اسلام میں عقدنکاح کے تین ارکان ہیں :
اول :خاوند اوربیوی کی موجودگی جن میں مانع نکا ح نہ پایا جائے جوصحت نکاح میں مانع ہو مثلا نسب یا پھر رضاعت کی وجہ سے محرم وغیرہ ، اوراسی طرح مرد کافر ہو اورعورت مسلمان ہو
۔دوم :حصول ایجاب : ایجاب کے الفاظ عورت کے ولی یا پھر اس کے قائم مقام کی طرف سے اس طرح ادا ہوں کہ وہ خاوند کویہ کہے کہ میں نے تیری شادی فلاں لڑکی سے کردی یا اسی طرح کے کوئي اورالفاظ
۔سوم :[FONT=&]حصول قبول : قبولیت کے الفاظ خاوند یا پھر اس کے قائم مقام سے ادا ہوں مثلا وہ یہ کہے کہ میں نے قبول کیا یا اسی طرح کے کچھ اور الفاظ ۔
https://islamqa.info/ur/2127[/FONT]
اول :خاوند اوربیوی کی موجودگی جن میں مانع نکا ح نہ پایا جائے جوصحت نکاح میں مانع ہو مثلا نسب یا پھر رضاعت کی وجہ سے محرم وغیرہ ، اوراسی طرح مرد کافر ہو اورعورت مسلمان ہو
۔دوم :حصول ایجاب : ایجاب کے الفاظ عورت کے ولی یا پھر اس کے قائم مقام کی طرف سے اس طرح ادا ہوں کہ وہ خاوند کویہ کہے کہ میں نے تیری شادی فلاں لڑکی سے کردی یا اسی طرح کے کوئي اورالفاظ
۔سوم :[FONT=&]حصول قبول : قبولیت کے الفاظ خاوند یا پھر اس کے قائم مقام سے ادا ہوں مثلا وہ یہ کہے کہ میں نے قبول کیا یا اسی طرح کے کچھ اور الفاظ ۔
https://islamqa.info/ur/2127[/FONT]
پہلے آُپ گالیوں کی بات کررہے تھے اب ان گالیوں کو اسٹرونگ پوائنٹ کہہ رہے ہو۔ کدھر کے ہو؟
مذہب میں صرف نکاح کرنا ہے، متع نہیں ہے، مگر یہ لوگ متع پر بضد ہیں، میں نے سمجھانا چاہا اب نہیں مانتے تو کریں جو کرنا ہے، ان کی عورتیں ان کی ذمہ داری،
،