لوئر کرم میں سیکیورٹی فورسز کا آپریشن، ایف سی قلعے سے شیلنگ کی اطلاعات

karam.jpg

لوئر کرم: تجارتی قافلے پر فائرنگ اور اہلکاروں کی شہادت کے بعد سیکیورٹی فورسز بگن علاقے میں داخل ہوچکی ہیں جہاں سرچ آپریشن جاری ہے۔ حکومت کی جانب سے بگن میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے اور ایف سی قلعے سے شیلنگ کی بھی اطلاعات ہیں۔

پولیس ذرائع کے مطابق، سیکیورٹی فورسز نے پہاڑوں پر دہشتگردوں کے مورچوں کا کنٹرول سنبھال لیا ہے اور توقع کی جا رہی ہے کہ آج رات تک دیگر علاقوں میں بھی سرچ آپریشن جاری رہے گا۔ یہ آپریشن دہشتگردوں اور لوٹ مار میں ملوث افراد کے خلاف کیا جا رہا ہے۔

دوسری جانب، لوئر کرم میں ٹل پاراچنار مین شاہراہ آج 110ویں روز بھی ہر قسم کی آمدورفت کے لیے بند ہے، جس کے باعث مقامی لوگ ضروری اشیاء کی عدم دستیابی کی وجہ سے فاقوں کا شکار ہیں۔ ذرائع کے مطابق، لوئر کرم کے چار ویلج کونسلز میں آپریشن کا منصوبہ ہے اور فورسز نے کئی مورچوں پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔

مقامی قبائل، خاص طور پر طوری بنگش قبائل، سیکیورٹی فورسز کے آپریشن کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ یکطرفہ فوجی آپریشن کو قبول نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے حکومت کو آج شام چھ بجے تک ڈیڈ لائن دی ہے۔ قبائل نے واضح کیا ہے کہ اگر راستے نہیں کھولے جاتے اور سیکیورٹی کو یقینی نہیں بنایا جاتا تو وہ امن معاہدے سے لاتعلقی کا اعلان کریں گے اور اپنے لائحہ عمل کو خود تیار کریں گے۔

ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بنکرز کی مسماری کا عمل تاخیر کا شکار ہے، تاہم اب تک آٹھ بنکرز کو مسمار کیا جا چکا ہے۔

مزید یہ کہ راستوں کی طویل بندش کی وجہ سے دو مزید بچے دم توڑ گئے ہیں، جس کے بعد جاں بحق بچوں کی تعداد 157 ہوگئی ہے۔ میڈیکل سپرنٹینڈنٹ ڈاکٹر سید میر حسن جان کا کہنا ہے کہ صرف ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال پاراچنار میں 38 بچے جاں بحق ہوئے ہیں۔

یہ تمام صورتحال لوئر کرم میں عوام کی زندگیوں کو سخت متاثر کر رہی ہے اور مقامی انتظامیہ کو فوری اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ سلامتی اور انسانی حقوق کا تحفظ کیا جا سکے۔
 

Back
Top