قوم کی خدمت، وزیراعظم بنے بغیر نہیں کی جاسکتی۔ ٭٭عمران سنجرانی کا سنہری قول٭٭

zaheer2003

Chief Minister (5k+ posts)
DjxDb4yW0AA6tOQ.jpg
 

khalilqureshi

Senator (1k+ posts)
By the some one can explain to me, after voting S Sharif, BB Zardari will be called BB Sharif or SS will be called S Zardari.
 

Fakhre Alam

Minister (2k+ posts)
Dear Whoever you are and whatever your objectives are!
Just makes sure that Imran Khan is man of honor and he is consistent and hardworking.
Allah put barakat in his hand that is why he is able to achieve such higher and dignified rank in the world.
Your so called political leaders since 1980 failed to bring positive changes in public life but their assets multiplied and they are visiting Pakistan for their leisure and to rule the people. Now you are comparing with the person who put all his efforts to bring international hospital, university in Pakistan!!!! Just compare the objectives of all three leaders and you will find that IK is more realistic and trust worthy. So apna munh band rakho or IK ko kam karny do.... Kabhi life me charity work kia ho to pata ho k how difficult it is. I have a challenge for you. Please start a charitable clinic in your area for your local community and arrange all the money from your pocket and from your well wishers. After that maintain its service quality and standards for 20 years or plus.... than you are eligible to criticize IK els GTH.
Bhai aap tunn to nahi ho? mera comment parho aur phr baat karo.
 

Sonya Khan

Minister (2k+ posts)
Any comment on Mr Shahbaz Bhutto Zardari son of Mr Fazal Achakzai Zardari having combined children bilawal sharif Zardari and hamza Fazal Zardari..... Mr SaRashid Zardari....:)
 

Admiral

Chief Minister (5k+ posts)
تھریڈ والے کا ’’عمران سنجرانی‘‘ سے سیاسی مسئلہ نہیں بلکہ ذاتی مسئلہ ہے
کوئی ذاتی چوٹ پہنچی ہے
تبھی اتنی ہذیانی کیفیت ہے

ایسوں کے لیے تو یہ بھی کہنے کا دل نہیں کرتا کہ اللہ ہدایت دے
 

Nightcrawl

Chief Minister (5k+ posts)
عمران سنجرانی کی یہ منطق سمجھ سے بالا تر ہے۔ وہ اپنے ایک بیان میں یہ کہتے ہوئے پائے گئے تھے کہ میرے پاس سب کچھ ہے، پیسہ ہے، شہرت ہے۔ مجھے کسی چیز کی طلب نہیں، مگر مجھ پر لازم ہے کہ میں اپنے ملک کی بہتری کے لیے کام کروں، اور اسی لیے سیاست میں آیا ہوں۔ خواتین و حضرات، آپ ہی بتائیے، آپ نے کسی ایسے سیاست دان کا دیدار کیا ہے جو یہ کہتا ہو کہ میں سیاست میں اس لیے آیا تاکہ جھنڈے والی گاڑی میں بیٹھ سکوں، تاکہ میرے دائیں بائیں خدمت گزاروں کی فوج ظفر موج ہو، مجھے گارڈ آف آنر پیش کیا جائے، اربوں کھربوں کماؤں، سوئس بینک اکاؤنٹس میں چھپاؤں، آف شور کمپنیاں بناؤں، دنیا بھر میں جائیدادیں بناؤں؟

سب ہی پارسا اور انسان دوست بنتے ہیں۔ عمران خان بھی بن گئے۔ ان کو گولڈاسمتھ استادوں نے یہی جملے رٹوائے تھے، کہ جب لوگ پوچھیں کہ یہ اچانک کیا ہوا، سیاست میں کیسے آگئے، تو بس یہی جملے بول دینا اور داد و تحسین وصول کر لینا۔ سامعین اور حاضرین کی اکثریت بے شک یہ سمجھے کہ تم جھوٹے ہو اور بے وقوف بنارہے ہو، مگر تالیاں وہ ضرور بجائیں گے، اور تمہارے ایسے بیانات تاریخ کا حصہ بن جائیں گے۔

