
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے انٹرویو کے دوران سلیم صافی کو سلیم لفافی کہا اور بتایا کہ کس طرح ایک معمولی ٹوئٹراکاؤنٹ کی جانب سے کیے گئے ٹوئٹ کو چند صحافیوں اور ایک نجی چینل نے اٹھایا جس کے بعد شہباز گل کو گرفتار اور اے آر وائے کو بند کر دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق عمران خان نے نجی چینل جی این این کے پروگرام نیوز ایجنڈا میں سلیم صافی کے خلاف بات کی جس پر صحافی بھڑک گئے اور کہا کہ جن تین افراد پر عمران خان کو اعتماد ہے ان پر مشتمل ایک کمیٹی بنا لیں جو تحقیقات کرے کہ سلیم صافی کو لفافی کہنا درست ہے یا نہیں۔
سلیم صافی نے کہا کہ اگرمیں لفافی ثابت ہواتومیں صحافت چھوڑدوں گا اور اگر آپ ثابت ہوئے تو آپ کو سیاست چھوڑنا پڑی گی۔ بےشک فریحہ ادریس کو اس کمیٹی کا سربراہ بنا دو۔ یاد رکھو کہ میں اس معاملے کو یوں نہیں چھوڑوں گا۔ اب یہ ثابت کروں گا کہ لفافی آپ ہیں یا میں؟
سلیم صافی نے مزید کہا کہ نیازی صاحب! آپ نے مجھے لفافی کا لقب دیا۔ تمہارا اقتدارآتے ہی پہلے ہفتے میں نے جیو ٹی وی پر پیشکش کی کہ احتساب کا آغاز مجھ سے کر لو۔ فوج، ایجنسیاں، پولیس سب تمہارے پاس تھی۔ میں تمہارے حامی صحافیوں کی طرح سے اس عرصے میں ملک سے بھاگا بھی نہیں۔ تم نے سب کچھ کیا لیکن ایک پیسہ ثابت نہ کر سکے۔
سلیم صافی نے بات یہیں ختم نہیں کی یہ بھی کہا کہ نیازی صاحب آپ نے ٹی وی چینل پر بیٹھ کر مجھے لفافی کہتے ہوئے یہ جھوٹ بھی بولا کہ میں نے شہدا کے خلاف ٹویٹ کو ری ٹویٹ کیا۔ حالانکہ میرے ٹویٹر کے ریکارڈ پر دیکھ لیں کہ ایسا کوئی ری ٹویٹ نہیں۔ کاش اسلامی ٹچ کا درس دینے والے تمہیں یہ بھی بتاتے کہ القابات سے پکارنا اور بغیر تحقیق کے بات کرنا گناہ ہے۔
سلیم صافی نے مزید لکھا کہ شکریہ کہ آج آپ نے مجھےسچا اوراپنےآپ کو ایک بار پھر جھوٹا ثابت کر دیا۔ میں سالوں سے کہتا رہا کہ مجھے القابات سے میری ٹرولنگ نیازی کرواتا اورالقابات سے پکارتا ہے۔ آپ انکار کرتے رہے کہ یہ میں نہیں میرے لوگ کرتے ہیں۔ آج مجھے خود سلیم لفافی کہہ کرآپ نے ثابت کردیا کہ میں سچا اور آپ جھوٹے ہیں۔