
اسلام آبادہائیکورٹ میں حنیف عباسی کے معاون خصوصی بننے کے کیس کی سماعت۔۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہرمن اللہ نے شیخ رشید کو روسٹرم پر بلا لیا
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دئیے کہ شیخ رشید صاحب جلسوں میں کہا جارہا ہے کہ عدالتیں رات 12 بجے کیوں کھلیں؟ لوگوں کو عدالتوں کے خلاف اکسایا جارہا ہے، لگتا ہے آپ کو اور پی ٹی آئی کو عدالتوں پر اعتماد نہیں ہے
انہوں نے مزید کہا کہ درخواست گزاروں کا عدالت پر اعتماد ہونا بہت ضروری ہے، اگر آپ کو ہم پر اعتماد نہیں تو اور عدالتیں اور ججز موجود ہیں، کوئی اور کیس سن لے گا
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم تحریک انصاف اور عمران خان کا احترام کرتے ہیں لیکن عمران خان ہر جلسے میں ہمیں ٹارگٹ کرتے ہیں،
انہوں نے مزید کہا کہ کیا رات 12 بجے میں یا کوئی جج عدالت میں آئے؟ کوئی آرڈر پاس کیا؟رولز میں موجود ہے، عدالت رات کو کھل سکتی ہے،یہ عدالت آپ کو دو دن دیتی ہے، آپ کو یا عمران خان صاحب کو ہم پر اعتماد نہیں ہے تو بتادیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ انصاف صرف ہونا نہیں چاہیے، ہوتا ہوا نظر بھی آنا چاہیے،ہمارے لیے سب برابر ہیں،اس عدالت نے ہمیشہ کمزور کے حق میں فیصلے دیے،عمران خان صاحب سے بھی پوچھ کر بتادیں، اگر انہیں ہم پر اعتماد نہیں تو کہنے میں کوئی حرج نہیں کہ آپ پر مجھے اعتماد نہیں،
شیخ رشید کو مخاطب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آپ کو کل تک کا وقت دیتے ہیں کہ سوچ کر بتادیں، آپ کو ہم پر اعتماد ہے یا نہیں؟ پھر آپ کا کیس سنیں گے،
جس پر شیخ رشید نے کہ کہ میں 16 بار وزیر رہا، آپ پر اعتماد ہے تو ہی آپ کی عدالت میں آیا ہوں۔
اس موقع پر عدالت نے منشیات کیس میں سزا یافتہ حنیف عباسی کو معاون خصوصی بنانے پر شیخ رشید کی درخواست پر 16 جماعتوں کی امپورٹڈ وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کردیا
چیف جسٹس نے حنیف عباسی کو لگانے کا معاملہ شہبازشریف کے سامنے رکھنے کا حکم اور شہبازشریف کو نظرثانی کی ہدایت کردی
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/irh1h1i.jpg