عمران خان کا خاندانی پس منظر دیکھیں تو ان کے والد بزرگوار نے کوئی خیراتی ادارہ، کوئی پانی کی سبیل، کوئی مسجد، کوئی یتیم خانہ کچھ بھی تعمیر نہیں کروایا۔ بہ الفاظ دیگر عمران خان کو ایسی تربیت نہیں دی گئی کہ اپنے پیسوں سے، جی ہاں اپنے کمائے ہوئے پیسوں سے فلاح انسانیت کا کوئی کام کیا جائے۔

چناں چہ عمران خان نے اپنی شہرت کا فائدہ اٹھا کر لوگوں سے مال بٹورنا شروع کیا، جس طرح الطاف حسین اپنی شہرت اور طاقت کے ذریعے کراچی اور حیدرآباد کے عوام سے زبردستی فطرہ زکوٰۃ لیتے تھے اور قربانی کی کھالیں چھینتے تھے، عمران خان کا طریقہ واردات قدرے مختلف تھا۔ عمران خان نے اپنی ماں کا نام استعمال کیا۔ بالکل ویسے ہی جیسے مسجدوں کے باہر اور گلیوں بازاروں میں لوگ اپنی بوڑھی ماں اور بچوں کے نام پر بھیک وصول کرتے ہیں۔

نواز شریف کو بے وقوف بنا کر شوکت خانم ہسپتال کی زمین ہتھیائی، 50 کروڑ روپے حاصل کیے۔ ہسپتال کی تعمیر کے لیے دنیا بھر سے، اور یہودی سسرالیوں سے پیسہ لیا۔ ہسپتال بن گیا تو اگلے ہی برس بجائے اس کے کہ پاکستان کے باقی شہروں میں ہسپتال کی شاخیں بناتے، یا صرف کینسر سے ہٹ کر عام بیماریوں کے ہسپتال بناتے۔ عبد الستار ایدھی اور ڈاکٹر ادیب رضوی کے نقش قدم پر چلتے۔۔۔ اگلے ہی برس سیاست کے میدان میں قدم رکھ دیے۔

لوگوں کو اب سمجھ آیا کہ ہسپتال بنوانے کا مقصد کچھ اور تھا۔ والدہ کی محبت بس ایک دکھاوا اور بہانہ تھی۔ اصل مقصد سیاست میں آنے سے پہلے اپنے اوپر لگی جنسیت پرستی اور گوری اور دولت مند دوشیزاؤں کے ساتھ چکر چلانے کی چھاپ ہٹانا تھا۔ کینسر ہسپتال، ماں کی موت، یتیمی کا دکھ، رحم دل عورتوں اور مردوں کا دل موہ لینے کے لیے کافی تھا۔

تحریک انصاف بنی، وزارت عظمیٰ یعنی شہنشاہ پاکستان کے خواب بننا شروع کیے۔ 22 سال جدوجہد کی۔ لوگوں پر لعن طعن کی، فوج کو برابھلا کہا، سیاست دانوں پر انگلی اٹھائی، لوگوں کی ذات پر کیچڑ اچھالی، سب کچھ کیا، بس انسانی خدمت کے کام نہیں کیے۔ کیوں کہ حضرت عمران سنجرانی کے دماغ میں جانے کس نے یہ خناس سمو دیا ہے کہ خدمت انسانیت کے لیے وزیراعظم بننا لازم ہے۔ مدر ٹریسا، ڈاکٹر روتھ فاؤ، عبدالستار ایدھی سب بے وقوف اور پاگل تھے، کیوں کہ ان میں سےکسی نے بھی وزیراعظم بننے کے لیے 22 سال جدوجہد نہیں کی۔
Lol you're still alive die with shame Indian patwari.
 

Admiral

Chief Minister (5k+ posts)
BHAI MAI CHAANDA IKHATA KARTA HOU

TA KAY TERA ILAAZ KARWAYA JA SAKAY

LAGTA HAI HOSH MAI NAHE RAHTAY

کئی لوگوں کو شدید دماغی صدمہ پہنچا ہے اس الیکشن کی وجہ سے
یہ موصوف بھی انہی متاثرین میں شامل ہیں
 

gorgias

Chief Minister (5k+ posts)
یار آپ لوگ کیوں اسے بے چارے تھریڈ سٹارٹر کو گالیاں دے رہے ہیں۔۔۔ انجوائے کریں اس بے چارے کی جلن۔ کیسے یہ بے چارہ عمران کی جیت پر سڑ بل رہا ہے۔تڑپ رہا ہے پھڑک رہا ہے۔مرغ بسمل کی طرح۔ شتر بے مہار کی طرح جیسا دل چاہتا ہے کہہ لیتا ہے۔ کرنے دو۔آخر فرسٹیشن نکالنے کے لیے بھی کچھ تو کہنا چاہیے۔
 

