ایف آئی آر اسلام آباد درج ہوئی، اسے خارج کرنے کا اختیار اسلام آباد ہائیکورٹ کے پاس ہے- لاہور ہائیکورٹ نے فواد چودھری کی بازیابی سے متعلق درخواست خارج کر دی
https://twitter.com/x/status/1618245480202522627
عدالت میرا ٹریک ریکارڈ چیک کراسکتی ہے ، میری کوشش تھی کہ اسلام آباد پولیس سے رابطہ کر سکوں، میرا اسلام آباد پولیس سے رابطہ نہیں ہو سکا، میرا آپریٹر آئی جی اسلام آباد اور ڈی آئی جی اسلام سے ابھی بھی رابطہ کر رہا ہے ۔ فواد چوہدری پنجاب پولیس کی تحویل میں نہیں ہیں ۔ آئی جی پنجاب
فواد چوہدری اسلام آباد پولیس کی تحویل میں ہیں، میں کسی عدالت کی توہین کا سوچ بھی نہیں سکتا ۔ آئی جی
یہ آپ کے پاس کیا ریکارڈ ہے، عدالت کا استفسار یہ ایک کاپی مجھے دے دیں اور ایک وکیل کو دے دیں، جسٹس طارق سلیم شیخ
میرے پاس وٹس اپ ریکارڑ ہے، آئی جی پنجاب
آپ کے پاس جو بھی ریکارڈ آئے گا وہ آفیشل ہی ہوگا، جسٹس طارق سلیم شیخ
کوئی تو وجہ ہے کہ فواد چوہدری کو اس عدالت پیش نہیں کیا جا رہا،فواد چوہدری نے جو تقریر کی شام پانچ بجے کی میڈیا سے بات کرنے پر رات دس بجے فواد چوہدری کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ۔ وکیل فواد چوہدری
اس مقدمے کی تفتیش کب ہوئی پولیس کے پاس اسکا کوئی جواب نہیں ہے ۔فواد چودھری وکیل سلمان
عدالت نے مکمل موقعہ دیا کہ یہ فواد چودھری کو پیش کریں لیکن انکی بدنیتی ہے کہ یہ عدالت عالیہ کے سامنے پیش نہیں کرنا چاہتے، تین بجے تک عدالت نے مکمل وقت دیا لیکن عملدرآمد نہیں کیا، عدالت ابھی 6 بجے بیٹھی ہے۔
عدالت کا ائین کے آرٹیکل 199 میں بہت بڑا سکوپ ہے، انہوں نے جان بوجھ کر فواد چوہدری کو فاضل عدالت کے روبرو پیش نہیں کیا، تین بجے سے 6 بجے تک یہ آئی جی اسلام آباد سے رابطہ نہیں کر سک،ے ان کی اس سے بڑی بدینتی اور کیا ہو سکتی ہے، میں عدالت کے روبرو بہت سے حقائق رکھنا چاہتا ہوں۔ عدالتی احکامات کا علم پورے پاکستان کو معلوم ہے لیکن پولیس کو معلوم نہیں ایسا تو کبھی نہیں ہوا 4 مواقع دیے لیکن انہوان نے پیش نہیں کیا۔
https://twitter.com/x/status/1618262360191565826
- Featured Thumbs
- https://i.ibb.co/vwdT2nZ/6.jpg
Last edited: