
گزشتہ روز سہیل وڑائچ نے ایک کالم لکھا جو بادی النظر میں صحافی اقدار کے منافی تھا، یہ کالم ڈی چوک میں ہونیوالی اموات سے متعلق تھا جس کا سہیل وڑائچ نے مذاق اڑایا اور عمران خان اور بشریٰ بی بی کو الٹے سیدھے ناموں سے پکارتے رہے۔
سہیل وڑائچ عمران خان کو ڈونکی راجہ کے نام سے پکارتے رہے جبکہ بشریٰ بی بی پر جادو ٹونے کالزام عائد کرتے رہے اور بشریٰ بی بی کے موکلوں، جنوں کا تذکرہ کرتے رہے
https://twitter.com/x/status/1864167747883819486
اپنے کالم میں سہیل وڑائچ نے لکھا کہ حکومت تو پاگل لگتی ہے جو یہ مطالبہ کر رہی ہے کہ لاشیں دکھائو، جنازے ثابت کرو، 278 نام سامنے لائو، یہ سراسر احمقانہ مطالبہ ہے، روحوں کی لاشیں کہاں ہوتی ہیں، ان کے جنازے کہاں ہوتے ہیں، وہ تو موکل تھے، جن تھے، روحیں تھیں، سب جادو کا کارخانہ ہے
سوشل میڈیا صارفین نےا س کالم پر سخت ردعمل دیا اور کہا کہ سہیل وڑائچ نے ڈی چوک میں گرنے والی لاشوں کا مذاق اڑایا ہے۔۔ ان کا کہنا تھا کہ جس طرح کی سہیل وڑائچ نے زبان استعمال کی اس طرح کی زبان کوئی گھٹیا ٹرول بھی استعمال نہیں کرتا۔ سیاستدان جیسا بھی ہو عزت کے قابل ہے اسکا مذاق اڑانا، الٹے سیدھے ناموں سے پکارنا سہیل وڑائچ کو زیب نہیں دیتا۔
ڈاکٹر شہبازگل نے سہیل وڑائچ کے نام کھلاخط لکھتے ہوئے سہیل وڑائچ کی صحافت کو "صحافتی بواسیر" قرار دیا اور انتہائی سخت الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے سہیل وڑائچ کو آرے ہاتھوں لیا۔
https://twitter.com/x/status/1864185222536790098
احمد وڑائچ نے تبصرہ کیا کہ یہ الفاظ کسی انتہائی گھٹیا ٹرول کے تو ہو سکتے ہیں، صحافی کے نہیں ہو سکتے، سیاستدان جو بھی ہو عزت کرنی چاہیے۔ سہیل وڑائچ صاحب کی جو تھوڑی بہت عزت دل میں تھی وہ بھی ختم ہو گئی۔ افسوس ہے کہ یہ صاحب میرے قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں۔ انتہائی افسوسناک
https://twitter.com/x/status/1864215303074312338
انہوں نے مزید کہا کہ کل ملک احمد نے تحریک انصاف کو انتشاری، فتنہ کہا تو سہیل وڑائچ وہاں کھڑا سر ہلاتا رہا۔ آج کالم میں ڈونکی راجہ، رانی، موکل، جادو، جن وغیرہ لکھا ہے۔ لاشوں کا مذاق اڑایا ۔ بلاشبہ اس قماش کے گھٹیا دانشوڑ ملک کی بڑی 3 لعنتوں میں سے ایک ہیں۔ ان ہی گھٹیا افراد نے ہمیشہ جرائم کو وائٹ کیا
https://twitter.com/x/status/1864152155742982394
رائے ثاقب کھرل نے ردعمل دیا کہ محترم سہیل وڑائچ صاحب کے لب جو جنازے اٹھے ان پر تو نہیں اٹھے : جن اور موکل کی کہانیاں سنانے جناب کا قلم چل پڑا۔۔ حضور صحافت اسی لیے معتبر پیشہ مانا جاتا ہے کیونکہ اس میں سختیاں بھی آتی ہیں۔۔ لیکن کچھ لوگ سختیاں جھیلے بغئر معتبر اور دانشور کہلوانا چاہتے ہیں۔
https://twitter.com/x/status/1864209171794604114
صحافی طارق متین نے تبصرہ کیا کہ سہیل وڑائچ صاحب کا آج کا کالم کم سے کم لفظوں میں بھی گھٹیا ہے۔ 23ستمبر 2108 کو موصوف نے بشری بی بی سے ایک واقعہ منسوب کیا اور چھ دن بعد 29ستمبر کو اس پر معافی مانگی تھی آج کے کالم میں ایک خاتون کی تضحیک کی، ایک سابق وزیراعظم کی تضحیک کی اور لاشوں کا مذاق اڑایا ۔
انکا مزید کہنا تھا کہ اس تجربے اور اس عمر میں آکر کسی سندھیلے یا کسی گجر خاتون جیسا کام کرنا افسوسناک ہے ۔ وڑائچ صاحب نواز شریف کی بیماری کے بعد رہائی کا راستہ ہموار کرنے کے لیے قلمی خدمات پیش کرتے ہوئے اگر وہ جیل میں مر گیا جیسا کالم بھی لکھ چکے ہیں ۔
https://twitter.com/x/status/1864290822776344788
عمران بھٹی نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ انکا نام سہیل وڑائچ ہے،،بدقسمتی کہ یہ صاحب شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں،بغض اور خوشامد نے انکی زہنی حالت بگاڑ دی ہے،،خوش قسمتی ہے کہ یہ بھی ایکسپوز ہوچکے ہیں،۔۔یہ موصوف ایک جماعت کے سربراہ کو ڈونکی راجہ کہہ رہے ہیں،،،اگر کسی طور پر بھی ایک صحافی کو زیب دیتا ہے تو رہنمائی فرمائیں؟
https://twitter.com/x/status/1864205866754560307
احمد جنجوعہ کا کہنا تھا کہ سہیل وڑائچ کا کالم پڑھ کر یقین ہو گیا ہے کہ ایسی گھٹیا تحریر جنگ اور جیو کا ملازم ہی لکھ سکتا ہے ۔
https://twitter.com/x/status/1864176808230535553
فرحان منہاج نے لکھا کہ سہیل وڑائچ نے آج جنگ میں گھٹیا ترین کالم لکھ کر شریف خاندان کے بھنگی ہونے کا ثبوت دیا ہے
https://twitter.com/x/status/1864166737563799629
سحرش مان نے ردعمل دیا کہ سٹیج ڈانسر مہک ملک کے بیڈ روم میں گھس کر انتہائی گھٹیا اور ذومعنی سوالات کرنے والے (جس پر ڈانسر بیچاری شرمندہ ہو جائے ) انسان سے آپ کیسے توقع کرسکتے ہیں کہ وہ زبان و بیان، اخلاق و اقدار کا دیوتا ہو گا ؟ ان کی ٹوٹل حیثیت دو مسترد شدہ خاندانوں کے سیپی سے زیادہ کچھ نہیں
https://twitter.com/x/status/1864253582238753041
پاکستانیت کا کہنا تھا کہ یہ صحافی نہیں ، نواز شریف نے جاتی عمرہ کے باڑے میں سؤر پالے ہوئے ہیں ، ساری عمر رزق حرام پہ پالا گیا ہے ان کو ، کسی مخالف کی ماں بہن محفوظ نہیں ، جبکہ مریم کے سامنے ہاتھ باندھ کے یہ مؤدب ہوتا کھڑا ہوتا ہے، ان حرام خوروں کو ننگا کریں گے تو ملک بچے گا
https://twitter.com/x/status/1864217553746190445
حسان بلوچ نے ردعمل دیا کہ اس سرزمین کا مقدر المیہ ہی ہونا تھا کہ یہاں سہیل وڑائچ ، عرفان صدیقی اور عطاء اللہ قاسمی جیسے فطری بدیانت لوگ دانش ور اور مدبر سمجھے جاتے رہے ہیں
https://twitter.com/x/status/1864265456049377752
شوکت بسرا نے تبصرہ کیا کہ سہیل وڑائچ اور اس جیسے کئی اور ٹاوٹ، دلال اور حرامی صحافی نہیں بلکہ گندی نالی کے گندے کیڑے ہیں،کیونکہ ایک قلم فروش صحافی ایک جسم فروش طوائف سے زیادہ بد کردار ہوتا ہے
https://twitter.com/x/status/1864205024110248218
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/suhailwh1i11h3.jpg