Educationist

Chief Minister (5k+ posts)
عمران سنجرانی کی یہ منطق سمجھ سے بالا تر ہے۔ وہ اپنے ایک بیان میں یہ کہتے ہوئے پائے گئے تھے کہ میرے پاس سب کچھ ہے، پیسہ ہے، شہرت ہے۔ مجھے کسی چیز کی طلب نہیں، مگر مجھ پر لازم ہے کہ میں اپنے ملک کی بہتری کے لیے کام کروں، اور اسی لیے سیاست میں آیا ہوں۔ خواتین و حضرات، آپ ہی بتائیے، آپ نے کسی ایسے سیاست دان کا دیدار کیا ہے جو یہ کہتا ہو کہ میں سیاست میں اس لیے آیا تاکہ جھنڈے والی گاڑی میں بیٹھ سکوں، تاکہ میرے دائیں بائیں خدمت گزاروں کی فوج ظفر موج ہو، مجھے گارڈ آف آنر پیش کیا جائے، اربوں کھربوں کماؤں، سوئس بینک اکاؤنٹس میں چھپاؤں، آف شور کمپنیاں بناؤں، دنیا بھر میں جائیدادیں بناؤں؟

سب ہی پارسا اور انسان دوست بنتے ہیں۔ عمران خان بھی بن گئے۔ ان کو گولڈاسمتھ استادوں نے یہی جملے رٹوائے تھے، کہ جب لوگ پوچھیں کہ یہ اچانک کیا ہوا، سیاست میں کیسے آگئے، تو بس یہی جملے بول دینا اور داد و تحسین وصول کر لینا۔ سامعین اور حاضرین کی اکثریت بے شک یہ سمجھے کہ تم جھوٹے ہو اور بے وقوف بنارہے ہو، مگر تالیاں وہ ضرور بجائیں گے، اور تمہارے ایسے بیانات تاریخ کا حصہ بن جائیں گے۔

عمران خان کا خاندانی پس منظر دیکھیں تو ان کے والد بزرگوار نے کوئی خیراتی ادارہ، کوئی پانی کی سبیل، کوئی مسجد، کوئی یتیم خانہ کچھ بھی تعمیر نہیں کروایا۔ بہ الفاظ دیگر عمران خان کو ایسی تربیت نہیں دی گئی کہ اپنے پیسوں سے، جی ہاں اپنے کمائے ہوئے پیسوں سے فلاح انسانیت کا کوئی کام کیا جائے۔

چناں چہ عمران خان نے اپنی شہرت کا فائدہ اٹھا کر لوگوں سے مال بٹورنا شروع کیا، جس طرح الطاف حسین اپنی شہرت اور طاقت کے ذریعے کراچی اور حیدرآباد کے عوام سے زبردستی فطرہ زکوٰۃ لیتے تھے اور قربانی کی کھالیں چھینتے تھے، عمران خان کا طریقہ واردات قدرے مختلف تھا۔ عمران خان نے اپنی ماں کا نام استعمال کیا۔ بالکل ویسے ہی جیسے مسجدوں کے باہر اور گلیوں بازاروں میں لوگ اپنی بوڑھی ماں اور بچوں کے نام پر بھیک وصول کرتے ہیں۔

نواز شریف کو بے وقوف بنا کر شوکت خانم ہسپتال کی زمین ہتھیائی، 50 کروڑ روپے حاصل کیے۔ ہسپتال کی تعمیر کے لیے دنیا بھر سے، اور یہودی سسرالیوں سے پیسہ لیا۔ ہسپتال بن گیا تو اگلے ہی برس بجائے اس کے کہ پاکستان کے باقی شہروں میں ہسپتال کی شاخیں بناتے، یا صرف کینسر سے ہٹ کر عام بیماریوں کے ہسپتال بناتے۔ عبد الستار ایدھی اور ڈاکٹر ادیب رضوی کے نقش قدم پر چلتے۔۔۔ اگلے ہی برس سیاست کے میدان میں قدم رکھ دیے۔

