تھی جس میں شوکت ترین تحریک انصاف کی اُس وقت کی پنجاب اور خیبرپختونخوا حکومتوں کے وزرائےخزانہ کو فون کر کے ہدایت جاری کر رہے تھے کہ آئی ایم ایف کی شرائط کے برخلاف وفاقی حکومت کو خط لکھے جائیں اور ان خطوط کو آئی ایم ایف کو لیک کر دیا جائے تاکہ پاکستان کو قرضہ نہ ملے۔

بظاہر مقصد اُس وقت بھی یہی تھا اور آج بھی یہی ہے کہ عمران خان اور تحریک انصاف کی حکومت کے حصول کیلئے کچھ بھی کرنا پڑے تو کردینا چاہیے، چاہے اُس کا نقصان پاکستان اور عوام کو ہی کیوں نہ ہو۔ کچھ عرصہ قبل 9 مئی کے کریک ڈاون کے بعد امریکا میں مقیم تحریک انصاف کے ذمہ داروں کی طرف سے امریکا کے سیاستدانوں کو خط لکھے گئے اور امریکی انتظامیہ سے مطالبہ کیا گیا کہ پاکستان پر دباو ڈالنے کیلئے اُس کی فوجی امداد کو بند کر دیا جائے جس پر کافی تنقید ہوئی۔ اپنی گرفتاری سے قبل تحریک انصاف کو ’’ہم کوئی غلام ہیں‘‘ کا بیانیہ دینے والے عمران خان خود بھی امریکی سیاسی رہنماوں سے پاکستان پر دباو ڈالنےکیلئے بات کرتے رہے۔

وہ سب کچھ جو عمران خان اور تحریک انصاف نے کیا اگر یہ کوئی اُن کا مخالف رہنما یا سیاسی جماعت کرتی تو خان صاحب اور اُن کی پارٹی، اُن کے بارے میں کیا کہتے؟ پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے سب سے بڑے رہنماہونے کے باعث عمران خان کو اپنے آپ کو بدلنا چاہئے، اپنے ماضی سے سبق سیکھنا چاہئے، عوام کی خاطر، پاکستان کی خاطر۔ لیکن لگتا ہے خان صاحب نے سبق نہیں سیکھا!


Source
Check karo is begarat munafiq ki establishment k liyay bharwagiri karna. Lakh di lanat ae yadi diya.