
دوحہ/واشنگٹن — قطر کی حکومت نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ جے ٹرمپ کو 40 کروڑ ڈالر (چار سو ملین ڈالر) مالیت کا ایک پرتعیش بوئنگ 747 طیارہ تحفے میں دیا ہے، جسے عالمی میڈیا میں "اڑتا ہوا محل" (Flying Palace) کا لقب دیا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق یہ جدید طیارہ نہ صرف اعلیٰ درجے کی ٹیکنالوجی سے آراستہ ہے بلکہ اس کا اندرونی ڈیزائن بھی بے مثال شاہانہ انداز میں تیار کیا گیا ہے۔ طیارے میں صدارتی سہولیات، کانفرنس رومز، نجی سوئٹس، سیکیورٹی سسٹمز، اور دیگر پر آسائش سہولیات موجود ہیں۔
اگرچہ امریکی قوانین غیر ملکی سربراہان یا ریاستوں کی جانب سے ملنے والے مہنگے تحائف کو براہِ راست قبول کرنے کی اجازت نہیں دیتے، تاہم وائٹ ہاؤس کی موجودہ انتظامیہ نے قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد اس تحفے کو باضابطہ طور پر ایئر فورس ون کے طور پر استعمال کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
https://twitter.com/x/status/1922587691952041992 ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ غیر معمولی فیصلہ امریکی سفارتی اور سیاسی منظرنامے میں کئی سوالات کو جنم دے سکتا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب قطر اور امریکہ کے درمیان دفاعی اور تجارتی معاہدے پہلے ہی خبروں میں ہیں۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب قطر نے کسی عالمی رہنما کو ایسا مہنگا تحفہ دیا ہو۔ اس سے قبل 2018 میں قطر نے ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کو بھی ایک لگژری طیارہ بطور تحفہ دیا تھا، جس پر اُس وقت بھی عالمی میڈیا میں کافی بحث ہوئی تھی۔
بین الاقوامی مبصرین اس پیش رفت کو قطر کی "سوفٹ پاور" اور سفارتی حکمت عملی کا حصہ قرار دے رہے ہیں، جس کے تحت وہ عالمی رہنماؤں کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔
اب یہ دیکھنا باقی ہے کہ امریکی سیاسی حلقے اور کانگریس اس معاملے پر کیا ردعمل دیتے ہیں، خصوصاً اس وقت جب سابق صدر ٹرمپ دوبارہ انتخابات میں حصہ لینے کا ارادہ رکھتے ہیں اور ان کی بین الاقوامی تعلقات میں بڑھتی ہوئی سرگرمیاں سیاسی توجہ کا مرکز بن چکی ہیں۔