لوگوں کو اب سمجھ آیا کہ ہسپتال بنوانے کا مقصد کچھ اور تھا۔ والدہ کی محبت بس ایک دکھاوا اور بہانہ تھی۔ اصل مقصد سیاست میں آنے سے پہلے اپنے اوپر لگی جنسیت پرستی اور گوری اور دولت مند دوشیزاؤں کے ساتھ چکر چلانے کی چھاپ ہٹانا تھا۔ کینسر ہسپتال، ماں کی موت، یتیمی کا دکھ، رحم دل عورتوں اور مردوں کا دل موہ لینے کے لیے کافی تھا۔

تحریک انصاف بنی، وزارت عظمیٰ یعنی شہنشاہ پاکستان کے خواب بننا شروع کیے۔ 22 سال جدوجہد کی۔ لوگوں پر لعن طعن کی، فوج کو برابھلا کہا، سیاست دانوں پر انگلی اٹھائی، لوگوں کی ذات پر کیچڑ اچھالی، سب کچھ کیا، بس انسانی خدمت کے کام نہیں کیے۔ کیوں کہ حضرت عمران سنجرانی کے دماغ میں جانے کس نے یہ خناس سمو دیا ہے کہ خدمت انسانیت کے لیے وزیراعظم بننا لازم ہے۔ مدر ٹریسا، ڈاکٹر روتھ فاؤ، عبدالستار ایدھی سب بے وقوف اور پاگل تھے، کیوں کہ ان میں سےکسی نے بھی وزیراعظم بننے کے لیے 22 سال جدوجہد نہیں کی۔
38391599_1735251366591253_8038175906012856320_n.jpg
 

Spartacus

Chief Minister (5k+ posts)
There are several way that anyone can help people to improve in others life .
Then best way go through politics .
Every thing what you see near you decided by some politician.
Your school , your college , your roads , your hospital ,your water supply , your electricity, you gas supply , prices of the petrol , etc etc .

If any one wants to serve any group of people then the best FORUM is politics .

On this point Imran Khan is 100% right .

Big hand for Imran Khan .
 

MHAMZA

Minister (2k+ posts)
People SaRashid is an asset of this forum ...
Muqadas is no where to be found and Talwar Gujjar and Tarzan also appearing less frequently ..
Keep up the good work dear SaRashid and try to bring back Muqadas Aapaa ...
 

Husaink

Prime Minister (20k+ posts)
عمران سنجرانی کی یہ منطق سمجھ سے بالا تر ہے۔ وہ اپنے ایک بیان میں یہ کہتے ہوئے پائے گئے تھے کہ میرے پاس سب کچھ ہے، پیسہ ہے، شہرت ہے۔ مجھے کسی چیز کی طلب نہیں، مگر مجھ پر لازم ہے کہ میں اپنے ملک کی بہتری کے لیے کام کروں، اور اسی لیے سیاست میں آیا ہوں۔ خواتین و حضرات، آپ ہی بتائیے، آپ نے کسی ایسے سیاست دان کا دیدار کیا ہے جو یہ کہتا ہو کہ میں سیاست میں اس لیے آیا تاکہ جھنڈے والی گاڑی میں بیٹھ سکوں، تاکہ میرے دائیں بائیں خدمت گزاروں کی فوج ظفر موج ہو، مجھے گارڈ آف آنر پیش کیا جائے، اربوں کھربوں کماؤں، سوئس بینک اکاؤنٹس میں چھپاؤں، آف شور کمپنیاں بناؤں، دنیا بھر میں جائیدادیں بناؤں؟

سب ہی پارسا اور انسان دوست بنتے ہیں۔ عمران خان بھی بن گئے۔ ان کو گولڈاسمتھ استادوں نے یہی جملے رٹوائے تھے، کہ جب لوگ پوچھیں کہ یہ اچانک کیا ہوا، سیاست میں کیسے آگئے، تو بس یہی جملے بول دینا اور داد و تحسین وصول کر لینا۔ سامعین اور حاضرین کی اکثریت بے شک یہ سمجھے کہ تم جھوٹے ہو اور بے وقوف بنارہے ہو، مگر تالیاں وہ ضرور بجائیں گے، اور تمہارے ایسے بیانات تاریخ کا حصہ بن جائیں گے۔

