
اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی فوڈ سکیورٹی نے پنجاب کے کسانوں کے لیے ٹریکٹر اسکیم پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سید حسین طارق کی زیرصدارت ہوا، جہاں اراکین نے اس اسکیم پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔
اجلاس کے دوران، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اگر کسانوں کو گندم کی مناسب قیمت نہیں ملی تو وہ اپنے قرضوں کی ادائیگی کس طرح کریں گے، اور اس صورت میں انہیں اپنے ٹریکٹر بھی بیچنے پڑ سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسکیمیں دینے کے بجائے کسانوں کو فصل کی اچھی قیمت فراہم کرنی چاہیے۔
اراکین کمیٹی نے اس بات پر زور دیا کہ اس بار گندم کی کاشت بڑھانے کے لیے موثر اقدامات نہیں کیے گئے، جس کے نتیجے میں کسانوں نے گندم کی کاشت کم کر دی۔ رکن کمیٹی محمد معین نے بتایا کہ اگر کسانوں نے گندم کی کاشت کو کم کیا تو ملک کو بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
سیکرٹری نیشنل فوڈ سکیورٹی نے کہا کہ گزشتہ سال کسانوں کو گندم سے فائدہ نہ ہونے کی وجہ سے کاشت کم ہوئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی ذکر کیا کہ آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق گندم کی سپورٹ پرائس فکس نہیں کی جا سکتی، جو کہ کسانوں کے لیے نقصان دہ ہے۔
چیئرمین کمیٹی نے بتایا کہ اس بار کسانوں نے صرف اپنی ضرورت کی گندم کاشت کی ہے، اور کسان کارڈ کے ذریعے قرض لے کر گندم کی کاشت کی گئی ہے۔
اجلاس میں کپاس کے بحران کا معاملہ بھی زیر بحث آیا، جہاں سیکرٹری نیشنل فوڈ سکیورٹی نے اگلے سال کپاس کی کاشت بڑھانے کے لیے کوششوں کا ذکر کیا۔ پنجاب فوڈ حکام نے بتایا کہ وہ کپاس کی پیداوار کو بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں، اور اس وقت پنجاب میں کپاس کا اوسط پیداوار 15 من فی ایکڑ ہے۔
پنجاب میں گندم کی گزشتہ پیداوار 24 ملین ٹن سے زیادہ تھی، اور اس بار گندم کی پیداوار کا ہدف 16.5 ملین ٹن رکھا گیا ہے۔
یہ اجلاس کسانوں کی فلاح و بہبود اور ملکی خود کفالت کے لیے اہم فیصلوں کی بنیاد فراہم کرنے کے لیے منعقد کیا گیا تھا، جس میں کسانوں کے مسائل پر سنجیدگی سے غور کیا گیا۔
- Featured Thumbs
- https://i.postimg.cc/9MNr7N87/12.jpg