لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ مری کا فیصلہ سنا دیا

10lhcsanehamurreee.jpg

مری میں تجاوزات، غیرقانونی تعمیرات پر پابندی عائد کرنے کے ساتھ ساتھ پانی، سیوریج اور ویسٹ مینجمنٹ کا نظام بہتر کیا جائے۔

تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں راولپنڈی بنچ کے جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے سانحہ مری کیس کے حوالے سے 4 ماہ قبل محفوظ فیصلہ سنا دیا۔ مختصر عدالتی فیصلے میں ڈیزاسٹر مینجمنٹ ، ریسکیو 1122 اور ہائی وے ڈیپارٹمنٹ کو سانحے کے ذمہ دار قرار دیتے ہوئے مری سانحے میں شہید ہونے والے افراد کے لواحقین کو دیئے جانے والے معاوضے کو بڑھانے کا حکم دیا گیا ہے۔
فیصلے میں ہدایت کی گئی ہے کہ مری میں تجاوزات، غیرقانونی تعمیرات پر پابندی عائد کرنے کے ساتھ ساتھ پانی، سیوریج اور ویسٹ مینجمنٹ کا نظام بہتر کیا جائے جبکہ مری میں درخت کاٹنے پر پابندی لگانے کا حکم دیتے ہوئے فیصلے میں کہا کہ پارکنگ سلاٹس کو مری سے باہر منتقل کیا جائے تاکہ شہر میں رش نہ ہو۔


مختصر فیصلے میں عدالت نے یہ بھی حکم دیا کہ سانحہ مری کے ذمہ دار اداروں ریسکیو 1122، محکمہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اور ہائی وے کے خلاف انکوائری کی جائے اور مقامی انتظامیہ مری سے تمام غیرقانونی تجاوزات کو ختم کروائے جبکہ شہر میں قائم رہائشی فلیٹس کے علاوہ ہوٹلز کو بھی ریگولیٹ کیا جائے جبکہ مری میں تمام غیر قانونی عمارتیں مسمار کرنے اور کمرشل تعمیرات پر پابندی لگانے کا حکم دیا گیا ہے۔

عدالت نے سانحہ مری کے سلسلے میں معطل کیے گئے متعلقہ محکموں کے افسران کے دوبارہ سنا جانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ معطل افسران کا سانحہ مری سے تعلق نہیں بنتا ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہو گی جبکہ 80 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ 7 نومبر پیر کے روز جاری کیا جائےگا۔

یاد رہے کہ مری میں اسی سال 7 اور 8 جنوری کی درمیان رات برفانی طوفان آنے پر 23 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے جن میں ایک ہی خاندان کے 8 افراد بھی شامل تھے۔ سانحہ مری پر سابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے انکوائری کمیٹی تشکیل دی اور رپورٹ کے بعد کمشنر، ڈپٹی کمشنر، سی پی او راولپنڈی ودیگر 15 افسران کو معطل کیا گیا جبکہ عدالت نے 4 ماہ قبل 7 مئی کو سانحہ مری کا فیصلہ 24 سماعتوں کے بعد محفوظ کیا تھا۔
 

Back
Top