عمران خان کا خاندانی پس منظر دیکھیں تو ان کے والد بزرگوار نے کوئی خیراتی ادارہ، کوئی پانی کی سبیل، کوئی مسجد، کوئی یتیم خانہ کچھ بھی تعمیر نہیں کروایا۔ بہ الفاظ دیگر عمران خان کو ایسی تربیت نہیں دی گئی کہ اپنے پیسوں سے، جی ہاں اپنے کمائے ہوئے پیسوں سے فلاح انسانیت کا کوئی کام کیا جائے۔

چناں چہ عمران خان نے اپنی شہرت کا فائدہ اٹھا کر لوگوں سے مال بٹورنا شروع کیا، جس طرح الطاف حسین اپنی شہرت اور طاقت کے ذریعے کراچی اور حیدرآباد کے عوام سے زبردستی فطرہ زکوٰۃ لیتے تھے اور قربانی کی کھالیں چھینتے تھے، عمران خان کا طریقہ واردات قدرے مختلف تھا۔ عمران خان نے اپنی ماں کا نام استعمال کیا۔ بالکل ویسے ہی جیسے مسجدوں کے باہر اور گلیوں بازاروں میں لوگ اپنی بوڑھی ماں اور بچوں کے نام پر بھیک وصول کرتے ہیں۔

نواز شریف کو بے وقوف بنا کر شوکت خانم ہسپتال کی زمین ہتھیائی، 50 کروڑ روپے حاصل کیے۔ ہسپتال کی تعمیر کے لیے دنیا بھر سے، اور یہودی سسرالیوں سے پیسہ لیا۔ ہسپتال بن گیا تو اگلے ہی برس بجائے اس کے کہ پاکستان کے باقی شہروں میں ہسپتال کی شاخیں بناتے، یا صرف کینسر سے ہٹ کر عام بیماریوں کے ہسپتال بناتے۔ عبد الستار ایدھی اور ڈاکٹر ادیب رضوی کے نقش قدم پر چلتے۔۔۔ اگلے ہی برس سیاست کے میدان میں قدم رکھ دیے۔

لوگوں کو اب سمجھ آیا کہ ہسپتال بنوانے کا مقصد کچھ اور تھا۔ والدہ کی محبت بس ایک دکھاوا اور بہانہ تھی۔ اصل مقصد سیاست میں آنے سے پہلے اپنے اوپر لگی جنسیت پرستی اور گوری اور دولت مند دوشیزاؤں کے ساتھ چکر چلانے کی چھاپ ہٹانا تھا۔ کینسر ہسپتال، ماں کی موت، یتیمی کا دکھ، رحم دل عورتوں اور مردوں کا دل موہ لینے کے لیے کافی تھا۔

تحریک انصاف بنی، وزارت عظمیٰ یعنی شہنشاہ پاکستان کے خواب بننا شروع کیے۔ 22 سال جدوجہد کی۔ لوگوں پر لعن طعن کی، فوج کو برابھلا کہا، سیاست دانوں پر انگلی اٹھائی، لوگوں کی ذات پر کیچڑ اچھالی، سب کچھ کیا، بس انسانی خدمت کے کام نہیں کیے۔ کیوں کہ حضرت عمران سنجرانی کے دماغ میں جانے کس نے یہ خناس سمو دیا ہے کہ خدمت انسانیت کے لیے وزیراعظم بننا لازم ہے۔ مدر ٹریسا، ڈاکٹر روتھ فاؤ، عبدالستار ایدھی سب بے وقوف اور پاگل تھے، کیوں کہ ان میں سےکسی نے بھی وزیراعظم بننے کے لیے 22 سال جدوجہد نہیں کی۔
 

Modest

Chief Minister (5k+ posts)
Patwari beta hosla rakho ye tou ibtidae ishq hai Rota hai kya ab aagay aagay dekhiye hota hai kya
 

THEMUSLIM

Senator (1k+ posts)
ye to nawaz (not) sharif ki story lagti he.............
dil pe mat lo yaar........ Imran Khan:cool: jeet gaya ab bhaley ......... ragrro:ROFLMAO::ROFLMAO:, kuch nahin ho sakta.............
hasad aur jalan ka koi Elaaj Nahin.........:alien::alien::alien:
 

Back
Top