
اسلام آباد کے سیکٹر الیون میں لڑکا لڑکی پر تشدد کیس کی سماعت ہوئی، دوران سماعت ملزمان کے وکلا نے عدالت میں حتمی دلائل مکمل کر لیے، ملزم عمر بلال کے وکیل شیر افضل نے دعویٰ کیا کہ متاثرہ فریق (لڑکا، لڑکی) ڈیل کے تحت اپنے بیان سے منحرف ہوئے ہیں۔ ہم انحرافی کے بیان سے فائدہ نہیں اٹھانا چاہتے۔
وکیل نے مزید کہا چونکہ متاثرہ جوڑا ڈیل کے تحت اپنے بیان سے منحرف ہوا ہے، اس لیے ان کا بیان عدالت میں نہیں پڑھوں گا۔ وکیل شیر افضل نے حتمی دلائل کے دوران سپریم کورٹ کے فیصلے کے حوالے دیے اور کہا کہ اگر ملزم کے خلاف کوئی ثبوت نہیں تو شناخت پریڈ کا کوئی فائدہ نہیں۔
کیس کے مرکزی ملزم عثمان مرزا نے جیل عملے کے ناروا سلوک سے متعلق عدالت کو درخواست دی، ملزم نے مؤقف اختیار کیا کہ جیل پولیس کا اہلکار صفدر غلیظ زبان استعمال کرتا ہے، وہ مجھ سے میرے گھر کا ایڈریس پوچھتا ہے اور گالیاں بکتا ہے۔
عدالت نے جیل پولیس کے اہلکار صفدر کو عدالت میں طلب کیا جس نے بتایا کہ اس نے ملزم کے ساتھ کوئی گالم گلوچ نہیں کی، ملزم عثمان مرزا نے کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج نکلوا لیں سب واضح ہو جائے گا۔ جج عطا ربانی نے کانسٹیبل صفدر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ کب سیدھے ہوں گے اتنی شکایات آتی ہیں۔
عدالت نے عثمان مرزا کے ساتھ جیل میں ناروا سلوک پر اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ کو انکوائری کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/usman-mirza-case-law.jpg