لاہور ہائیکورٹ نے فوج کو زرعی زمینیں الاٹ کرنے سے روک دیا

10lhcarmylandssss.jpg

نگران حکومت کا کام روزمرہ کے امور سرانجام دیتا ہوتا ہے نہ کہ مستقل بنیادوں پر فیصلے کرنے کا: درخواست گزار

لاہور ہائیکورٹ میں آج نگران پنجاب حکومت کی طرف سے سرکاری زرعی اراضی ایگریکلچر فارمنگ کیلئے 30 سالہ لیز پر فوج کو دینے سے متعلقہ کیس کی سماعت ہوئی۔ لاہور ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت کے بعد سرکاری زرعی اراضی فوج کو دینے کے نوٹیفکیشن پر عملدرآمد روکتے ہوئے نوٹسز جاری کر دیئے ہیں۔

درخواست ماہر قانون احمد رافع عالم کی وساطت سے دائر کی گئی تھی جس پر لاہور ہائیکوٹ کے جسٹس عابد حسین چٹھہ نے تحریری حکم نامہ جاری کر دیا ہے۔


درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ نگران حکومت کا کام روزمرہ کے امور سرانجام دیتا ہوتا ہے نہ کہ مستقل بنیادوں پر فیصلے کرنے کا اور گورنر پنجاب کے پاس بھی نوٹیفیکیشن جاری کرنے کا اختیار نہیں ہے لہٰذا یہ نوٹیفکیشن معطل کیا جائے۔

جسٹس عابد حسین چٹھہ نے کیس کی گزشتہ سماعت پر محفوظ فیصلے کا 2 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کر کے 20 فروری کے نگران پنجاب حکومت کے نوٹیفکیشن پر عملدرآمد روک دیا ہے۔

تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کا موقف ہے کہ فوج کا کام سکیورٹی کو لاحق خطرات سے نپٹنا اور نگران حکومت کا کام الیکشن ایکٹ کے تحت روزمرہ امور دیکھنا ہوتا ہے لہٰذا نگرانی حکومت سرکاری زرعی اراضی فوج کر لیز پر دینے کا فیصلہ نہیں کر سکتی۔

جسٹس عابد چٹھہ نے لکھا کہ درخواست میں بیان کیے گئے نکات غورطلب ہیں لہٰذا نوٹیفکیشن پر عملدرآمد روک کر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب واٹارنی جنرل پاکستان کو معاونت کیلئے نوٹس جاری کر رہے ہیں۔

یاد رہے کہ نگران حکومت پنجاب نے خوشاب، بھکر اور ساہیوال میں واقع 45 ہزار 267 ایکڑ زرعی اراضی "کارپوریٹ ایگریکلچر فارمنگ" کیلئے پاک فوج کو دینے کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ معاہدہ نگران حکومت پنجاب، فوج اور پرائیویٹ فرمز کے درمیان ہوا تھا جس کے مطابق نگران پنجاب حکومت کی طرف سے فراہم کردہ زمین پر فوج نے اپنے وسائل سے منصوبے کا انتظام پاس رکھنا تھا جبکہ نجی شعبہ نے سرمایہ کاری کرنا تھی۔
 

Pak_1

MPA (400+ posts)
10lhcarmylandssss.jpg

نگران حکومت کا کام روزمرہ کے امور سرانجام دیتا ہوتا ہے نہ کہ مستقل بنیادوں پر فیصلے کرنے کا: درخواست گزار

لاہور ہائیکورٹ میں آج نگران پنجاب حکومت کی طرف سے سرکاری زرعی اراضی ایگریکلچر فارمنگ کیلئے 30 سالہ لیز پر فوج کو دینے سے متعلقہ کیس کی سماعت ہوئی۔ لاہور ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت کے بعد سرکاری زرعی اراضی فوج کو دینے کے نوٹیفکیشن پر عملدرآمد روکتے ہوئے نوٹسز جاری کر دیئے ہیں۔

درخواست ماہر قانون احمد رافع عالم کی وساطت سے دائر کی گئی تھی جس پر لاہور ہائیکوٹ کے جسٹس عابد حسین چٹھہ نے تحریری حکم نامہ جاری کر دیا ہے۔


درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ نگران حکومت کا کام روزمرہ کے امور سرانجام دیتا ہوتا ہے نہ کہ مستقل بنیادوں پر فیصلے کرنے کا اور گورنر پنجاب کے پاس بھی نوٹیفیکیشن جاری کرنے کا اختیار نہیں ہے لہٰذا یہ نوٹیفکیشن معطل کیا جائے۔

جسٹس عابد حسین چٹھہ نے کیس کی گزشتہ سماعت پر محفوظ فیصلے کا 2 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کر کے 20 فروری کے نگران پنجاب حکومت کے نوٹیفکیشن پر عملدرآمد روک دیا ہے۔

تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کا موقف ہے کہ فوج کا کام سکیورٹی کو لاحق خطرات سے نپٹنا اور نگران حکومت کا کام الیکشن ایکٹ کے تحت روزمرہ امور دیکھنا ہوتا ہے لہٰذا نگرانی حکومت سرکاری زرعی اراضی فوج کر لیز پر دینے کا فیصلہ نہیں کر سکتی۔

جسٹس عابد چٹھہ نے لکھا کہ درخواست میں بیان کیے گئے نکات غورطلب ہیں لہٰذا نوٹیفکیشن پر عملدرآمد روک کر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب واٹارنی جنرل پاکستان کو معاونت کیلئے نوٹس جاری کر رہے ہیں۔

یاد رہے کہ نگران حکومت پنجاب نے خوشاب، بھکر اور ساہیوال میں واقع 45 ہزار 267 ایکڑ زرعی اراضی "کارپوریٹ ایگریکلچر فارمنگ" کیلئے پاک فوج کو دینے کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ معاہدہ نگران حکومت پنجاب، فوج اور پرائیویٹ فرمز کے درمیان ہوا تھا جس کے مطابق نگران پنجاب حکومت کی طرف سے فراہم کردہ زمین پر فوج نے اپنے وسائل سے منصوبے کا انتظام پاس رکھنا تھا جبکہ نجی شعبہ نے سرمایہ کاری کرنا تھی۔

aab shabaz sharif ki thukai lagay ge or maryam ki alag sy
 

Islamabadiya

Chief Minister (5k+ posts)
our country, specially Punjab desperately needs land reforms , here, anyone with land can launch a housing society with very low tax input

but all bigwigs including the saints of pti have their own interest in such nationally important decisions hence they never let such reforms take place.